پاکستان
کا صدر ھندوستانی مھاجر ھے۔ پاکستان کا وزیر اعظم پٹھان ھے۔ پاکستان کی سینٹ کا
چیئرمین بلوچ ھے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا اسپیکر پٹھان ھے۔ پاکستان کی سینٹ کا
ڈپٹی چیئرمین ھندوستانی مھاجر ھے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر پٹھان
ھے۔ حتی کہ پنجاب کا وزیر اعلی تک بلوچ ھے۔
پاکستان
کی 60% آبادی پنجابی ھے۔ 25% آبادی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی
بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ھے۔
پھر
بھی پاکستان کی 15% آبادی ھندوستانی مھاجروں ' پٹھانوں اور بلوچوں کو تسلی نہیں ھے
کہ؛ پاکستان پر ان کی حکمرانی ھے۔ (وچوں وچوں کھائی جاؤ۔ اتوں رولا پائی جاؤ۔
پنجابیاں نوں بیوقوف بنائی جاؤ)
جبکہ پاکستان میں سماجی افراتفری ' انتظامی نا اھلی ' معاشی بحران ' اقتصادی
پسماندگی اپنے عروج پر ھے۔ اس کی وجہ کیا ھے؟
کیا افغانستان سے آنے والے پٹھانوں ' کردستان سے آنے والے بلوچوں ' ھندوستان سے
آنے والے مھاجروں کو پاکستان کی حکمرانی دلوا کر پاکستان کو تباہ اور پاکستان کی
عوام کو برباد کرنے والوں کو بے نقاب کرنا پڑے گا؟
پاکستان
کے حالات پاکستان کی اصل وارث قوموں پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو کا راج قائم
کرنے سے ٹھیک ھوں گے۔ اس سے کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی
' گجراتی ' راجستھانی کو بھی ان کے سیاسی ' سماجی ' معاشی ' انتظامی حقوق ملیں گے۔
No comments:
Post a Comment