امربیل
یا آکاس بیل ایک قسم کی بیل ھوتی ھے۔ اس بیل کا زمین کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ھوتا
ھے۔ کیونکہ اس کی جڑ زمین پر نہیں ھوتی اور نہ اس میں پتے ھوتے ھیں۔
امربیل
کا رنگ زرد ھوتا ھے اور یہ بیشمار تاروں والے دھاگے جیسی ھوتی ھے۔ یہ بیل درخت سے
لپٹ جاتی ھے اور ان سے اپنی خوراک حاصل کرتی رھتی ھے۔
امربیل
جس درخت پر چڑھ جائے اس پر پھیل جاتی ھے اور وہ آھستہ آھستہ خشک ھونا شروع ھوجاتا
ھے۔
امربیل
جس درخت پر چڑھ جائے اسے تو برباد کردیتی ھے لیکن خود دن دوگنی اور رات چوگنی
پھیلتی ھے۔
امربیل
میں کلورو فل نہیں ھوتی ھے۔ جس کی وجہ سے خود اپنی خوراک تیار نہیں کر سکتی۔ یہ
دوسرے پودوں کی بغل میں پرورش پاتی ھے۔
امربیل
اپنی خوراک اپنے میزبان سے حاصل کرتی ھے۔ جس کی وجہ سے میزبان پودے کمزور ھوجاتے
ھیں۔
امربیل
درختوں پر لپٹی رھتی ھے۔اس کے پھول پک کر زمین پر گر جاتے ھیں اور بیجوں سے نازک پودے
نکل کر میزبان پودے کو تلاش کرتے ھیں۔
امربیل
کو جب میزبان پودے کی شاخ خوراک کے لیے مل جائے تو یہ زمین سے اپنا تعلق توڑلیتی
ھے اور میزبان پودوں سے رشتہ جوڑ لیتی ھے۔
امربیل
جوں جوں پودوں پر پھیلتی جاتی ھے۔ اس کی رنگت زرد ھوتی جاتی ھے۔ اس کی چھوٹی چھوٹی
جڑیں مہمان پودے کا رس چوستی ھیں۔ جس کی وجہ سے پودے کی بڑھوتری رک جاتی ھے۔
امربیل
جس درخت کو چمٹ جائے اسے تھوڑے ھی عرصے میں سکھا دیتی ھے۔ اس کو کاشت کرنے کیلئے
نہ کھاد کی اور نہ الگ زمین کی ضرورت ھے۔
امربیل
کے باعث کاشتکاروں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ھے۔ اس لیے زراعت پیشہ لوگ امربیل
کو ختم کرنے کے درپے رھتے ھیں۔
امربیل
کوئی فصل ' پودا یا جڑی بوٹی نہیں ھے۔ اس لیے اس بیل کو تلف کرنے کے لیے کسی قسم
کا سپرے موجود نہیں ھے۔
امربیل
کی اگر کسی درخت یا فصل پر نشاندھی ھو تو فوراً اسے اتار دیں جو انتہائی آسان ھے۔
علاوہ ازیں اس بیل پر روزانہ پانی کا چھڑکاؤ کیا جائے تو یہ سوکھنا شروع ھوجاتی
ھے۔
اردو
زبان میں امر بیل کی فطرت پائی جاتی ھے۔
امربیل
کیا جانے کہ؛
زمین
سے رشتہ کیا ھوتا ھے؟
مٹی
کی محبت کسے کہتے ھیں؟
امربیل
کو جس درخت پر ڈال دیتے ھیں۔ اسے تو جلا دیتی ھے اور آپ سرسبز ھوجاتی ھے۔
امربیل
وہ خسیس پودا ھے جو اس درخت کو بھی ناس اور ختم کرنے کی کوشش کرتا ھے جو اسے سہارا
دیتا ھے۔
پنجابیوں
کے اردو زبان کو سہارا دینے کی وجہ سے اردو زبان ' پنجابی زبان کے لیے امربیل ثابت
ھوئی ھے۔
اچھی انفارمیشن ہے
ReplyDelete