مشرق
کی طرف سے غالب اور میر تقی میر نے حملہ آور ھوکر پنجابیوں کی زبان پر قابض ھوکر
پنجابیوں کے شاہ حسین اور بلھے شاہ کو مغلوب کرکے پنجابیوں کو سماجی اپاھج بنایا
ھوا ھے۔
مغرب
کی طرف سے افغانیوں اور کردستانیوں نے حملہ آور ھوکر پنجابیوں کی زمین پر قابض
ھوکر پنجابیوں کی زمین اور معیشت پر قبضہ کرکے پنجابیوں کو معاشی اپاھج بنایا ھوا
ھے۔
نتیجہ
یہ نکلا کہ؛ پنجابی قوم مذھب کے بعد زبان کے لہجوں ' علاقوں اور برادریوں میں بھی
تقسیم ھونے کے بعد باھم دست و گریباں ھے۔ جبکہ افغانی ' کردستانی اور ھندوستانی
راج کر رھے ھیں۔
پاکستان
کی 60% آبادی پنجابی ھونے کے باوجود مشرق و مغرب سے وارد ھونے والے پنجابی قوم پر
راج بھی کر رھے ھیں اور پنجابیوں کو ذلیل و خوار بھی کر رھے ھیں۔
بلکہ
پاکستان کی بقیہ 40% آبادی میں سے سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی
بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی بھی
پنجابی قوم کے سماجی اور معاشی طور پر مغلوب ھونے کی وجہ سے مفلوک الحالی میں
مبتلا ھیں۔
پنجابیوں پر مشرق و مغرب سے وارد ھوکر سماجی و معاشی تسلط قائم کرنے کے بعد
پنجابیوں کو "نفسیاتی مریض" بنانے کے لیے افغانیوں ' کردستانیوں اور
ھندوستانیوں نے پنجابیوں پر الزام تراشی کے لیے طوطا کہانیاں تخلیق کی ھوئی ھیں۔
پنجابیوں کے پاس انہیں سن کر صبر کرنے کے علاوہ چارہ کیا ھے؟
No comments:
Post a Comment