پٹھان لیڈروں کی سیاست پٹھانوں کو پنجاب اور پنجابیوں کے خلاف گمراہ کرنے کی بنیاد پر رھی ھے اور اب بھی ھے۔ جبکہ پٹھانوں کا گزر بسر بھی پنجاب کے ساتھ وابستہ ھے۔ اس لیے پنجاب میں 2017 کی مردم شماری کے مطابق 22 لاکھ پٹھان مستقل رھائش پذیر تھے۔ جن میں پی ٹی آئی کی حکومت کے قائم ھونے کے بعد اضافہ ھو رھا ھے۔ جبکہ 50 لاکھ پٹھان کاروبار اور مزدوری کرنے کی غرض سے پنجاب میں مقیم ھیں۔ ھزارہ وال پنجابیوں ' کوھاٹی پنجابیوں ' پشاوری پنجابیوں ' کوھستانی پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں کی زمین صوبہ سرحد (جس کا نام پٹھانوں نے 2010 میں خیبر پختونخوا کروالیا تھا) پر بھی پٹھانوں نے قبضہ کیا ھوا ھے۔
پٹھانوں کو صدیوں سے پنجاب پر قبضہ کرنے کی عادت ھے۔ پٹھانوں نے ھزارہ وال پنجابیوں ' کوھاٹی پنجابیوں ' پشاوری پنجابیوں ' کوھستانی پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں کی زمین صوبہ سرحد پر قبضہ کرکے اپنی سماجی ' معاشی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی قائم کر ھی لی ھے۔ لیکن اب شمالی پنجاب میں بھی قابض ھونا شروع ھوگئے ھیں۔ جبکہ پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دینا تو عظیم باچا خان کے پوتوں ' پڑپوتوں اور پیروکاروں تک کا فرض بن چکا ھے۔
پاکستان کے قائم ھوتے ھی سرحدی گاندھی عظیم باچا خان کی حرکتوں کی وجہ سے پنجابی قوم کو چاھیے تھا کہ؛ ڈیورنڈ لائن کو پاکستان سے نکال کر پٹھانوں کو بھی پاکستان سے نکال دیتے۔ ایسا نہ کرنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ؛ بنگال کے بنگلہ دیش بننے تک پٹھان نے پاکستان پر حکومت بھی کی۔ پنجاب اور سندھ میں پھیل بھی گیا۔ صوبہ سرحد پر مزید قابض ھو کر صوبہ کا نام بھی خیبر پختونخوا کروا لیا۔
اب بھی حل یہ ھی ھے کہ؛ فاٹا کو عظیم باچا خان کی قبر والے علاقے کے سپرد کرکے پٹھانوں کو پنجاب ' سندھ ' خیبر پختونخوا ' بلوچستان سے نکال دیا جائے تاکہ پٹھانوں کی روز روز کی چخ چخ ختم ھو اور پنجابیوں کو پٹھانوں سے مزید گالیاں نہ کھانی پڑیں۔ ویسے وارث شاہ نے تواٹھارویں صدی میں ھی پنجابیوں کو بتا دیا تھا کہ؛ پٹھانوں کے ساتھ سوائے دین کے ھماری کوئی چیز مشترک نہیں۔
No comments:
Post a Comment