بلوچوں
کے علاوہ چونکہ پٹھانوں اور مھاجروں کی طرف سے بھی پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور
پاکستان کی بیوروکریسی کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ اور پنجابی بیوروکریسی کہہ کہہ کر
تنقید کی جاتی ھے۔ توھین کی جاتی ھے۔ تذلیل کی جاتی ھے۔ لیکن پٹھانوں ' بلوچوں '
مھاجروں کے " قوم پرستی" کے نام پر " مفاد پرستی" اور
"ذھنی دھشتگردی" والے فلسفے سے پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے سے عام
پنجابی اب انتہائی بیزار ھوچکا ھے اور اس کے تدارک پر غور و فکر کر رھا ھے۔
کیا
پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں موجود پنجابی ابھی پٹھانوں ' بلوچوں '
مھاجروں کے " قوم پرستی" کے نام پر " مفاد پرستی" اور
"ذھنی دھشتگردی" والے فلسفے سے پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے سے ابھی
بیزار نہیں ھوا؟ اگر بیزار ھوچکا ھے تو کیا عام پنجابی کی طرح پاکستان کی
اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں موجود پنجابی بھی اس کے تدارک پر غور و فکر کر رھا
ھے؟
کیا
عام پنجابی کی سیاسی محاذ آرائی کو مستقبل میں عام پٹھان اور مھاجر برداشت کرپائے
گا؟
کیا پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں موجود پنجابی کی انتظامی محاذ آرائی
کو مستقبل میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں موجود پٹھان اور مھاجر
برداشت کرپائے گا؟
کیا مستقبل میں پنجابی کی سیاسی اور انتظامی مفاھمت پٹھان اور مھاجر کے بجائے سماٹ
' ھندکو اور براھوئی قوموں سے بڑھتی ھوئی محسوس نہیں ھو رھی؟
No comments:
Post a Comment