Thursday, 30 January 2020

آزاد پشتونستان کی سازش کیسے ختم ھوسکتی ھے؟


وسطی پنجاب کے سیاست ' صحافت ' اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی سے وابسطہ وہ پنجابی جنہیں سیاسی شعور نہیں ھے۔ وہ پنجابی جب صوبہ سرحد کے پٹھان علاقوں میں رھنے والے اور پاکستان کے دوسرے علاقوں میں روزگار کے لیے آئے ھوئے پٹھانوں سے "پشتونستان" کی آواز سنتے ھیں کہ؛

پٹھان صوبہ سرحد کو پاکستان سے الگ کرکے "آزاد پشتونستان" بنائیں گے۔ تو سیاسی شعور سے عاری ان پنجابیوں کے پسینے چھوٹ جاتے ھیں۔ وہ پنجابی خوف و ھراس میں مبتلا ھوکر پٹھانوں کی منتیں کرنے لگتے ھیں کہ؛

وہ پنجابی قوم کو ذلیل و خوار اور بلیک میل کرتے رھیں اور صوبہ سرحد پر قابض رہ کر صوبہ سرحد میں رھنے والے ھندکو پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں ' کوھستانیوں ' چترالیوں ' سواتیوں ' بونیریوں پر سماجی ' معاشی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی قائم کیے رھیں۔ پنجابیوں کی تذلیل و توھین کرتے رھیں۔ پنجاب ' سندھ ' کراچی ' بلوچستان پر بھی قابض ھوتے رھیں۔ پاکستان پر حکومت بھی کرتے رھیں لیکن پاکستان سے الگ نہ ھوں۔

سیاسی شعور سے عاری ان پنجابیوں کو معلوم ھی نہیں ھے کہ؛ صوبہ سرحد اصل میں ھندکو پنجابیوں اور ڈیرہ والی پنجابیوں کا علاقہ ھے اور کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری بھی صوبہ سرحد میں رھتے ھیں۔ لیکن افغانستان سے آکر پٹھانوں نے پنجابیوں کے علاقے پر قبضہ کیا ھوا ھے۔ بلکہ پٹھانوں نے 1901 میں انگریز سے پنجاب کے علاقوں ایبٹ آباد ' بنوں ' بٹگرام ' تور غر ' شانگلہ ' صوابی ' لکی مروت ' مالاکنڈ ' مانسہرہ ' مردان ' نوشہرہ ' ٹانک ' پشاور ' چارسدہ ' ڈیرہ اسماعیل خان ' کرک ' کوھاٹ ' کوھستان ' ھری پور ' ھزارہ ' ھنگو کو پنجاب سے الگ کروا کر شمال مغربی سرحدی صوبہ کے نام سے الگ صوبہ بھی بنوا لیا تھا۔

شمال مغربی سرحدی صوبہ کو 1901 سے لیکر 2010 تک عمومی طور پر صوبہ سرحد کہا جاتا رھا۔ لیکن 2010 میں آصف زرداری اور اسفندیار ولی نے اٹھارویں ترمیم کے وقت پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے ھونے کی وجہ سے سازش کرکے پاکستان کے آئین میں صوبے کا نام خیبر پختونخوا کروا لیا اور اس تاریخی حقیقت کو نظر انداز کردیا کہ صدیوں پہلے سے ھی اس صوبہ کا علاقہ ھندکو پنجابیوں کا ھے۔ جہاں افغانستان سے افغانی آآ کر اور پختون بن بن کر قبضہ کرتے رھے ھیں۔

خیبرپختونخوا صوبہ میں پشتو کے علاوہ 24 زبانیں بولی جاتی ھیں اوریہ ساری زبانیں یہاں کی تاریخی اور آبائی زبانیں ھیں۔ مرکزی پشاور اور ھزارہ میں ھندکو پنجابی بولی جاتی ھے۔ جنوبی ضلعوں میں ڈیرہ والی پنجابی بولی جاتی ھے۔ چترال میں کھوار کے ساتھ ساتھ 11 اور زبانیں کلاشا ' پالولا ' گوارباتی ' دمیلی ' یدغا ' شیخانی وغیرہ بولی جاتی ھیں۔ ضلع کوھستان میں کوھستانی اور شینا زبانیں بولی جاتی ھیں۔ سوات کے کوھستان میں توروالی ' گاؤری اور اوشوجو بولی جاتی ھے۔ دیر کوھستان میں کلکوٹی اور گاؤری زبانیں بولی جاتی ھیں۔ لیکن انہیں 2017 میں ھونے والی مردم شماری میں زبردستی پشتو بولنے والا شمار کیا گیا ھے۔ خیبر پختونخوا کی 3 کروڑ 5 لاکھ آبادی میں خیبر پختونخوا کے تاریخی اور قدیمی باشندے ھندکو پنجابی کو 35 لاکھ ' ڈیرہ والی پنجابی کو 11 لاکھ 35 ھزار شمار کیا گیا ھے۔ اردو بولنے والے 2 لاکھ 75 ھزار جبکہ پنجابی بولنے والے صرف 27 ھزار شمار کیے گئے ھیں۔

صوبہ سرحد کے پنجابی قوم کا تاریخی علاقہ ھونے کی وجہ سے پنجابی قوم کا فرض بنتا ھے کہ؛ ھندکو پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں ' کوھستانیوں ' چترالیوں ' سواتیوں ' بونیریوں کو پٹھانوں کی سماجی ' معاشی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی سے نجات دلوائے۔ اس سے نہ صرف پنجابی قوم کے تاریخی علاقے پر سے پٹھانوں کا تسلط ختم ھوگا۔ بلکہ پٹھانوں کی طرف سے آزاد پشتونستان کی سازش کرکے سیاسی شعور سے عاری پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کی سازش بھی ختم ھوجائے گی۔ اس کے علاوہ پٹھانوں سے کہا جائے کہ؛ فاٹا کے علاقے کو پشتونستان بنانا ھے یا نہیں بنانا؟ یہ بعد میں طے کیا جائے۔ پہلے پنجاب ' سندھ ' کراچی ' بلوچستان ' خیبر پختونخوا میں موجود پٹھانوں کو فاٹا منتقل کیا جائے۔ کیونکہ پشتونستان کے قیام کے بعد پٹھانوں کو پنجاب ' سندھ ' کراچی ' بلوچستان ' خیبر پختونخوا میں رھنے کا حق نہیں ھوگا۔ لیکن پٹھان چونکہ بنیادی طور پر قبضہ گیر ھیں۔ اس لیے پشتونستان کے قیام کے بعد پٹھانوں نے پنجاب ' سندھ ' کراچی ' بلوچستان ' خیبر پختونخوا میں سے نکلنے سے انکار کر دینا ھے۔

No comments:

Post a Comment