Tuesday, 17 December 2019

حر ایکٹ سندھ اسمبلی جمعة المبارک 20 مارچ 1942

منجانب :رئیس خالق داد چاچڑ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

حر تحریک کے مجاہدوں کی جنگی حکمت عملی نے انگریز کے ناک میں دم کر رکھا تھا۔ بالآخر 1942 میں سندھ اسمبلی میں حر ایکٹ کا بل پاس ہوا اور حر جماعت کے علاقہ جات میں مارشل لا کا نفاذ ہوا۔

اس سلسلے میں سندھ اسمبلی کا اجلاس بروز جمعة المبارک 20 مارچ 1942 سندھ اسمبلی ہال کراچی میں 11 بحے شروع ہوا۔ جس کی صدارت ڈپٹی سپیکر مس جیٹھی ٹی نے کی۔ اس اجلاس میں 44 ارکان اسمبلی نے شرکت کی جس میں 1۔ عبدالمجید شیخ 2۔ عبدالستار پیرزادہ 3۔ اخجی رتن سنگھ 4۔ اللہ بخش خداد خان گبول 5۔ اللہ بخش محمد عمر 6۔ اللہ داد خان امام بخش خان تالپور 7۔ ارباب پیر محمد 8۔ ڈاکٹر گڈوانی 9۔ مسٹر دولت رام 10۔ دولت رام موہن داس 11۔ مسٹر فریسر جے 12۔ مسٹر تارا چند 13۔ غلام علی خان 14۔ غلام اللہ خان تالپور 15۔ مخدوم غلام حیدر 16۔ سر غلام حسین ہدایت اللہ 17۔ غلام حیدر شاہ 18۔ غلام محمد عبداللہ خان 19۔ غلام نبی شاہ موج علی شاہ 20۔ گوپندررام 21۔ مسٹر گوکالڈس 22۔ مسٹر روپچند 23۔ مسٹر ہوسک ایل ٹی 24۔ الہی بخش نواز علی 25۔ مسٹر ورندمل 26۔ غلام علی 27۔ لالا مینگھ راج 28۔ مسٹر موہن 29۔ محمد علی شاہ 30۔ محمد امین کھوسو 31۔ محمد ایوب کھوڑو 32 محمد ہاشم فیاض 33۔ محمد خان نواب 34۔ محمد عثمان سومرو 35۔ محمد یوسف چانڈیو 36۔ مسٹر نارائن داس 37۔ نور محمد شاہ 38۔ مسٹر پرتاب رائے 39۔ ڈاکٹر پوپٹ لال 40۔ مسٹر رستم جی 41۔ شمس الدین عبدالکبیر خان 42۔ مسٹر سیتل داس 43۔ سہراب خان 44۔ مسٹر ولیچا شامل تھے۔

3:30 بجے سندھ اسمبلی کا خفیہ اجلاس دوبارہ شروع ہوا جس میں حُر بل (1942 نمبر 4) پیش کیا گیا۔ اس حر ایکٹ بل کو شام 5 بجے پاس کر دیا گیا (آج تک سندھ اسمبلی سے حر ایکٹ کو ختم نہیں کیا گیا ہے) اور مارشل لا لگا دیا گیا۔ جس کے بعد سندھ کے صرف چار اضلاع میں تیس ہزار فوج متعین کردی گئی۔ ہوائی جہازوں سے بمباری کی گئی اور ہزاروں حروں کو پورے خاندان سمیت جیلوں اور کیمپوں میں قید کیا گیا۔ یہ بھی تاریخ کی ستم ظریفی ہے کہ ان انقلابیوں کے خلاف مارشل لا لگانے والے اس اجلاس میں سندھ کے سب معتبر رہنما شامل تھے۔ سندھ کے ایک اور نامور سپوت وزیر اعظم ( اس وقت سندھ کے وزیر اعلی کو وزیر اعظم کہا جاتا تھا ) شھید اللہ بخش سومرو ' شیخ عبدالمجید سندھی ' غلام حسین ہدایت اللہ جیسے رہنما اس اجلاس میں موجود تھے۔ سوائے جی ایم سید کے جو سندھ پر مارشل لا مسلط کرنے کے بل کی کارروائی کے دوران 19 اور 20 مارچ 1942 کو اسمبلی اجلاس میں شریک ہی نہیں ہوئے۔

No comments:

Post a Comment