Tuesday, 17 December 2019

اترپردیشی بنے ھوئے پنجابی بڑا مسئلہ بنے ھوئے ھیں۔


پاکستان میں پنجابیوں کی آبادی پاکستان کی آبادی کا 60% ھے۔ "پنجابی نیشنلسٹ فورم" پنجابیوں کو وادئ سندھ کا وارث سمجھتا ھے اور وادئ سندھ کی زمین پر قائم ملک پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کو متحد و منظم کرنے کا خواھشمند ھے۔

پنجابی آبادی کے ایک حصے پر افغانی پٹھانوں نے اپنی سماجی بالادستی قائم کی ھوئی ھے۔ ایک حصہ کردستانی بلوچوں کی جسمانی دھشتگردی کا نشانہ بنا ھوا ھے۔ لیکن پنجابی آبادی کے ایک بڑے حصے کو ھندوستانی مھاجروں نے اترپردیشی بناکر گنگا جمنا کی تہذیب اور ثقافت میں رنگ کر ذھنی طور پر اپنا غلام بنایا ھوا ھے۔

پنجابیوں کو افغانی پٹھانوں کی سماجی بالادستی سے نکالنا اور کردستانی بلوچوں کی جسمانی دھشتگردی سے بچانا بڑا مسئلہ نہیں ھے۔ لیکن گنگا جمنا کی تہذیب اور ثقافت میں رنگے ھوئے اور اترپردیشی بنے ھوئے پنجابیوں کو ھندوستانی مھاجروں کی ذھنی غلامی سے نکالنا بڑا مسئلہ ھے۔

پنجابی تہذیب اور ثقافت سے دستبردار ھوکر گنگا جمنا کی تہذیب اور ثقافت میں رنگ کر اترپردیشی بن جانے والے پنجابیوں کو ھندوستانی مھاجروں کی ذھنی غلامی سے نکالے بغیر وادئ سندھ کی زمین پر قائم ملک پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کو متحد و منظم کرنا ممکن نہیں ھے۔

No comments:

Post a Comment