Monday, 23 December 2019

کیا پاکستان سے چلے جانے والے ھندوستانی مھاجروں کی پاکستانی شہریت منسوخ کردی جائے؟

اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر صرف کراچی میں ھی نہیں رھتے بلکہ دیہی سندھ ' پنجاب اور پاکستان سے باھر بھی رھتے ھیں۔ دیہی سندھ میں رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا تو کوئی پرسانِ حال ھی نہیں ھے۔ کراچی میں رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں میں اب سازشیں اور شرارتیں کرنے کا دم خم نہیں رھا۔ پنجاب میں رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر چونکہ پنجابی زبان بھی بولتے ھیں۔ اس لیے چھپ چھپا کر اور پنجابی لبادہ اوڑہ کر ھلکی پھلکی سازشیں اور شرارتیں کرتے رھتے ھیں۔

اس وقت صرف پاکستان سے باھر رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ھی ھیں جو بھرپور انداز میں اپنے سازشی فلسفے کو فروغ دینے اور سیاسی شرارتیں کرنے میں لگے رھتے ھیں۔ پاکستان سے باھر رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے سازشی فلسفے اور سیاسی شرارتوں کی وجہ سے ھی کراچی میں رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا بیڑا غرق ھو رھا ھے۔

پاکستان بنانے کے لیے جب پنجاب کو تقسیم کیا گیا تو پنجاب کے مغرب کی طرف سے ھندو پنجابی اور سکھ پنجابی اپنے تمام کے تمام خاندانوں سمیت پنجاب کے مشرق کی طرف منتقل ھوئے اور پنجاب کے مشرق کی طرف سے مسلمان پنجابی اپنے تمام کے تمام خاندانوں سمیت پنجاب کے مغرب کی طرف منتقل ھوئے۔ لیکن پاکستان آنے والے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے خاندان تو کیا بلکہ گھر کے ھی چند افراد یوپی ' سی پی سے پاکستان آگئے اور باقی ھندوستان میں ھی رھے۔

پاکستان اصل میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمانوں کی شکارگاہ اور ٹرانزٹ کیمپ رھا ھے۔ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی ' مسلمان ھونے اور پاکستان کو بنانے کا نعرہ مار کر یوپی ' سی پی سے پاکستان آتے رھے۔ پاکستان اور اسلام کا لبادہ اوڑہ کر پاکستان کی سیاست ' صحافت ' حکومت ' فارن افیئرس ' سول بیوروکریسی ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور بڑے بڑے شہروں پر قابض ھوتے رھے۔ پاکستان کے دشمنوں کے ایجنڈے پر عمل کرکے پاکستان کو برباد کرکے ' پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کو تباہ کرکے اور پاکستان میں لوٹ مار کرنے کے بعد امریکہ ' برطانیہ ' کنیڈا ' متحدہ عرب امارت کو اپنا مستقل ٹھکانہ بناتے رھے۔

دراصل 1950 میں لیاقت - نہرو پیکٹ کے ھوتے ھی انڈیا نے دورمار پلاننگ کی تھی اور ان اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو ایک سازش کے تحت پاکستان بھیجا گیا تھا۔ پاکستان کی پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی عوام نے آنکھیں بند کئے رکھیں اور ملک کی ریڑھ کی ھڈی کراچی پر انڈین ایجنٹوں کا قبضہ جبکہ بھارت کی آلہ کاری کرنے اور پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے کا سلسلہ شروع ھوگیا۔

یوپی ' سی پی سے پاکستان آکر بیرون ملک چلے جانے والے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے ھندوستان میں اپنے خاندان کے افراد سے رابطے رھتے ھیں۔ جسکی وجہ سے پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے اور بھارت کی آلہ کاری کرنے میں انہیں آسانی رھتی ھے۔ اس لیے بین الاقوامی روابط ھونے کی وجہ سے پاکستان کے دشمنوں سے ساز باز کرکے پاکستان کے اندر سازشیں کرنا اور بین الاقوامی امور میں دلالی کرنا بیرون ملک رھنے والے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا پسندیدہ مشغلہ ھے۔

اس لیے دو اھم سوالات یہ ھیں کہ؛

1۔ وہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جو پاکستان کے قیام کے بعد یوپی ' سی پی سے پنجاب اور سندھ میں آکر لوٹ مار کرنے کے بعد بیرون ملک جا بسے ھیں۔ ان کے زیادہ تر رشتہ دار تو پاکستان سے باھر اور آبائو اجداد کی قبریں ھندوستان میں ھیں۔ اس لیے ان کو پاکستان اور پاکستان کی عوام سے کیا دلچسپی ھوگی؟ کیا ان کی وفاداری پاکستان کے ساتھ ھوتی ھے یا ھندوستان کے ساتھ رھتی ھے؟

2۔ کیا پاکستان اور پاکستان کی عوام کے مفاد کے لیے یہ ضروری نہیں ھے کہ پاکستان سے باھر رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی پاکستان سے باھر چلے جانے کی وجہ سے پاکستانی شہریت منسوخ کردی جائے اور پاکستان کی عوام انہیں پاکستانی کے بجائے ھندوستانی سمجھا کرے؟

No comments:

Post a Comment