Sunday 15 December 2019

کراچی امن و امان ' پیار و محبت اور روشینوں کا شھر کیسے بن سکتا ھے؟

کراچی کا شھر پاکستان کی زمین کے ایک چھوٹے سے علاقہ پر واقع ھے۔ جہاں پاکستان کے قیام کے بعد اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں نے قبضہ کرلیا۔ اس لیے پاکستان میں کراچی پر قابض ھندوستانی مھاجر "کنویں کے مینڈک" ھیں۔ جیسے کنویں کے مینڈک کو کنویں کے باھر کا معلوم نہیں ھوتا۔ ویسے ھی کراچی کے ھندوستانی مھاجر کو کراچی کے علاوہ بقیہ پاکستان کا معلوم نہیں ھوتا۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو کراچی ' یوپی ' سی کے رسم و رواج اور اردو زبان کے علاوہ اور کسی چیز سے دلچسپی نہیں۔

اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جب کہتے ہیں کہ پاکستان پہلے تو اس سے انکی مراد کراچی ھوتا ھے نہ کہ پنجاب ' دیہی سندھ ' خیبر پختونخواہ اور بلوچستان۔

اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جب کہتے ہیں کہ پاکستانیت تو اس سے انکی مراد یوپی ' سی کے رسم و رواج اور اردو زبان ھوتی ھے ' نہ کہ پنجابی ' سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے رسم و رواج اور نہ پنجابی ' سندھی ' پشتو اور بلوچی زبان۔

اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جب کہتے ہیں کہ پاکستانی قوم کی ترقی تو اس سے انکی مراد یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ہی ھوتے ہیں نہ کہ پاکستان کی اصل قومیں پنجابی ' سندھی ' پٹھان اور بلوچ۔

کراچی والے اور کراچی کے ھندوستانی مھاجر میں زمین آسمان کا فرق ھے۔ لیکن کراچی میں غیر قانونی طور پر رھائش پذیر ھندوستانی مھاجر یہ تاثر دیتے رھتے ھیں کہ وہ کراچی والے ھیں۔ کراچی والے کراچی کے پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' قبائلی ' ڈیڑہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان اور بلوچ ھیں۔ اس لیے ھی کراچی کو "منی پاکستان" کہا جاتا ھے۔ جبکہ کراچی میں افغانی ' برمی ' بنگالی اور ھندوستانی مھاجر بھی غیر قانونی طور پر رھائش پذیر ھیں۔

کراچی میں وفاقی حکومت کے بھی دفاتر ھیں۔ صوبائی حکومت کے بھی دفاتر ھیں۔ مقامی حکومت کے بھی دفاتر ھیں۔ کراچی میں وفاقی حکومت کے دفاتر میں پنجابیوں کی ھی اکثریت ھونی چاھیے۔ صوبائی حکومت کے دفاتر میں سندھیوں کی ھی اکثریت ھونی چاھیے۔ لیکن کراچی کے مقامی حکومت کے دفاتر میں ابھی بھی ھندوستانی مھاجروں کی اکثریت ھے۔

کراچی میں کے ایم سی ‘ کے ڈی اے ‘ کے ڈبلیو ایس بی ‘ کے بی سی اے ‘ کے ایس سی ‘ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ‘ ھیلتھ ڈیپارٹمنٹ ‘ پورٹ اینڈ شپنگ اَتھارِٹی ‘ اسٹیل مل ‘ کراچی ایئرپورٹ ‘ بینکوں ‘ انشورنس کمپنیوں ‘ ملٹی نیشنل کمپنیوں ‘ پرنٹ میڈیا ' الیکٹرونک میڈیا میں ملازمت کرنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی وجہ سے کراچی پر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں نے اپنا قبضہ قائم کیا ھوا ھے۔

ان اداروں میں سے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو نکال کر اگر سماٹ ملازمین بھرتی کردیے جائیں تو کراچی پر سماٹ کا قبضہ ھو جائے گا۔ اگر پنجابی ملازمین بھرتی کردیے جائیں تو کراچی پر پنجابیوں کا قبضہ ھو جائے گا۔ بہتر یہ ھے کہ ان اداروں میں کراچی کے پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' قبائلی ' ڈیڑہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان اور بلوچ کو انکی آبادی کے تناسب سے ملازمتیں دی جائیں۔ جبکہ کراچی میں غیر قانونی طور پر رھائش پذیر ھندوستانی مھاجر ' افغانی ' برمی ' بنگالی کو کراچی کے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں ملازمت نہ دی جائے اور ان کے لیے روزگار کے ذرائع متعین کردیے جائیں ۔ تاکہ کراچی پھر سے پر امن و امان ' پیار و محبت اور روشینوں کا شھر بن جائے۔

No comments:

Post a Comment