Tuesday 17 December 2019

پرویز مشرف کو ریٹائرڈ جنرل نہیں سیاسی جماعت کا سربراہ سمجھا جائے۔

پرویز مشرف پاکستان کی فوج کا سربراہ رھا۔ لیکن پرویز مشرف نے پاکستان کے آئین سے غداری کرتے ھوئے پاکستان کی منتخب عوامی حکومت کو برطرف کرکے 1999 میں پاکستان میں آمرانہ نظام قائم کیا۔ 20 سال گزرنے کے بعد بھی پاکستان اب تک پرویز مشرف کے آمرانہ اقدامات کی وجہ سے پیدا ھونے والے سیاسی بحران ' سماجی نفرتوں ' انتظامی بد حالی ' معاشی کسمپرسی اور اقتصادی بربادی سے نکل نہیں پا رھا۔

پاکستان میں پرویز مشرف کے آمرانہ اقدامات کے باعث پاکستان میں سیاسی جمہوری نظام درھم برھم ھوجانے کی وجہ سے پاکستان میں سیاسی جماعتیں کمزور ھوچکی تھیں اور پاکستان کی عوام لسانی بنیادوں پر سیاست کرنے کے مرض میں مبتلا ھوچکی تھی۔ جس کو اب تک سمبھالا نہیں جاسکا اور پاکستان میں سیاسی قحط الرجالی کی وجہ سے پاکستان میں سیاسی ماحول مکمل طور پر لسانی سیاست کا بن چکا ھے۔ اس لیے پرویز مشرف کے ھندوستانی مھاجر ھونے کی وجہ سے پاکستان کے آئین سے غداری کرنے کے جرم میں پرویز مشرف کو عدالت کی طرف سے سزا دینے پر پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کو خوشی ھوئی۔ لیکن گنگا جمنا کی تہذیب اور ثقافت والے اترپردیش کے ھندوستانی مھاجروں بلکہ گنگا جمنا کی تہذیب اور ثقافت میں رنگے ھوئے اور اترپردیشی بنے ھوئے پنجابیوں کو بھی پاکستان کے آئین سے غداری کرنے کے جرم میں پرویز مشرف کو عدالت کی طرف سے دی جانے والی سزا پسند نہیں آرھی۔

پرویز مشرف نے پاکستان کی فوج کی سپہ سالاری سے ریٹائرڈ ھونے کے بعد آل پاکستان مسلم لیگ کے نام سے سیاسی جماعت بنانے کے بعد پاکستان کی سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور پاکستان میں ھونے والے عام انتخابات میں سرگرم رھا۔ فوج میں روایت ھے کہ فوج سے ریٹائرڈ ھونے کے بعد سیاست میں سرگرم ھوجانے والے فوجیوں کو ریٹائرڈ فوجی کے بجائے ایک سیاستدان کے طور پر تصویر کیا جاتا ھے۔ تاکہ فوج کے غیر سیاسی ھونے کے کردار کو برقرار رکھا جائے اور ریٹائرڈ ھوجانے والا فوجی اپنے تعلقات کی بنیاد پر فوج کے ادارے کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کرسکے۔ اس لیے فوج کے اداروں یا اداروں سے وابستہ افراد کو چاھیے کہ؛ پاکستان کے آئین سے غداری کرنے کے جرم میں پرویز مشرف کو عدالت کی طرف سے سزا دینے کے بعد پرویز مشرف کو ریٹائرڈ جنرل نہیں بلکہ سیاسی جماعت کا سربراہ سمجھ کر پرویز مشرف کو عدالت کی طرف سے سزا دینے کے معاملے سے خود کو غیر جانبدار رکھیں۔ پرویز مشرف خود اور اس کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ اور پرویز مشرف کے سیاسی اتحادی پرویز مشرف کو عدالت کی طرف سے سزا دینے کے معاملے سے خود نبرد آزما ھوں۔

پرویز مشرف ریٹائرڈ جنرل نہیں بلکہ سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کا سربراہ بھی ھے۔ فوج سے ریٹائرڈ ھونے کے بعد جنرل عام طور پر سیاسی جماعت نہیں بنایا کرتے۔ لیکن پرویز مشرف کے پاکستان کی فوج کی سربراھی سے ریٹائرڈ ھونے کے بعد آل پاکستان مسلم لیگ کے نام سے سیاسی جماعت بنا کر پاکستان کے عام انتخابات میں شریک ھوتے رھنے سے ظاھر ھوتا ھے کہ؛ پرویز مشرف بنیادی طور پر فوجی کے بجائے سیاسی ذھن رکھتا تھا اور پرویز مشرف نے پاکستان کی فوج کا سربراہ بننے کے بعد پاکستان کی منتخب عوامی حکومت کو برطرف کرکے پاکستان میں آمرانہ حکومت قائم کرکے پاکستان کی فوج کے ادارے کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔ اصولی طور پر تو پرویز مشرف کے پاکستان کی فوج کی سربراھی سے ریٹائرڈ ھونے کے بعد پاکستان کی فوج کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے جرم میں پرویز مشرف کا "کورٹ مارشل" کیا جانا چاھیے تھا۔ تاکہ پرویز مشرف پاکستان کی فوج کی سربراھی سے ریٹائرڈ ھوجانے کے بعد بھی فوج میں اپنے تعلقات کی بنیاد پر فوج کے ادارے کو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے مزید استعمال نہ کرسکے۔

No comments:

Post a Comment