Friday, 13 December 2019

ھندوستانی مھاجر مدرسوں میں پڑھے ھوئے بدتہذیب لوگ تھے۔

اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا 70 سال سے جھوٹ سن سن کر پنجابیوں کے کان پک گئے ھیں کہ؛ اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی تعلیم یافتہ اور مہذب تھے۔ حالانکہ اترپردیش میں 1920 سے پہلے تک کوئی یونیورسٹی نہیں تھی۔ 1920 میں جو علی گڑھ یونیورسٹی قائم ھوئی۔ اس میں بھی یہ پڑھنے کے بجائے سیاست سیکھتے تھے۔ ھندوستانی مھاجروں کو صرف اردو بولنا آتی تھی۔ اگر پاکستان میں اردو کو قومی زبان نہ بنایا جاتا تو ان کے پڑھے لکھے اور مہذب ھونے کا بھی پتہ چل جاتا۔

اردو بولنے والے ھندوستانی ' اترپردیش کے مدرسوں میں پڑھے ھوئے بدتہذیب لوگ تھے۔ جو پاکستان کے قیام کے بعد پاکستان کی حکومت ' سیاست ' صحافت اور سرکاری نوکریوں پر قبضہ کرکے پاکستان کی اصل قوموں کو جاھل اور بد تہذیب کہتے رھے۔

میرا مشورہ ھے کہ؛ اب بھی اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی عیاری ' مکاری ' چرب زبانی چھوڑ دیں۔ جھوٹ نہ بولا کریں۔ اپنا علم اور اخلاق ٹھیک کرلیں۔ ورنہ مکافاتِ عمل شروع ھو رھا ھے۔ اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے ساتھ پاکستان میں وہ ھی ھونا ھے جو بنگلہ دیش میں بہاری کے ساتھ ھو رھا ھے۔

مسئلہ یہ ھے کہ؛ اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی اولاد نے اپنی ٹانگ اونچی رکھنے اور پنجابیوں کو گھٹیا ثابت کرنے کے لیے اپنے بزرگوں کی طرف سے رٹائی ھوئی "طوطا کہانیاں" سنانا بند نہ کیں تو پنجابیوں نے اب اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی خود ساختہ الزام تراشیوں اور گھڑے ھوئے قصے کہانیوں کا جواب دینے سے باز نہیں آنا اور جھوٹے کو جھوٹے کے گھر تک پہنچا کر دم لینا ھے۔ بلکہ ھندوستانی مھاجروں کی "کھٹیا کھڑی" کردینی ھے۔ جب کہ اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا سیاست ' صحافت اور سرکاری نوکریوں میں آبادی کے تناسب سے زیادہ ھونا تو پنجابی قوم نے اب ھرگز برداشت نہیں کرنا۔

اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی سیاست ' صحافت ' سرکاری نوکریوں میں موجودگی اور اردو زبان ' وادیء سندھ کی تہذیب کی حامل قوموں پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی کے لیے زھرِ قاتل ھیں۔

یہ قوموں کی عزت ' وقار اور بقا کا معاملہ ھے۔ وادیء سندھ کی تہذیب کی حامل قومیں اپنا ماضی برباد کر بیٹھی ھیں لیکن اب اپنے بچوں کا مستقبل اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی سیاست ' صحافت ' سرکاری نوکریوں میں موجودگی اور اردو زبان کی وجہ سے تباہ نہیں ھونے دینا چاھتیں۔

No comments:

Post a Comment