کوئی
بھی قوم ملک کے بڑے بڑے شھروں ' صحافت ' سیاست ' سول و ملٹری بیوروکریسی ' سول و
ملٹری اسٹیبلشمنٹ ' صنعت کے شعبوں ' تجارت کے شعبوں اور ھنرمندی کے شعبوں پر اپنا
تسلط قائم کیے بغیر مستحکم نہیں ھو سکتی۔
پاکستان
کے 1947 میں وجود میں آنے کے بعد پاکستان کے بڑے بڑے شھر ' صحافت ' سیاست ' ملٹری
بیوروکریسی ' سول بیوروکریسی ' صنعت کے شعبے ' تجارت کے شعبے اور ھنرمندی کے شعبے
ھندوستان سے آنے والے مھاجروں کے تسلط میں آگئے۔
پنجابیوں
' سندھیوں ' پٹھانوں اور بلوچوں کو پاکستان کے دیہی علاقوں میں آباد ھونے کی وجہ
سے ' دیہی علاقوں میں دستیاب ان شعبوں کے نچلے درجے میں تھوڑا بہت روزگار ملا ورنہ
پنجابیوں ' سندھیوں ' پٹھانوں اور بلوچوں کی اکثریت ذراعت یا ذراعت سے وابستہ
شعبوں سے ھی منسلک رھی۔
سندھی ذراعت کے پیشے سے منسلک ھیں لیکن ذراعت کے شعبے میں سندھیوں کی مھارت اور
کارکردگی ابھی تک روایتی ذراعت تک محدود ھے اسلیے ماڈرن ٹیکنالوجی والی ذراعت پر
دھیان دینے کی ضرورت ھے.
ھنرمندی' تجارت اور صنعت کے شعبوں میں بھی سندھی ابھی تک مقامی سطح پر ھی ھنرمندی'
تجارت اور صنعت کے شعبوں کو مستحکم کر رھا ھے' سندھ کی سطح پر ھنرمندی' تجارت اور
صنعت کے شعبوں کو مستحکم نہیں کر پا رھے ' اس لیے پاکستان کی سطح پر ھنرمندی'
تجارت اور صنعت کے شعبوں میں سندھیوں کا استحکام حاصل کرنا ابھی کئی دھائیوں تک
ممکن نہیں.
پاکستان کی سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے شعبوں میں سندھییوں کی تعداد انتہائی کم ھے
' اس لیے سول و ملٹری بیوروکریسی کے شعبوں میں سندھی ابھی تک بڑی تعداد میں جا
نہیں پا رھے ' اس لیے سول و ملٹری بیوروکریسی و اسٹیبلشمنٹ کے شعبوں تک پہنچنا اور
اس کے بعداستحکام حاصل کرلینا ابھی کئی دھائیوں تک ممکن نہیں.
سندھی ابھی تک ذراعت یا مقامی سطح کے ھنرمندی' تجارت اور صنعت کے شعبوں کے علاوہ
سول اسٹیبلشمنٹ اور صحافت میں ھیں لیکن ابھی تک صرف صوبائی سطح تک. وفاقی سول بیوروکریسی
و اسٹیبلشمنٹ اور صحافت میں سندھی ' مھاجر کے اتحادی بن کر پنجابی سول بیوروکریسی
و اسٹیبلشمنٹ اور صحافیوں سے محاذآرائی کرتے رھتے ھیں جبکہ سندھ کی سطح پر سندھیوں
اور مھاجروں کی صوبائی معاملات کی وجہ سے آپس میں محاذآرائی ھے.
پنجابی سول بیوروکریسی و اسٹیبلشمنٹ اور صحافت کی محاذآرائی سندھیوں سے نہیں بلکہ
اردو بولنے والے ھندوستانیوں سے ھے لیکن سندھیوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی اور اردو
بولنے والے ھندوستانی صحافی ' سیاستدان اور سول بیوروکریسی و اسٹیبلشمنٹ انہیں
پنجابیوں کے ساتھ محاذآرائی میں اپنا حلیف بنانے میں کامیاب ھوجاتی ھے ' اس لیے
پنجابیوں کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی سول بیوروکریسی اور صحافت کو دیے جانے
والے رگڑے کا ' اتحادی ھونے کی وجہ سے سندھی سول بیوروکریسی اور صحافت بھی شکار
بنتی رھتی ھے.
سیاست
میں سندھی پاکستان کی حد تک مستحکم تھے لیکن ذالفقار علی بھٹو' بے نظیر بھٹو ' پیر
پگارا جیسی قدآور سندھی سیاسی شخصیات اور پنجاب کی سپورٹ کی وجہ سے لیکن آصف علی
ذرداری نے پنجاب پر اپنا تسلط سیاسی کے بجائے سازشی طور طریقوں سے قائم کرنے کے
لیے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو اپنا اتحادی بنا کر سیاست کرنے کی کوشش کی
' جس کی وجہ سے سندھ سے تعلق رکھنے والی پیپلز پارٹی ' پنجاب کی سیاسی حمایت سے
محروم ھونے کے بعد دیہی سندھ تک محدود ھو کر رہ گئی.
سندھیوں
کی سندھ میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ ھنرمندی' تجارت اور صنعت
کے شعبوں کے علاوہ سول بیوروکریسی و اسٹیبلشمنٹ اور صحافت کے ساتھ ساتھ سیاست کے
میدان میں بھی محاذآرائی تھی لیکن چونکہ سیاست کے میدان میں سندھیوں کی سیاسی
پارٹی ' پیپلز پارٹی کو پنجاب کی حمایت حاصل ھوتی تھی ' اس لیے سندھ میں سندھیوں
کو اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں پر سیاست کے میدان میں غلبہ حاصل تھا لیکن
اب پنجاب سے پیپلز پارٹی کو سیاسی حمایت نہ ملنے کے باعث سندھیوں کو یا تو سول
بیوروکریسی و اسٹیبلشمنٹ اور صحافت کی طرح سیاست کے میدان میں بھی اردو بولنے والے
مھاجروں کو اپنا اتحادی بنا کر پنجاب اور پنجابیوں سے محاذآرائی کرتے رھنا پڑے گا
یا پھر پاکستان کی سطح کے بجائے صرف سندھ کی حد تک ھنرمندی' تجارت اور صنعت کے
شعبوں کے علاوہ صوبائی سول بیوروکریسی و اسٹیبلشمنٹ' صحافت اور سیاست کے شعبوں پر
اپنا مکمل تسلط قائم کرنے کے لیے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ
ھنرمندی' تجارت اور صنعت کے شعبوں کے علاوہ صوبائی سول بیوروکریسی و اسٹیبلشمنٹ'
صحافت اور سیاست کے شعبوں میں مقابلہ کرنا پڑے گا.
No comments:
Post a Comment