Sunday, 15 December 2019

پٹھان ' بلوچ ' مھاجر دانشور ' صحافی اور سیاستدان پاکستان میں مسئلہ کی وجہ ھیں۔

پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ جبکہ پاکستان کی 40٪ آبادی سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' راجستھانی ' گجراتی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر و دیگر کی ھے۔ پاکستان کی سب قوموں کی اپنی اپنی زبان اور ثقافت ھے۔ پنجابی زبان کو پاکستان کی 60% آبادی پنجابی تو بولتی ھی ھے لیکن پنجابیوں کو ملا کر پاکستان کے 80% لوگ پنجابی زبان بولنا جانتے ھیں۔ لیکن اس کے باوجود پاکستان کی قومی زبان اردو ھے۔

کیا یہ مناسب نہیں ھے کہ پاکستان کی بقیہ 20% عوام جو پنجابی زبان بولنا نہیں جانتی اور انہوں نے پنجابی قوم کے ساتھ رابطے میں رھنا ھے تو وہ پنجابی زبان سیکھ لیں۔ اگر پنجابیوں نے ان کے ساتھ رابطے میں رھنا ھوگا تو پنجابی ان کی زبان سیکھ لیں گے۔ کیا پنجابی زبان سیکھنا اردو زبان سیکھنے سے مشکل ھے؟

پاکستان کے قیام سے لیکر پاکستان کو پنجابی قوم کی 60 % آبادی نے محفوظ رکھا ھوا ھے۔ حالانکہ پاکستان کو محفوظ رکھنے کے لیے نہ صرف پنجابی قوم کو پاکستان میں اکثریت میں ھونے کے باوجود اپنی زبان کے حق سے دستبردار رھنا پڑا بلکہ پنجابی قوم کو پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی طرف سے سماجی تذلیل و توھین اور معاشی بلیک میلنگ تک برداشت کرنی پڑی۔ خاص طور پر سندھ ' کراچی ' خیبر پختونخوا ' بلوچستان میں رھنے والے پنجابی کو تو اپنی جان و مال تک کی قربانی دینی پڑی۔

سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' راجستھانی ' گجراتی و دیگر کے ساتھ پنجابی قوم کے مراسم ٹھیک ھیں۔ پنجابی قوم کے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کے ساتھ مراسم ٹھیک نہیں ھیں۔ پنجابی قوم کے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کے ساتھ مراسم ٹھیک نہ ھونے کی وجہ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر دانشور ' صحافی اور سیاستدان ھیں۔

ھندوستانی مھاجر دانشور ' صحافی اور سیاستدان کراچی میں جناح پور کی تحریک چلاتے رھے ھیں۔ پاکستان اور پاکستان کی اکثریتی قوم پنجابی کے خلاف سازشیں کرتے رھے ھیں۔ لیکن کراچی میں پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' راجستھانی ' گجراتی و دیگر اب ھندوستانی مھاجر سے مقابلہ کے لیے متحد ھوتے جا رھے ھیں۔ اس لیے کراچی میں ھندوستانی مھاجر اب پاکستان اور پاکستان کی اکثریتی قوم پنجابی کے خلاف سازشیں نہیں کرسکیں گے۔

پٹھان دانشور ' صحافی اور سیاستدان خیبر پختونخوا کے پختون علاقوں اور بلوچستان کے پشتون علاقوں میں آزاد پختونستان کی تحریک چلاتے رھے ھیں۔ پاکستان اور پاکستان کی اکثریتی قوم پنجابی کے خلاف سازشیں کرتے رھے ھیں۔ لیکن خیبر پختونخوا کے پختون علاقوں میں پنجابی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی و دیگر اور بلوچستان کے پشتون علاقوں میں براھوئی ' پنجابی ' سماٹ و دیگر اب پٹھان سے مقابلہ کے لیے متحد ھوتے جا رھے ھیں۔ اس لیے خیبر پختونخوا کے پختون علاقوں اور بلوچستان کے پشتون علاقوں میں پٹھان اب پاکستان اور پاکستان کی اکثریتی قوم پنجابی کے خلاف سازشیں نہیں کرسکیں گے۔

بلوچ دانشور ' صحافی اور سیاستدان بلوچستان کے بلوچ علاقوں میں آزاد بلوچستان ' جنوبی پنجاب میں سرائیکی اور دیہی سندھ میں سندھودیش کی تحریک چلاتے رھے ھیں۔ پاکستان اور پاکستان کی اکثریتی قوم پنجابی کے خلاف سازشیں کرتے رھے ھیں۔ لیکن بلوچستان کے بلوچ علاقوں میں براھوئی ' پنجابی ' سماٹ و دیگر ' جنوبی پنجاب میں ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی و دیگر اور دیہی سندھ میں سماٹ ' پنجابی ' براھوئی ' گجراتی ' راجستھانی و دیگر اب بلوچ سے مقابلہ کے لیے متحد ھوتے جا رھے ھیں۔ اس لیے بلوچستان کے بلوچ علاقوں ' جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ میں بلوچ اب پاکستان اور پاکستان کی اکثریتی قوم پنجابی کے خلاف سازشیں نہیں کرسکیں گے۔

پاکستان کے قیام سے لیکر پاکستان کو سماجی ' معاشی ' سیاسی طور پر غیر مستحکم کرنے میں پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر مصروف رھے۔ لیکن پنجابی قوم نے مفاھمانہ رویہ اختیار کیے رکھا۔ اس لیے پاکستان میں سماجی کشیدگی ' معاشی بحران ' سیاسی انتشار رھا۔ پنجابی قوم نے اگر پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کو " تُن کے رکھا " ھوتا تو پاکستان میں سماجی کشیدگی ' معاشی بحران ' سیاسی انتشار نہیں ھونا تھا۔

اب پنجابی قوم نے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کے ساتھ مفاھمانہ کے بجائے جارحانہ رویہ اختیار کرنا شروع کردیا ھے۔ اس لیے اب پاکستان میں سماجی ' معاشی ' سیاسی استحکام ھوجانا ھے۔ اس سے پاکستان کی 40% آبادی میں سے سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' راجستھانی ' گجراتی و دیگر کو بھی سماجی عزت ' معاشی ترقی اور سیاسی استحکام ملے گا۔ اس لیے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر دانشوروں ' صحافیوں اور سیاستدانوں کو چاھیے کہ؛ اب وہ اپنی حرکتیں ٹھیک کرلیں۔

پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھونے کی وجہ سے پاکستان ایک پنجابی اسٹیٹ ھے۔ اس لیے پاکستان کی قومی زبان پنجابی ھونی چاھیے۔ جبکہ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی نے پاکستان کی صنعت ' تجارت ' ذراٰعت ' ھنرمندی کے پیشوں ' سیاست ' صحافت ' سول سروسز ' ملٹری سروسز کے شعبوں اور پاکستان کے بڑے بڑے شھروں میں چھایا ھوا بھی نظر آنا ھے۔ اس لیے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر دانشور ' صحافی اور سیاستدان اسے برداشت کرنا سیکھیں۔

کیا پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر دانشور ' صحافی اور سیاستدان چاھتے ھیں کہ؛ پنجابیوں کی پاکستان میں سماجی عزت نہیں ھونی چاھیے؟ پنجابیوں کی پاکستان میں سیاسی اھمیت نہیں ھونی چاھیے؟ پنجابیوں کو پاکستان میں انتظامی بالادستی حاصل نہیں ھونی چاھیے؟ پنجابیوں کو پاکستان میں معاشی استحکام حاصل نہیں ھونا چاھیے؟

کیا پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر دانشوروں ' صحافیوں اور سیاستدانوں کو سمجھ نہیں آتا کہ؛ پاکستان کی 60% آبادی پنجابی کے سیاستدانوں ' سرکاری افسروں ' فوجیوں ' صحافیوں ' صنعتکاروں ' تاجروں ' زمینداروں ' ڈاکٹروں ' انجینئروں ' وکیلوں ' بینکروں اور عوام نے پاکستان بھر میں چھایا ھوا ھی نظر آنا ھے؟

No comments:

Post a Comment