حکمرانی
سے محروم قوم کی نہ سماجی عزت ھوتی ھے۔ نہ انتظامی اھمیت ھوتی ھے۔ نہ وہ معاشی
بالادستی حاصل کر پاتی ھے۔ نہ وہ اقتصادی ترقی کر پاتی ھے۔ حکمرانی سے محروم ھونے
کی وجہ یہ ھوتی ھے کہ اس قوم کے پاس لیڈرشپ نہیں ھوتی۔
لیڈرشپ
پیدا کرنا قوم کے عام افراد کے بس کی بات نہیں ھوا کرتی۔ لیڈرشپ قوم کی اشرافیہ
پیدا کیا کرتی ھے۔ کیونکہ حکمرانی اشرافیہ کیا کرتی ھے یا پھر قوم کے سیاسی شعور
والے درمیانے طبقے کے لوگ قوم پرست بن جائیں تو لیڈرشپ پیدا کیا کرتے ھیں۔ جبکہ
قوم کی اشرافیہ اور قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے قوم پرست لوگ اگر
باھمی تعاون کرنا شروع کردیں تو لیڈرشپ پیدا کرنا ' حکومت حاصل کرنا اور حکمرانی
کرنا آسان ھو جاتا ھے۔
پاکستان
کے قیام سے لیکر اب تک اشرافیہ اور قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے قوم
پرست لوگوں کے باھمی تعاون کی وجہ سے پاکستان پر حکمرانی زیادہ تر ھندوستانی مھاجر
اور پٹھان اشرافیہ نے اور ان کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے قوم پرست لوگوں
نے کی۔ سندھی اور پنجابی اشرافیہ نے بھی پاکستان پر حکمرانی کی لیکن بلوچ اشرافیہ
کو صرف سندھی لیڈر بے نظیر بھٹو کی شھادت کی وجہ سے سندھیوں کی لیڈرشپ بلوچ زرداری
کو مل جانے کی وجہ حکمرانی کا موقع ملا۔
1947
سے لیکر 1957 تک کے دور کے دوران ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کے پاس قومی
لیڈرشپ تھی۔ اس لیے پاکستان پر ھندوستانی مھاجر لیاقت علی خان ' پٹھان غلام محمد
اور ھندوستانی مھاجر اسکندر مرزا سے وابسطہ سیاسی اشرافیہ کی حکمرانی رھی۔
1957
سے لیکر 1967 تک کے دور کے دوران پٹھانوں کے پاس قومی لیڈرشپ تھی۔ اس لیے پاکستان
پر پٹھان جنرل ایوب خان سے وابسطہ فوجی اشرافیہ کی حکمرانی رھی۔
1967
سے لیکر 1977 تک کے دور کے دوران پٹھانوں اور سندھیوں کے پاس قومی لیڈرشپ تھی۔ اس
لیے پاکستان پر پٹھان جنرل یحی خان سے وابسطہ فوجی اشرافیہ کی اور سندھی ذالفقار
علی بھٹو سے وابسطہ سیاسی اشرافیہ کی حکمرانی رھی۔
1977
سے لیکر 1987 تک کے دور کے دوران پنجابیوں اور سندھیوں کے پاس قومی لیڈرشپ تھی۔ اس
لیے پاکستان پر پنجابی جنرل ضیاء الحق سے وابسطہ فوجی اشرافیہ کی اور سندھی محمد
خان جونیجو سے وابسطہ سیاسی اشرافیہ کی حکمرانی رھی۔
1987
سے لیکر 1997 تک کے دور کے دوران سندھیوں اور پنجابیوں کے پاس قومی لیڈرشپ تھی۔ اس
لیے پاکستان پر سندھی بے نظیر بھٹو اور پنجابی نواز شریف سے وابسطہ سیاسی اشرافیہ
کی حکمرانی رھی۔
1997 سے لیکر 2007 تک کے دور کے دوران ھندوستانی مھاجروں کے پاس قومی لیڈرشپ تھی۔
اس لیے پاکستان پر ھندوستانی مھاجر جنرل پرویز مشرف سے وابسطہ فوجی اشرافیہ کی اور
ھندوستانی مھاجر شوکت عزیز سے وابسطہ سیاسی اشرافیہ کی حکمرانی رھی۔
2007
سے لیکر 2017 تک کے دور کے دوران بلوچوں اور پنجابیوں کے پاس قومی لیڈرشپ تھی۔ اس
لیے پاکستان پر بلوچ آصف زردری اور پنجابی نواز شریف سے وابسطہ سیاسی اشرافیہ کی
حکمرانی رھی۔
اب 2017 سے لیکر 2027 کی دھائی کا دور ھے۔ اس وقت پٹھان اور ھندوستانی مھاجر
اشرافیہ اور ان کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے قوم پرست لوگوں کے پاس حکومت
تو ھے لیکن وہ حکمرانی کر نہیں پا رھے۔ کیونکہ پٹھان اشرافیہ اور ان کے سیاسی شعور
والے درمیانے طبقے کے قوم پرست لوگوں کے پاس قومی لیڈرشپ نہیں ھے۔ جبکہ پرویز مشرف
کی صورت میں ھندوستانی مھاجر اشرافیہ اور ان کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے
قوم پرست لوگوں کے پاس قومی لیڈرشپ تو ھے لیکن پرویز مشرف کو عدالت سے پھانسی کی
سزا ھوچکی ھے۔
پٹھان
اور ھندوستانی مھاجر اشرافیہ نے سازشیں کرکے نواز شریف کی صورت میں پنجابیوں کی
قومی لیڈرشپ کو حکومت سے نکال کر حکومت بنا تو لی ھے۔ لیکن پنجابی لیڈرشپ اور
اشرافیہ کے تعاون کے بغیر پاکستان پر حکمرانی اب ھو نہیں پانی۔
پنجابی
لیڈرشپ اور اشرافیہ نے اب ھندوستانی مھاجر اور پٹھان اشرافیہ کو پاکستان پر
حکمرانی نہیں کرنے دینی۔ جبکہ ھندوستانی مھاجر اور پٹھان اشرافیہ اور ان کے سیاسی
شعور والے درمیانے طبقے کے قوم پرست لوگوں کے لیے مستقبل قریب میں قومی لیڈرشپ
پیدا کرپانے کے امکانات بھی نہیں ھیں۔
بلوچ اشرافیہ قومی لیڈرشپ نہ ھونے کی وجہ سے کبھی بھی پاکستان پر حکمرانی کے قابل
نہیں رھی اور نہ بلوچ اشرافیہ کے مستقبل قریب میں قومی لیڈرشپ پیدا کرپانے کے
امکانات ھیں۔ جبکہ بلوچ قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے قوم پرست لوگوں پر
بلوچ اشرافیہ کی گرفت بہت مظبوط ھے۔ اس لیے بلوچ قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے
طبقے کے قوم پرست لوگوں کے لیے قومی لیڈرشپ پیدا کر پانا ناممکن ھے۔
سندھی اشرافیہ بھی قومی لیڈرشپ نہ ھونے کی وجہ سے پاکستان پر حکمرانی کے قابل نہیں
رھی اور نہ سندھی اشرافیہ کے مستقبل قریب میں قومی لیڈرشپ پیدا کرپانے کے امکانات
ھیں۔ جبکہ سندھی قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے قوم پرست لوگوں پر سندھی
اشرافیہ کی گرفت بہت مظبوط ھے۔ اس لیے سندھی قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے
کے قوم پرست لوگوں کے لیے قومی لیڈرشپ پیدا کر پانا ناممکن ھے۔
پاکستان پر حکمرانی اب پنجابی اشرافیہ ھی کرے سکتی ھے۔ لیکن حکمرانی کرنے کے لیے
پنجابی لیڈرشپ موجود نہیں ھے۔ کیونکہ نواز شریف کی صورت میں پنجابی لیڈرشپ کو
عدالت نے سیاست کے لیے نا اھل قرار دیا ھوا ھے اور سزا بھی دی ھوئی ھے۔ اس لیے
پنجابی اشرافیہ کو مستقبل قریب میں قومی لیڈرشپ پیدا کرنی پڑے گی ورنہ پاکستان میں
پہلی بار پنجابی قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کی پنجابی قوم پرست لیڈرشپ
ابھر کر سامنے آسکتی ھے۔ کیونکہ پنجابی قوم کے درمیانے طبقے کے لوگوں میں پنجابی
قوم پرستی کا سیاسی شعور پیدا ھونا شروع ھو چکا ھے۔
پنجابی
قوم کی اشرافیہ اور پنجابی قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے قوم پرست لوگ
اگر باھمی تعاون کرنا شروع کردیں تو نہ صرف لیڈرشپ پیدا کرنا بلکہ حکومت حاصل کرنا
اور حکمرانی کرنا بھی آسان ھو جائے گا۔
No comments:
Post a Comment