Thursday, 26 December 2019

پاکستانی کی پہلی اور دوسری بڑی قوم پر کس کی بالادستی ھے؟

سندھی بے نظیر بھٹو پہلی بار 1988 میں پاکستان کی وزیر اعظم منتخب ھوئیں لیکن 1990 میں پاکستان کے پٹھان صدر غلام اسحاق خان نے سندھی بے نظیر بھٹو کی حکومت برخاست کردی۔ اس وقت پاکستان کی فوج کا سربراہ مھاجر جنرل اسلم بیگ تھا۔ سندھی بے نظیر بھٹو کی حکومت برخاست ھونے کے بعد پنجابی نواز شریف پہلی بار 1990 میں پاکستان کا وزیر اعظم منتخب ھوا لیکن 1993 میں پاکستان کے پٹھان صدر غلام اسحاق خان نے پنجابی نواز شریف کی حکومت برخاست کردی۔ اس وقت پاکستان کی فوج کا سربراہ کاکڑ پٹھان جنرل عبدالوحید تھا۔

سندھی بے نظیر بھٹو دوسری بار 1993 میں پاکستان کی وزیر اعظم منتخب ھوئیں لیکن 1997 میں پاکستان کے بلوچ صدر فاروق لغاری نے سندھی بے نظیر بھٹو کی حکومت برخاست کردی۔ اس وقت پاکستان کی فوج کا سربراہ ککے زئی پٹھان جنرل جہانگیر کرامت تھا۔ سندھی بے نظیر بھٹو کی حکومت برخاست ھونے کے بعد پنجابی نواز شریف دوسری بار 1997 میں پاکستان کا وزیر اعظم منتخب ھوا لیکن 1999 میں پاکستان کی فوج کے سربراہ مھاجر جنرل پرویز مشرف نے پنجابی نواز شریف کی حکومت برخاست کرکے خود پاکستان کی حکومت سمبھال لی جو 2008 تک رھی۔

مھاجر جنرل پرویز مشرف کی آمرانہ حکومت کے دور میں سندھی بے نظیر بھٹو اور پنجابی نواز شریف کو پاکستان سے باھر رھنا پڑا۔ 2007 میں عام انتخابات کا اعلان ھونے کی وجہ سے سندھی بے نظیر بھٹو نے مھاجر جنرل پرویز مشرف کی خواھش کے برعکس پاکستان پہنچ کر انتخابی مہم شروع کردی تو پاکستان کے آمر حکمراں مھاجر جنرل پرویز مشرف اور سندھی بے نظیر بھٹو کے شوھر بلوچ آصف زرداری نے سندھی بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں قتل کر وا دیا۔

پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی ھے اور دوسری بڑی قوم سندھی ھے۔ لیکن اس وقت بھی پاکستان کا صدر ھندوستانی مھاجر ھے۔ پاکستان کا وزیر اعظم پٹھان ھے۔ پاکستان کی سینٹ کا چیئرمین بلوچ ھے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا اسپیکر پٹھان ھے۔ پاکستان کی سینٹ کا ڈپٹی چیئرمین ھندوستانی مھاجر ھے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر پٹھان ھے۔ حتی کہ پنجاب کا وزیر اعلی تک بلوچ ھے۔

ھندوستانی مھاجر ' پٹھان اور بلوچ پھر بھی پنجابیوں کو ذلیل و خوار کرنے سے باز نہیں آتے۔ ھر وقت پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کی رٹ لگائے رکھتے ھیں اور ڈھنڈھورا پیٹتے رھتے ھیں کہ؛ پاکستان پر پنجابیوں کی حکمرانی ھے۔ پنجاب ان کے وسائل پر پلتا ھے۔ پنجابی ان کو حقوق نہیں دیتے۔ اس پروپیگنڈہ کا پنجابی قوم کی طرف سے جواب نہیں دیا جاتا اس لیے پاکستان کی دوسری قومیں بھی ھندوستانی مھاجر ' پٹھان اور بلوچ کے پروپیگنڈہ کو درست تسلیم کرکے پنجابیوں سے بدظن رھتی ھیں۔

سندھی در اصل سماٹ ھیں۔ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ جبکہ 40٪ آبادی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی ھے۔

پاکستان کی 40٪ آبادی میں سے 15٪ آبادی پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر نے جب پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی اور دوسری بڑی قوم سندھی پر ھندوستانی مھاجر کی مکاری ' پٹھان کی عیاری ' بلوچ کی بدمعاشی کے ذریعے بالادستی قائم کی ھوئی ھے تو پھر پاکستان کی 40٪ آبادی میں سے براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کا کیا حال ھوگا؟

کیا پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی اور دوسری بڑی قوم سماٹ کے ھونے کی وجہ سے پاکستان کا صدر ' وزیر اعظم ' سینٹ کا چیئرمین ' قومی اسمبلی کا اسپیکر ' سینٹ کا ڈپٹی چیئرمین ' قومی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر ' پنجاب کا وزیر اعلی ' سندھ کا وزیر اعلیٰ پنجابی اور سماٹ نہیں ھونے چاھیئں؟

کیا پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی اور دوسری بڑی قوم سماٹ کو پاکستان کی صنعت ' تجارت ' ذراٰعت ' ھنرمندی کے پیشوں ' سیاست ' صحافت ' سول سروسز ' ملٹری سروسز کے شعبوں اور بڑے بڑے شھروں میں چھایا ھوا نظر نہیں آنا چاھیے؟

پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی اور دوسری بڑی قوم سماٹ جب ھندوستانی مھاجر کی مکاری ' پٹھان کی عیاری ' بلوچ کی بدمعاشی کی سے نجات حاصل نہیں کر پا رھی تو پھر براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کس طرح ھندوستانی مھاجروں ' پٹھانوں اور بلوچوں کے تسلط سے نجات حاصل کر سکیں گے؟

پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی اور دوسری بڑی قوم سماٹ میں سیاسی شعور پیدا نہ ھونے تک پاکستان میں سماجی و سیاسی استحکام اور انتظامی و اقتصادی بہتری نہیں آنی۔ کیونکہ؛

1۔ نہ ھندوستانی مھاجروں ' پٹھانوں اور بلوچوں کی بالادستی اور بلیک میلنگ سے پنجابی اور سماٹ کو نجات حاصل ھونی ھے۔

2۔ نہ براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کو ھندوستانی مھاجروں ' پٹھانوں اور بلوچوں کے ظلم اور جبر سے نجات ملنی ھے۔

No comments:

Post a Comment