Monday 23 December 2019

پنجابی قوم کے بحران میں مبتلا ھونے کی وجہ اور نقصانات

انگریز نے 1846 میں پنجاب کے شمالی علاقوں کو پنجاب سے الگ کرکے جموں اور کشمیر کی ریاست بنادی۔ 1901 میں انگریز نے پنجاب کے مغربی علاقوں کو پنجاب سے الگ کرکے شمالی مغربی سرحدی صوبہ بنادیا جسے اب خیبر پختونخوا کہا جاتا ھے۔ 1947 میں انگریز نے پنجاب کے مشرقی علاقے کو پنجاب سے الگ کرکے بھارت کے حوالے کر دیا اور مشرقی پنجاب کہا جانے لگا۔ 1966 میں بھارت نے مشرقی پنجاب کو تقسیم کرکے پنجاب ' ھما چل پردیش اور ھریانہ کے صوبے بنا دیے۔ اب پنجاب کے جنوبی علاقے میں پناھگیر بلوچ اور عربی نزاد پنجاب کے جنوبی علاقے کو پنجاب سے الگ کرکے "سرائیکی دیش" بنانے کی سازش کر رھے ھیں۔

ایک طرف اکثر غیر پنجابیوں کو معلوم نہیں ھے کہ؛ پوٹھوھاری اور ھزارہ والی جس کو ھندکو کہا جاتا ھے۔ یہ پنجابی زبان کے لہجے ھیں۔ بلکہ انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ؛ کشمیر میں پنجابی زبان کا لہجہ پہاڑی بولا جاتا ھے اور جموں میں پنجابی زبان کا لہجہ ڈوگری بولا جاتا ھے۔ پوٹھوھار ' ھزارہ ' کشمیر ' جموں کے لوگوں کو غیر پنجابی لوگ پنجابی نہیں کہتے بلکہ پوٹھو ھاری ' ھزارہ وال یا ھندکو ' کشمیری ' جموں وال کہتے ھیں۔ لیکن پنجابی زبان کے یہی لہجے بولنے والے لوگ جب غیر پنجابی کے علاقے میں جاتے ھیں تو غیر پنجابی ان کو ان کے علاقے کی نسبت سے پہچان نہیں پاتے اور ان کی بولی جانی والی زبان کو سن کر کہتے ھیں کہ "یہ تو پنجابی ھے"۔

دوسری طرف پنجابی آبادی کے ایک بڑے حصے کو ھندوستانی مھاجروں نے گنگا جمنا کی تہذیب اور ثقافت میں رنگ کر اترپردیشی بناکر ذھنی طور پر اپنا غلام بنایا ھوا ھے۔ گنگا جمنا کی تہذیب اور ثقافت میں رنگے ھوئے اور اترپردیشی بنے ھوئے پنجابیوں کو ھندوستانی مھاجروں کی ذھنی غلامی سے نکالنا بڑا مسئلہ ھے۔ پنجابی تہذیب اور ثقافت سے دستبردار ھوکر گنگا جمنا کی تہذیب اور ثقافت میں رنگ کر اترپردیشی بن جانے والے پنجابیوں کو ھندوستانی مھاجروں کی ذھنی غلامی سے نکالے بغیر وادئ سندھ کی زمین پر قائم ملک پاکستان کی اصل قوموں؛ پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کو متحد و منظم کرنا ممکن نہیں ھے۔

No comments:

Post a Comment