لیڈرشپ
پیدا کرنا قوم کے عام افراد کے بس کی بات نہیں ھوا کرتی۔ لیڈرشپ قوم کی اشرافیہ
پیدا کیا کرتی ھے۔ کیونکہ حکمرانی اشرافیہ کیا کرتی ھے یا پھر قوم کے سیاسی شعور
والے درمیانے طبقے کے لوگ قوم پرست بن جائیں تو لیڈرشپ پیدا کیا کرتے ھیں۔
مسلم
لیگ ن نے 1988 سے سیاست کا کھیل کھیلنا شروع کیا۔ پنجابی اشرافیہ اور پنجابی قوم
پرست عوام نے نواز شریف کو لیڈر اور مسلم لیگ ن کو سیاسی جماعت بنانے میں اھم
کردار ادا کیا۔ نواز شریف پنجاب میں سے لیڈر بن کر ابھرا۔ مسلم لیگ ن نے پنجاب کی
وزارت اعلی بار بار حاصل کرنے کے علاوہ تین بار پاکستان کی وزارت اعظمی بھی حاصل
کی۔
حکمرانی
سے محروم قوم کی نہ سماجی عزت ھوتی ھے۔ نہ انتظامی اھمیت ھوتی ھے۔ نہ وہ معاشی
بالادستی حاصل کر پاتی ھے۔ نہ وہ اقتصادی ترقی کر پاتی ھے۔ حکمرانی سے محروم ھونے
کی وجہ یہ ھوتی ھے کہ اس قوم کے پاس لیڈرشپ نہیں ھوتی۔ اس لیے پنجابی اشرافیہ کے
علاوہ پنجابی قوم پرست عوام نے بھی نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی حمایت جاری رکھی۔
لیکن نہ تو آج تک یہ معلوم ھوسکا ھے کہ؛ مسلم لیگ ن پنجابی اشرافیہ کی سیاسی جماعت
ھے۔ نہ یہ معلوم ھوسکا ھے کہ؛ مسلم لیگ ن پنجابی قوم پرستوں کی سیاسی جماعت ھے۔
کہیں
ایسا تو نہیں کہ؛ پنجابی اشرافیہ اور پنجابی قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے
کے قوم پرست لوگوں کی حمایت کو نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی قیادت اپنے ذاتی
مفادات کے لیے استعمال کرتے رھے۔ نہ پنجابی اشرافیہ کی قیادت کرنے کا فرض ادا کیا۔
نہ پنجابی قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے قوم پرست لوگوں کی قیادت کرنے
پر ھی دھیان دیا؟
اپنی قوم کی اشرافیہ یا اپنی قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے قوم پرست
لوگوں کی حمایت کے بغیر نہ تو لیڈرشپ برقرار رکھی جاسکتی ھے اور نہ حکومت حاصل کی
جاسکتی ھے۔ چونکہ پنجابی اشرافیہ یا پنجابی قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے
کے قوم پرست لوگوں کو نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی قیادت یہ باور نہیں کرا پائی
کہ؛ وہ کس کی قیادت کر رھے ھیں؟ اس لیے نواز شریف بھی حکومت کرنے کے بجائے جیل کی
سزا بھگت رھا ھے اور مسلم لیگ ن کی قیادت بھی حکومت کرنے کے بجائے مقدمات بھگت رھی
ھے۔
نواز
شریف اور مسلم لیگ ن کی قیادت کو بحرانوں سے نکل کر حکومت میں جانے کے لیے یہ واضح
کرنا پڑے گا کہ؛ وہ پنجابی اشرافیہ کی سیاسی قیادت کر رھے ھیں یا پنجابی قوم
پرستوں کی سیاسی قیادت کر رھے ھیں؟ کیونکہ اپنی قوم کی اشرافیہ یا اپنی قوم کے
سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے قوم پرست لوگوں کی حمایت کے بغیر نہ تو لیڈر بنا
جا سکتا ھے اور نہ حکومت بنائی جاسکتی ھے۔
نواز
شریف اور مسلم لیگ ن کے لیے زیادہ بہتر یہ ھے کہ؛ پنجابی قوم کی اشرافیہ اور
پنجابی قوم کے سیاسی شعور والے درمیانے طبقے کے قوم پرست لوگوں کا بیک وقت تعاون
حاصل کرنا شروع کردیں۔ اس سے نہ صرف بحران سے نکلنا بلکہ حکومت حاصل کرنا اور
حکمرانی کرنا بھی آسان ھو جائے گا۔ ورنہ حکومت حاصل کرکے حکمرانی کرنا تو ممکن
نہیں لیکن بحرانوں سے بھی نہیں نکلا جاسکے گا۔
No comments:
Post a Comment