Thursday 26 December 2019

بادشاھی مسجد میں گھوڑے باندھے کا پروپیگنڈہ کس نے کیا؟

لاھور کی بادشاھی مسجد میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کی طرف سے گھوڑوں کے باندھے جانے کا پروپیگنڈہ اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی سازش تھی۔ 1845-46 میں جب انگریز نے پنجاب پر حملہ کیا تو انگریز کی فوج بھیا اور بہاری سپاھیوں پر مشتمل تھی۔

بھیا اور بہاری سپاھیوں کی طرف سے انگریز کو پنجاب پر قابض کروانے کے لیے پنجابیوں کو مذھب کی بنیاد پر تقسیم کرکے کمزور کرنے اور مسلمان پنجابیوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے پروپیگنڈہ شروع کیا گیا تھا کہ؛ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے بادشاھی مسجد میں گھوڑے باندھے تھے۔ بھیا اور بہاری کے اس پروپیگنڈے کو پنجاب میں رھنے والے پٹھانوں ' بلوچوں اور عربی نزادوں نے بڑھ چڑھ کر آگے بڑھایا۔

جبکہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی حکومت ایک سیکولر حکومت تھی اور پنجاب پر پنجابیوں کا راج تھا۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کا وزیر اعظم دھیان سنگھ ڈوگرا ھندو پنجابی تھا۔ وزیر خارجہ میاں عزیز الدین مسلمان پنجابی تھا۔ وزیر خزانہ دینا ناتھ ھندو پنجابی تھا۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی فوج میں مسلمان سپاھی بھی تھے۔ میاں غوثہ اور سرفراز خان مہاراجہ رنجیت سنگھ کی فوج میں مسلمان پنجابی جنرل تھے۔

No comments:

Post a Comment