Sunday 9 August 2020

پاکستان کے 10 بڑے شھروں پر "پنجابیوں کا کنٹرول" کیوں ضروری ھے؟

عدلیہ ' فارن سروسز ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ‘ سیاسی جماعتوں ' بلدیاتی اداروں ' بار کونسلوں ' پریس کلبوں ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر جس قوم کی بالادستی ھو ' وہ قوم "پاور فل" ھوتی ھے اور سیاست اس "پاور" کو حاصل کرنے کا راستہ ھے۔

پاور فل ھونے کے لیے ھی افراد ' خاندان ‘ برادری اور قوم ' سیاست کرتے ھیں ' جن کو "پاور پلیئر" کہا جاتا ھے۔ "پاور پلیئر" ھر دور میں کھیل کھیلتے آئے ھیں۔ اس لیے ھر جگاہ سیاست ھوتی ھے اور ھر دور میں ھوتی آئی ھے۔ یہ البتہ الگ بات ھے کہ سیاست کہیں جمہوری طریقوں اور سیاسی اصولوں کے تحت ھوتی ھے اور کہیں آمرانہ طریقوں اور سیاسی سازشوں کے ذریعے ھوتی ھے۔

پاکستان کے بننے سے پہلے بھی “پاور” کا کھیل ھوا تھا ' جس میں ھار پنجابی کی ھوئی اور ھندی- اردو بولنے والے ھندوستانی (یوپی ' سی پی والے ) جیت گے۔ برٹش انڈیا کی سب سے بڑی قوم ھندی- اردو بولنے والے ھندوستانی (یوپی ' سی پی والے ) تھے ' بنگالی دوسری بڑی قوم تھے۔ جبکہ پنجابی تیسری ' تیلگو چوتھی ' مراٹھی پانچویں ' تامل چھٹی ' گجراتی ساتویں ' کنڑا آٹھویں ' ملایالم نویں ' اڑیہ دسویں بڑی قوم تھے۔

برٹش انڈیا میں "دو قومی نظریہ" کو بنیاد بنا کر ' دوسری بڑی قوم بنگالی اور تیسری بڑی قوم پنجابی کو مذھب کی بنیاد پر تقسیم کر کے مسلمان بنگالیوں اور مسلمان پنجابیوں کو پاکستان میں شامل کر کے ایک تو انڈیا کی دوسری اور تیسری بڑی قوم کو تقسیم کر دیا گیا۔ دوسرا برٹش انڈیا کی چوتھی ' پانچویں ' چھٹی ' ساتویں ' آٹھویں ' نویں ' دسویں بڑی قوم کو ھندی بولنے والے ھندوستانیوں کی بالادستی میں دے دیا گیا۔ تیسرا اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمانوں کو پاکستان لا کر ' پاکستان کا وزیر اعظم اردو بولنے والے ھندوستانی کو بنا دیا گیا۔ پاکستان کی قومی زبان بھی ان گنگا جمنا کلچر والے ھندوستانیوں کی زبان اردو کو بنا دیا گیا۔ پاکستان کا قومی لباس بھی ان گنگا جمنا کلچر والوں کی شیروانی اور پاجامہ بنا دیا گیا۔ پاکستان کی حکومت ' آئین ساز اسمبلی ' عدلیہ ' فارن سروسز ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ‘ سیاسی جماعتوں ' بلدیاتی اداروں ' بار کونسلوں ' پریس کلبوں ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی بالادستی قائم کروا دی گئی۔ اس لیے پاکستان کے بڑے بڑے شھروں پر اور پاکستان پر اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا "کنٹرول" قائم ھوگیا۔

جس برادری کا شھر کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "کنٹرول" ھو۔ اس برادری کا شھر پر "کنٹرول" ھوتا ھے۔ جس قوم کا ملک کی عدلیہ ' فارن سروسز ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ‘ سیاسی جماعتوں پر "کنٹرول" ھو۔ اس قوم کا ملک پر "کنٹرول" ھوتا ھے۔

پاکستان کی 60% آبادی پنجابی ھے۔ جبکہ 40% آبادی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر ھے۔ (ھندکو ' کشمیری اور ڈیرہ والی کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے)۔

پاکستان کے قیام کے سات دھائیوں کے بعد پاکستان کی 60% آبادی پنجابی ھونے کی وجہ سے پاکستان کی عدلیہ ' فارن سروسز ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ‘ سیاسی جماعتوں پر "کنٹرول" پنجابی قوم کا ھوچکا ھے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں اور تیسرے نمبر پر پٹھانوں کا "کنٹرول" ھے۔

پنجابی قوم کی پاکستان میں سماجی ' معاشی ' انتظامی ' اقتصادی بالادستی قائم کرنے کے لیے اب پاکستان کے 10 بڑے شھروں پر پنجابیوں کا "کنٹرول" قائم کروانا ضروری ھے۔ پاکستان کے 10 بڑے شھر 01۔ کراچی 02۔ لاھور 03۔ فیصل آباد 04۔ راولپنڈی 05۔ گجرانوالہ 06۔ ملتان 07۔ حیدرآباد 08۔ پشاور 09۔ اسلام آباد 10۔ کوئٹہ ھیں۔ پاکستان کے 10 بڑے شھروں پر "پنجابی قوم کے کنٹرول" کے لیے ضروری ھے کہ؛ ان شھروں کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "پنجابیوں کا کنٹرول" ھو۔ بلکہ "پنجابی قوم پرستوں کا کنٹرول" ھو۔

پاکستان کے 10 بڑے شھروں میں سے 6 شھر لاھور ' فیصل آباد ' راولپنڈی ' گجرانوالہ ' ملتان ' اسلام آباد پنجابی اکثریتی آبادی والے شھر ھیں۔ جبکہ دوسری بڑی آبادی اردو بولنے ھندوستانی مھاجروں کی اور تیسری پٹھانوں کی ھے۔

پنجاب کے بڑے شھروں میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر چونکہ پنجابی زبان بولنا بھی جانتے ھیں۔ اس لیے پنجاب کے 6 بڑے شھروں میں بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "پنجابیوں کا مکمل کنٹرول" قائم کرنے کے لیے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے پنجابیوں کو حکمت عملی مرتب کرنی چاھیے۔

پاکستان کے 10 بڑے شھروں میں سے ایک شھر کراچی اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی اکثریتی آبادی والا شھر ھے۔ جبکہ دوسری بڑی آبادی پنجابیوں کی اور تیسری پٹھانوں کی ھے۔ کراچی کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "پنجابیوں کا کنٹرول" قائم کرنے کے لیے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے پنجابیوں کو حکمت عملی مرتب کرنی چاھیے۔

پاکستان کے 10 بڑے شھروں میں سے ایک شھر حیدرآباد راجستھانیوں اور گجراتیوں کی اکثریتی آبادی والا شھر ھے۔ جبکہ دوسری بڑی آبادی سندھیوں کی ھے اور تیسری بڑی آبادی اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی ھے۔ لیکن اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں نے راجستھانیوں اور گجراتیوں کو مھاجر بنایا ھوا ھے اور ان پر اپنی سماجی اور سیاسی بالادستی قائم کرکے بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "کنٹرول" قائم کیا ھوا ھے۔ حیدرآباد کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "پنجابیوں کا کنٹرول" قائم کرنے کے لیے راجستھانیوں اور گجراتیوں یا سندھیوں کے ساتھ اشتراک کرکے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے پنجابیوں کو حکمت عملی مرتب کرنی چاھیے۔

پاکستان کے 10 بڑے شھروں میں سے 2 شھر پشاور اور کوئٹہ پٹھان اکثریتی آبادی والے شھر ھیں۔ جبکہ دوسری بڑی آبادی پنجابیوں کی ھے. پشاور اور کوئٹہ کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "پنجابیوں کا کنٹرول" قائم کرنے کے لیے پٹھانوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے پنجابیوں کو حکمت عملی مرتب کرنی چاھیے۔

No comments:

Post a Comment