Sunday 9 August 2020

پاکستان کو "پنجابی نیشن اسٹیٹ" اور پنجابی کو پنجاب کی سرکاری زبان قرار دیا جائے۔

ملکوں کو "نیشن اسٹیٹس" (قوموں کے ملک) کہا جاتا ھے اور "نیشن اسٹیٹس" کی اقوام متحدہ میں نمائندگی ھوتی ھے۔ "نیشن اسٹیٹس" کی سرحدوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ھے۔ ھر ملک کی بڑی آبادی کو اس ملک کی قوم کے طور پر تسلیم کیا جاتا ھے۔ اس بڑی قوم کی زبان اس ملک کی زبان ھوتی ھے۔

بھارت کی سب سے بڑی قوم ھندی- اردو بولنے والے ھندوستانی (یوپی ' سی پی والے ) ھیں۔ جبکہ تیلگو ' تامل ' کنڑا ' اڑیہ 'ملایالم ' بھوجپوری ' آسامی ' مراٹھی ' گجراتی 'راجستھانی وغیرہ بھی بھارت کی قومیں ھیں۔ ان کی اپنی اپنی زمین ' زبان ' ثقافت اور تاریخ ھے۔ لیکن بین الاقوامی طور پر بھارت کو "ھندی نیشن اسٹیٹ" سمجھا جاتا ھے۔ ایران میں فارسی بولنے والے صرف %53 ھیں۔ جبکہ %16 آذربائجانی ' %10 کردی ' %7 گیلکی اور مزدارین ' %7 لوری ' %2 عربی ' %2 بلوچی زبان بولتے ھیں۔ لیکن ایران کو "فارسی نیشن اسٹیٹ" سمجھا جاتا ھے۔

پاکستان کی 60% آبادی پنجابی ھے۔ 40% آبادی سماٹ 'براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی 'ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی ھے۔ لیکن پنجاب کی سرکاری زبان اردو ھونے کی وجہ سے پاکستان کو "اردو نیشن اسٹیٹ" سمجھا جاتا ھے۔ اس لیے پنجاب کی سرکاری زبان پنجابی ھونی چاھیے۔ پاکستان کو "پنجابی نیشن اسٹیٹ" سمجھا جانا چاھیے۔

"پنجابی نیشنلسٹ فورم" کا موقف ھے کہ؛ پنجابی قوم اپنے روزمرہ کے سرکاری معاملات پنجابی زبان میں انجام دینا چاھتی ھے۔ جبکہ عام تعلیم پنجابی زبان میں اور اعلی تعلیم انگریزی زبان میں حاصل کرنا چاھتی ھے۔ پنجابیوں کی اپنی زبان پنجابی کے ھوتے ھوئے پنجابی قوم پر اردو زبان کو حکومتی سرپرستی میں مزید مسلط نہ رکھا جائے۔ جب سندھ کی صوبائی زبان سندھی ' خیبر پختونخوا کی صوبائی زبان پشتو ' بلوچستان کی صوبائی زبان بلوچی قرار دی جاچکی ھے تو اب
پنجاب اسمبلی میں سے "پنجابی لینگویج ایکٹ" منظور کروا کر پنجاب کی سرکاری اور تعلیمی زبان پنجابی کردی جائے۔ جبکہ پاکستان کے آئین میں ترمیم کرکے پاکستان کو "پنجابی نیشن اسٹیٹ" اور پاکستان کی سرکاری زبان پنجابی ' سندھی ' ھندکو ' براھوئی قرار دیا جائے۔

No comments:

Post a Comment