Tuesday, 25 August 2020

پاکستان کا یوم آزادی 15 اگست کے بجائے 14 اگست کو کیوں منایا جاتا ھے؟

برٹش انڈیا میں 1946ء کے انتخابات کے فوراً بعد برطانیہ کی حکومت نے برٹش انڈیا میں اقتدار منتقل کرنے کے لیے راہ ھموار کرنے کی غرض سے تین وزرا پر مشتمل ایک مشن برٹش انڈیا بھیجا۔ یہ مشن "کیبنٹ مشن" یا "وزارتی مشن" کے نام سے یاد کیا جاتا ھے۔ اس مشن میں تین وزرا شامل تھے۔ 1۔ لارڈ پیتھک لارنس 2۔ سر سٹیفورڈ کرپس 3۔اے ۔ وی ۔ الیگزینڈر۔

پاکستان کا قیام " انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ 15 جولائی 1947" کے تحت ھوا۔ جب 15 اگست 1947 کو برطانیہ کی حکومت کی طرف سے پاکستان اور بھارت کے قیام کا اعلان کیا گیا تو اس وقت پنجاب نہ پاکستان میں تھا اور نہ بھارت میں تھا۔

پاکستان کے قیام کے 2 دن کے بعد 17 اگست 1947 کو "ریڈ کلف لائن" کھینچ کر پنجاب کو تقسیم کرکے 17 مسلم پنجابی اکثریتی اضلاع پاکستان میں شامل کردیے گئے اور 12 ھندو پنجابی و سکھ پنجابی اکثریتی اضلاع بھارت میں شامل کردیے گئے اور پنجابیوں کو بتایا گیا کہ؛

پنجاب کے کون سے اضلاع پاکستان میں شامل کردیے گئے ھیں اور کون سے اضلاع بھارت میں شامل کردیے گئے ھیں۔ بلکہ یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان کا گورنر جنرل سندھی محمد علی جناح اور پاکستان کا وزیرِ اعظم اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی لیاقت علی خاں کو بنا دیا گیا ھے۔

پاکستان کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر وزیراعظم لیاقت علی خان کی زیر صدارت 29 جون 1948 کو کراچی میں کابینہ کا ایک اجلاس منعقد ھوا۔ جس میں وزیر خارجہ ' وزیر مواصلات ' قانون و محنت ' وزیر مہاجرین و آباد کاری ' وزیر خوراک ' زراعت و صحت اور وزیر داخلہ ' اطلاعات و نشریات موجود تھے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کے پہلے یوم آزادی کی تقریبات 15 اگست 1948 کے بجائے 14 اگست 1948 کو منائی جائیں گی۔

یہ حقیقت نہ جھٹلائی جاسکتی ھے اور نہ اسے تبدیل کیا جاسکتا ھے کہ؛ پاکستان کا یوم آزادی 15 اگست 1947 ھے۔ اس دن جمعتہ الوداع تھا اور اسلامی تاریخ 27 رمضان المبارک 1366 ھجری تھی۔ اپنا یوم آزادی 15 اگست 1947 کے بجائے 14 اگست 1947 قرار دینے سے نہ صرف ھم اپنے "یوم آزادی کی تاریخ" بدلنے کے مرتکب ھوتے ھیں۔ بلکہ جمعتہ الوداع اور 27 رمضان المبارک کے اعزاز سے بھی محروم ھو جاتے ھیں۔

پاکستان کا یوم آزادی اگر 15 اگست کو منایا جاتا رھتا تو آنے والی نسلیں کہتیں کہ؛

1۔ پاکستان کا قیام برطانیہ کی پارلیمنٹ کے "انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ 15 جولائی 1947" کے تحت ھوا تھا۔

2۔ برطانیہ نے برٹش انڈیا کو آزاد کرنا تھا۔ اس لیے برطانیہ نے برٹش انڈیا میں انڈیا اور پاکستان کے نام سے دو الگ ملک بناکر برٹش انڈیا کو آزاد کر دیا۔

پاکستان کا یوم آزادی اگر 15 اگست کو منایا جاتا رھتا تو آنے والی نسلوں کو یہ باور نہیں کرایا جاسکتا تھا کہ؛

1۔ پاکستان نے 14 اگست کو بھارت سے آزادی حاصل کی تھی۔

2۔ پاکستان کو بھارت سے آزاد کروا کر پاکستان کو مسلمانوں کا ملک بنایا گیا تھا۔

3۔ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں نے پاکستان بنایا تھا۔

4۔ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر اگر پاکستان نہ بناتے تو مسلمان ھندوئوں کے غلام ھوتے۔

5۔ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں نے مسلمانوں کے لیے پاکستان بناکر ھندوئوں کے ظلم سے مسلمانوں کو آزاد کروایا تھا۔

6۔ پاکستان کو مسلمانوں کا ملک بنانے کے لیے پنجاب کو مسلم پنجاب اور غیر مسلم پنجاب میں تقسیم کروایا گیا تھا۔

سردار ولبھ بھائی پٹیل کا تعلق بھارت کی ریاست گجرات سے تھا۔ ولبھ بھائی پٹیل نے بھارت کے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی حیثیت سے پاکستان کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کو حیدرآباد دکن سے دستبردار ھونے اور کشمیر لینے کی پیشکش کی تھی۔ بھارت کا وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن اس پیشکش کو لیکر پاکستان بھی آیا لیکن لیاقت علی خان نے کشمیر لینے کی پیشکش مسترد کردی۔ اس لیے بھارت نے نہ صرف حیدرآباد دکن پر قبضہ کرلیا بلکہ کشمیر کے بیشتر حصے پر بھی بھارت نے قبضہ کرلیا۔

پنجاب کو تقسیم کروا کر مشرقی پنجاب کو بھارت کے سپرد کرنے اور کشمیر کو پاکستان میں شامل نہ کرنے کی بنیادی وجہ پنجابیوں کو تقسیم رکھ کر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی پاکستان پر سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی بالادستی قائم کرنا تھا۔ اس لیے کشمیر پر بھارتی قبضہ کے بعد کشمیر کو آزاد کروانے کے لیے مذھبی انتہا پسندی کو بنیاد بنا کر جتنا وقت اور وسائل کشمیر کی آزادی پر لگائے گئے ھیں اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے بدنامی مول لی گئی ھے۔ اسکے بجائے مشرقی پنجاب میں اسطرح کی پالیسی بناکر جیسی پالیسی بھارت نے مشرقی بنگال میں استعمال کی تھی ' تھوڑا سا وقت اور وسائل لگا دیے جاتے تو مشرقی پنجاب بھی آزاد ھوجاتا اور کشمیر بھی آزاد ھوجاتا۔

مشرقی پنجاب کے پنجابیوں کو گنگا جمنا والوں کی بالادستی سے نجات بھی مل جاتی اور بھارت سے مشرقی بنگال میں پنگا لینے کا بدلہ بھی لے لیا جاتا۔ بلکہ مشرقی پنجاب کے پنجابیوں کے گنگا جمنا والوں کی بالادستی سے نجات کے بعد تامل ' ملایالم ' تیلگو ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی ' بھوجپوری ' مراٹھی ' گجراتی ' راجستھانی قوموں کو بھی گنگا جمنا والوں کی بالادستی سے نجات مل جاتی اور صرف اترپردیش ھی بھارت ھوتا۔ جبکہ پاکستان کے تعلقات مشرقی پنجاب کے پنجابیوں کے علاوہ تامل ' ملایالم ' تیلگو ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی ' بھوجپوری ' مراٹھی ' گجراتی ' راجستھانی قوموں کے ساتھ بھی اچھے ھمسائیوں والے ھوتے۔

پاکستان کے قائم ھوتے ھی اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی لیاقت علی خاں کے پاکستان کا وزیرِ اعظم بن جانے کی وجہ سے اور اس کے پاکستان کا بنیادی فریم ورک اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں اور بھارت کے لیے فائدے والا جبکہ پاکستان کی قوموں اور پاکستان کے لیے نقصان والا بنا دینے کی وجہ سے پاکستان تباہ اور برباد ھو رھا ھے لیکن اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے بنائے ھوئے پاکستان کے بنیادی فریم ورک کو پاکستان کی سب سے بڑی قوم ھونے کے باوجود پنجابی قوم ابھی تک تبدیل نہیں کر پائی اور نہ پاکستان کا یوم آزادی پاکستان کے قیام کے دن 15 اگست کو منایا جاتا ھے۔

No comments:

Post a Comment