خیبرپختونخوا
کا علاقہ افغان قوم اور پنجابی قوم کے درمیان بفر زون ھے۔ جس میں ھندکو ' کوھستانی
' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی اور پختو قبائل رھائش پذیر ھیں۔ ان قبائل کو قوم
نہیں کہا جاسکتا۔ البتہ ھندکو قبائل کے افراد خیبرپختونخوا کے اصل باشندے ھیں۔
بلوچستان
کا علاقہ ایرانی قوم اور پنجابی قوم کے درمیان بفر زون ھے۔ جس میں براھوئی ' بلوچ
' مکرانی ' سماٹ اور پشتو قبائل رھائش پذیر ھیں۔ ان قبائل کو قوم نہیں کہا جاسکتا۔
البتہ براھوئی قبائل کے افراد بلوچستان کے اصل باشندے ھیں۔
سندھ
کا علاقہ ایک ایسی کالونی ھے۔ جس میں پنجابی قوم کے قبائل کے علاوہ سماٹ قبائل اور
ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ
والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر قبائل کے افراد آباد
ھیں۔ ان قبائل کے افراد کو قوم نہیں کہا جاسکتا۔ البتہ سماٹ قبائل کے افراد سندھ
کے اصل باشندے ھیں۔
پاکستان
میں قوم صرف پنجابی ھی ھے اور پنجابی قوم کی آبادی پاکستان کی کل آبادی کا 60٪ ھے۔
لیکن پاکستان ' پنجابی قوم کے علاوہ سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی
بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' راجستھانی ' گجراتی ' پٹھان '
بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر قبائل کا بھی ملک ھے۔ (کشمیری ' ھندکو '
ڈیرہ والی قبائل کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے)
2020
میں پاکستان کی آبادی 22 کروڑ ھے اور پنجابی 12 کروڑ ھیں۔ لیکن 2040 میں پاکستان
کی آبادی 44 کروڑ ھو جانی ھے اور پنجابی 24 کروڑ ھو جانے ھیں۔
اس
وقت بھی سندھ ' کراچی ' خیبر پختونخوا ' بلوچستان کے پشتون علاقے اور بلوچستان کے
بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی پنجابی ھی ھے۔
لیکن
2040 تک پنجابی نے صرف پنجاب میں ھی اکثریت میں نہیں ھونا بلکہ سندھ ' کراچی '
خیبر پختونخوا ' بلوچستان کے پشتون علاقے اور بلوچستان کے بلوچ علاقے کی سب سے بڑی
آبادی بھی پنجابی ھی ھونی ھے۔
پنجابی
قوم کے لیے ضروری ھے کہ؛
1۔
پاکستان کی سب سے بڑی قوم ھونے کی وجہ سے اپنے بچوں کے بہتر سماجی و معاشی مستقبل
اور پاکستان کے بہتر انتظامی و اقتصادی ماحول کے لیے پاکستان کے 2040 کے حالات کے
مطابق ابھی سے پاکستان کے لیے سماجی ' معاشی ' انتظامی ' اقتصادی پروگرام بنانا
شروع کرے۔
2۔
پنجاب کے دریاؤں کا پانی سندھ کو مفت میں دے کر بدلے میں گالیاں کھا کر ذلیل و
خوار ھونے کے بجائے پنجابی قوم کو چاھیے کہ؛ گڈو کے مقام سے پنجاب کے دریاؤں کے
پانی کا رخ بدل کر بلوچستان کی طرف کرکے مشرقی بلوچستان میں غیر آباد زمین کو آباد
کرکے پنجابی قوم کی تاریخی پڑوسی قوم براھوئی کو خوشحال کرے۔
3۔
ھندوستانی مھاجروں کے علاوہ سندھیوں کی بلیک میلنگ سے بھی نجات حاصل کرنی چاھیے۔
اس لیے پنجاب کے دریاؤں کے پانی سے مشرقی بلوچستان کی زمین آباد کرنے کے علاوہ
کراچی کی بندرگاہ کے متبادل کے طور پر پنجاب کے لیے اورماڑہ پورٹ تک راستہ بنائے۔
اورماڑہ کراچی سے 240 کلومیٹر دور گوادر کی طرف واقع ھے۔ یہاں ایک چھوٹی بندرگاہ
ھے اور پاکستان کی بحریہ کا ایک اڈا جناح نیول بیس کے نام سے موجود ھے۔ 1938ء تک
برٹش انڈیا سٹیم نیویگشین کمپنی کے جہاز ھر پندرہ دن بعد یہاں ساحل سے قریباً تین
میل کے فاصلے پر لنگر انداز ھوتے تھے۔ بیرون ممالک خصوصاً سری لنکا اور جاپان سے
تجارتی سامان آتا تھا۔
No comments:
Post a Comment