Tuesday 25 August 2020

کیا سندھی کراچی کو وفاقی علاقہ یا صوبہ بنانے سے بچا لیں گے؟

کراچی کی آبادی 20٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' 15٪ پنجابیوں ' 15٪ پٹھانوں ' 10٪ سندھیوں ' 10% گجراتیوں ' 5٪ راجستھانیوں ' 5% بلوچوں اور 20٪ ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' بنگالی سمیت دیگر کی ھے۔ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 65٪ ھے۔ گجراتیوں اور راجستھانیوں کی آبادی 15٪ ھے۔

پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 80٪ ھے ' جو کہ نان اردو اسپیکنگ ھیں لیکن ان 20٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کراچی کے 15٪ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر قرار دے کر کراچی میں اپنی آبادی 20٪ سے بڑھا کر 35٪ کر رکھی ھے۔

کراچی کی سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمتوں پر کنٹرول حاصل ھونے کی وجہ سے اور کراچی کی آبادی کے 65٪ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' بنگالی سمیت دیگر زبانیں بولنے والوں کے متحد نہ ھونے کا فائدہ اٹھا کر یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کراچی پر اپنا کنٹرول قائم کیا ھوا تھا۔

سندھیوں اور بلوچوں کی سندھ میں اکثریت ھے۔ اس لیے سندھ کی صوبائی حکومت اکثر و بیشتر سندھیوں کی سیاسی پارٹی پی پی پی بنانے میں کامیاب رھتی تھی۔ لیکن سندھ میں پہلی بار ایسا ھوا ھے کہ؛ 2008 سے مسلسل پی پی پی کی حکومت ھے۔ لہذا کراچی کے 10% سندھیوں اور 5% بلوچوں کے علاوہ دیہی سندھ کے سندھیوں اور بلوچوں نے بھی کراچی کی سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمتوں پر کنٹرول حاصل کرنا شروع کردیا ھے۔ پنجابیوں کا کنٹرول وفاقی حکومت کے کراچی میں موجود اداروں کی حد تک رھا ھے اور اب بھی ھے۔

سندھیوں کی سیاسی پارٹی پی پی پی کی مسلسل سندھ کی صوبائی حکومت کی وجہ سے سندھیوں اور بلوچوں کے کراچی کی سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمتوں پر کنٹرول حاصل کرنے سے کراچی میں سندھیوں اور بلوچوں کی آبادی میں بھی اضافہ ھونا شروع ھوگیا ھے۔ اس لیے پاکستان کے قیام سے لیکر کراچی پر قائم یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا کراچی کی سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمتوں پر کنٹرول کم ھوتا جا رھا ھے۔

کراچی میں 20٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' 10% گجراتیوں اور 5٪ راجستھانیوں کے مقابلے میں 10٪ سندھی اور 5% بلوچ رھتے ھیں۔ لیکن کراچی کے 15% سندھیوں اور بلوچوں جبکہ دیہی سندھ کے سندھیوں کو پی پی پی کی سندھ کی صوبائی حکومت کی وجہ سے کراچی کی سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمتوں پر کنٹرول حاصل کرنے کا موقع مل رھا ھے اور دیہی سندھ سے سندھیوں اور بلوچوں کی کراچی آمد میں بھی اضافہ ھوتا جا رھا ھے۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی کراچی کی سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمتوں پر سندھیوں اور بلوچوں کا بڑھتا ھوا کنٹرول اور دیہی سندھ سے کراچی آمد کو صرف کراچی کو وفاقی علاقہ قرار دلوا کر یا کراچی کو صوبہ بنا کر ' کراچی میں سندھیوں کی سیاسی پارٹی پی پی پی کا اثر و رسوخ ختم کروا کر ھی روک سکتے ھیں۔ ورنہ کراچی کی سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمتوں پر یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے بجائے سندھیوں اور بلوچوں کا کنٹرول بڑہ جائے گا۔ جبکہ کراچی میں موجود وفاقی حکومت کے اداروں پر پنجابیوں کا کنٹرول تو اب بھی ھے اور آئندہ بھی رھے گا۔

کراچی میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' گجراتیوں اور راجستھانیوں کا سندھیوں اور بلوچوں کے ساتھ سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمتوں میں بالادستی حاصل کرنے کا مقابلہ ھے۔ لیکن کراچی میں 15٪ پنجابی ' 15٪ پٹھان اور 20٪ ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' بنگالی بھی رھتے ھیں۔ کراچی میں موجود وفاقی حکومت کے اداروں میں پنجابیوں کی مکمل بالادستی ھے۔ اس لیے نہ صرف پٹھان بلکہ ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' بنگالی بھی کراچی میں پنجابیوں کے ساتھ مفاھمت کو اولیت دیتے ھیں۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی طرف سے کراچی کو وفاقی علاقہ قرار دلوانے یا صوبہ بنانے جبکہ سندھیوں اور بلوچوں کی طرف سے کراچی کو وفاقی علاقہ یا صوبہ نہ بننے دینے کا دارومدار کراچی کے پنجابیوں کی حمایت پر ھے۔ اس وقت تو کراچی کے پنجابی نہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی حمایت کر رھے ھیں۔ نہ سندھیوں اور بلوچوں کی حمایت کر رھے ھیں۔ اس لیے؛

1۔ کراچی کے پنجابیوں نے اگر یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی حمایت کردی تو کراچی یا تو وفاقی علاقہ قرار دے دیا جائے گا یا صوبہ بنا دیا جائے گا۔ اس سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو کراچی میں سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمتوں پر اپنی گرفت مضبوط کرنے میں سہولت ھوگی۔

2۔ کراچی کے پنجابیوں نے اگر سندھیوں کی حمایت کردی تو کراچی نہ وفاقی علاقہ قرار دیا جاسکے گا اور نہ صوبہ بنایا جاسکے گا۔ اس سے سندھیوں اور بلوچوں کو کراچی میں سیاست ' صحافت اور سرکاری ملازمتوں پر اپنی گرفت مضبوط کرنے میں سہولت ھوگی۔

No comments:

Post a Comment