دریائے
چناب بالائی ھمالیہ میں ٹنڈی کے مقام پر دریائے چندرا اور دریائے بھاگا کے ملاپ سے
بنتا ھے اور مشرقی پنجاب کے صوبے ھماچل پردیش کے ضلع لاھول میں داخل ھوکر پنجاب
میں بہنا شروع کرتا ھے۔ یہ جموں کے علاقہ سے بہتا ھوا پنجاب کے میدانوں میں داخل
ھوتا ھے۔ پنجاب میں ضلع جھنگ میں تریموں بیراج کے مقام پر مغرب کی طرف سے دریائے
جہلم اور احمد پور سیال کے مقام پر مشرق کی طرف سے دریائے راوی کا پانی
"چناب" میں شامل ھوتا ھے۔
"چناب"
جب ضلع بہاولپور میں اوچ شریف سے 16 کلومیٹر شمال کے مقام پر پہنچتا ھے تو دریائے
ستلج مشرق کی طرف سے "چناب" میں شامل ھوتا ھے۔ ستلج دریا میں بیاس کا
پانی بھی ھونے کی وجہ سے دو دریائوں کے پانی کے "چناب" میں شامل ھونے۔
جبکہ "چناب" میں پہلے سے موجود دو دریائوں جہلم اور راوی کے پانی کے
موجود ھونے کی وجہ سے "پنجند" یعنی پانچ دریائوں کے پانی کا مقام وجود
میں آتا ھے۔
"پنجند"
کے مقام سے پانچ دریائوں کے پانی کو اپنے اندر سموئے ھوئے "چناب" جب 71
کلومیٹر تک جنوب مغرب کی طرف بہتا ھوا ضلع راجن پور میں مٹھن کوٹ سے ایک کلومیٹر
مشرق کے مقام پر پہنچتا ھے تو مغرب کی طرف سے دریائے سندھ کا پانی "چناب"
میں شامل ھوتا ھے اور "چناب" اپنے اندر پنجاب کے پانچ دریائوں جہلم '
راوی ' بیاس ' ستلج ' سندھ کا پانی سمو کر صوبہ سندھ میں داخل ھوکر بحر عرب کے
سمندر تک پہنچتا ھے۔
پنجاب
کے دریائوں کا پانی سندھ کو مفت میں دے کر بدلے میں گالیاں کھا کر ذلیل و خوار
ھونے کے بجائے پنجابیوں کو چاھیے کہ؛ گڈو کے مقام سے پنجاب کے دریائوں کے پانی کا
رخ بدل کر بلوچستان کی طرف کرکے مشرقی بلوچستان میں غیر آباد زمین کو آباد کرکے
پنجابی قوم کی تاریخی پڑوسی قوم براھوئی کو خوشحال کریں۔
"پی
این ایف" کا موقف ھے کہ؛ ھندوستانی مھاجروں کے علاوہ سندھیوں کی بلیک میلنگ
سے بھی نجات حاصل کرنی چاھیے۔ اس لیے پنجاب کے دریائوں کے پانی سے مشرقی بلوچستان
کی زمین آباد کرنے کے علاوہ کراچی کی بندرگاہ کے متبادل کے طور پر پنجاب کے لیے
اورماڑہ پورٹ تک راستہ بنایا جائے۔
اورماڑہ
کراچی سے 240 کلومیٹر دور گوادر کی طرف واقع ھے۔ یہاں ایک چھوٹی بندرگاہ ھے اور
پاکستان کی بحریہ کا ایک اڈا جناح نیول بیس کے نام سے موجود ھے۔ 1938ء تک برٹش
انڈیا سٹیم نیو یگشین کمپنی کے جہاز ھر پندرہ دن بعد یہاں ساحل سے قریباً تین میل
کے فاصلے پر لنگر انداز ھوتے تھے۔ بیرون ممالک خصوصاً سری لنکا اور جاپان سے
تجارتی سامان آتا تھا۔
No comments:
Post a Comment