سعودی
عرب اور متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے 50 لاکھ پاکستانیوں کو پاکستان واپس
آنا پڑنا ھے۔ اس لیے "اورماڑہ" کے مقام پر پاکستان کا "فری پورٹ
سٹی" قائم کرنے اور "اورماڑہ" کی بندرگاہ کو پاکستان کی تجارتی
بندرگاہ بنانے کا کام فوری طور پر شروع کرنا چاھیے۔ کیونکہ "اورماڑہ" کا
فری پورٹ "دبئی" کے فری پورٹ سے بہتر "تجارتی شھر" بن سکتا
ھے۔
ایم
8 موٹر وے رتو ڈیرو سے گوادر کے لیے تعمیر ھو رھی ھے۔ ایم 7 موٹر وے کا کام شروع
کرکے ایم 8 موٹر وے کو رتو ڈیرو سے ایم 5 موٹر وے کے ساتھ سکھر کے مقام پر ملایا
جائے۔ ایم 5 موٹر وے سکھر سے براستہ لاھور- فیصل آباد اسلام آباد تک جاتی ھے۔ ایم
8 سے 50 کلومیٹر سڑک بناکر "اورماڑہ" کو ایم 8 کے ساتھ منسلک کیا جاسکتا
ھے۔ جبکہ کوٹ مٹھن کے مقام سے نہر نکال کر بلوچستان کے مشرقی علاقے میں ایم 8 موٹر
وے کی گزر گاہ کی زمین آباد کرکے پاکستان کی زرعی معیشت میں اضافہ کیا جاسکتا ھے۔
"اورماڑہ"
میں پاکستان کا "فری پورٹ سٹی"قائم کرکے اور "اورماڑہ" کی
بندرگاہ کو پاکستان کی تجارتی بندرگاہ بنا کر جبکہ کوٹ مٹھن کے مقام سے نہر نکال
کر بلوچستان کے مشرقی علاقے میں ایم 8 موٹر وے کی گزر گاہ کی زمین آباد کرنے سے؛
1۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے 50 لاکھ پاکستانیوں کو پاکستان
واپس لاکر آباد کیا جاسکتا ھے۔
2۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی بلیک میلنگ سے نجات حاصل کی جاسکتی ھے۔
3۔
کراچی کے ھندوستانی مھاجروں کی بلیک میلنگ سے نجات حاصل کی جاسکتی ھے۔
4۔
سندھیوں کی بلیک میلنگ سے نجات حاصل کی جاسکتی ھے۔
5۔
پاکستان کی اقتصادی ترقی کی جاسکتی ھے۔
6۔
پاکستان کی زرعی معیشت میں اضافہ کیا جاسکتا ھے۔
7۔
بلوچستان کی 1 کروڑ 23 لاکھ کی آبادی میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں کام
کرنے والے 50 لاکھ پاکستانیوں کو آباد کرنے کے بعد پنجاب سے مزید ایک کروڑ سے
زیادہ افراد کو بلوچستان میں "اورماڑہ" کا "فری پورٹ سٹی" اور
"زرعی زمین" آباد کرنے کا موقع مل جائے گا۔ اس لیے بلوچستان کی آبادی
تقریبا 3 کروڑ ھوجانے سے بلوچستان کے غیر آباد علاقے کو آباد کیا جاسکتا ھے۔
No comments:
Post a Comment