بھارت
سے باھر مختلف ممالک میں رھنے والے سکھوں کی تنظیم "انصاف برائے سکھ" (ایس
ایف جے) کا کہنا ھے کہ "پنجاب اس وقت بھارت کے زیرِ قبضہ ھے"۔ اس نے عزم
کیا ھے کہ پنجاب اور بیرون ملک 20 ممالک میں جہاں سکھ بڑی تعداد میں رھتے ھیں۔ وھاں
سکھوں کو ایک آزاد ملک کے قیام کے لیے ووٹ ڈالنے کے لیے آمادہ کیا جائے گا۔ جسے وہ
خالصتان کہتے ھیں۔ اس گروپ کا خیال ھے کہ بھاری اکثریت سے "ھاں ووٹ'' وہ عمل شروع
کردے گا جس کے ذریعے آخرکار ھم پنجاب میں باضابطہ طور پر حکومتی سطح پر ایک قانونی
ریفرنڈم کروائیں گے۔ جس کے ذریعہ پُرامن طور پر خالصتان کا قیام عمل میں لایا جائے
گا۔
ریفرنڈم
ویب سائٹ کے مطابق "پنجاب ریفرنڈم 2020" پنجاب کو آزاد کروانے کے لیے ایک
مہم ھے جو اس وقت بھارت کے قبضہ میں ھے۔ امریکہ اور کینیڈا میں مقیم گروپ "سکھ
برائے انصاف" (ایس ایف جے) نے علیحدہ ریاست خالصتان کی حمایت میں ریفرنڈم
2020 کا منصوبہ بنایا تھا۔ (کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ریفرینڈم اب 2022 میں ھوگا)
جس سے بھارت کی اسٹیبلشمنٹ میں خوف و ھراس پھیل گیا۔ رپورٹ سے انکشاف ھوا کہ امریکہ
اور کینیڈا کے بیشتر گوردواروں نے رائے شماری کے لئے مہمات شروع کردی ھیں۔
ایس
ایف جے کا کہنا ھے کہ مہم کا مقصد "غیر سرکاری ووٹ میں پنجاب کی آزادی کی حمایت
میں 50 لاکھ ووٹ حاصل کرنا ھے"۔ اس کے بعد "اقوام متحدہ میں درخواست پیش
کی جائے گی کہ اقوام متحدہ مداخلت کرے اور بات چیت کروا کر پنجابی عوام اور بھارت کے
مابین ایک معاھدہ کروائے جس پر عمل کرنے کا بھارت قانونی طور پر پابند ھو کہ پنجاب
میں آزادی کے لیے ایک غیر جانبدار ریفرنڈم کروایا جائے گا۔ اس گروپ نے یہ انکشاف نہیں
کیا ھے کہ وہ بھارتی مخالفت کے باوجود پنجاب میں ووٹ کو کس طرح منظم کرسکے گا۔
تجزیہء
کاروں کا کہنا ھے کہ بھارت سے باھر مختلف ممالک میں رھنے والے سکھوں میں آزادی کے لیے
حمایت موجود ھے۔ 2017 کے سروے میں برطانیہ میں رھنے والے 40 فیصد سکھوں کا کہنا تھا
کہ وہ پنجاب کی آزادی کے بارے میں "مثبت" یا "انتہائی مثبت" رویہ
رکھتے ھیں۔ جبکہ 30 فیصد نے کہا کہ وہ "غیر جانبدار" ھیں اور بقیہ 30 فیصد
"منفی" ھیں۔
بھارتی
حکومت ریفرنڈم کے مطالبات کی مخالفت کر رھی ھے اور یہ دعویٰ کرتی ھے کہ ایس ایف جے
کو پاکستان کی مدد ھے۔ بھارت کے آرمی چیف جنرل بپن راوت نے پنجاب میں "بغاوت
" کے لیے "بیرونی رابطوں" کا حوالہ دیا اور ایس ایف جے کو پاکستان کی
خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے منسلک کیا۔
یہ
مسئلہ بھارت اور کینیڈا تعلقات میں بھی ایک سنگین نقطہ بن گیا ھے۔ کینیڈا کی حکومت
کے کچھ سکھ ارکان خالصتان کی تحریک میں سرگرم ھیں یا ان کے خالصتان کی تحریک کے ساتھ
روابط ھیں۔ بھارت کے سرکاری دورے کے دوران کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے انکار
کیا کہ ان کی کابینہ کے چار سکھ ممبران میں سے کوئی بھی علیحدگی پسند ھے۔ لیکن ساتھ
ھی اس نے کہا کہ کینیڈا کی سکھ کمیونٹی میں خالصتان کی آزادی کی حمایت والے نظریات
جائز ھیں۔ کینیڈا میں تقریبا 5 لاکھ سکھ رھتے ھیں۔
ریاستہائے
متحدہ امریکہ میں دسمبر 2018 میں محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان رابرٹ پیلادینو نے کہا
کہ " ریاستہائے متحدہ امریکہ میں تقریر کی آزادی ھے۔ انجمن سازی کی آزادی ھے اور
یہ امریکی معاشرے کے اصول ھیں۔" بھارت کی جانب سے سکھوں کی تنظیم "انصاف
برائے سکھ" (ایس ایف جے) کے ذریعہ 12 اگست کو لندن میں ھونے والے ریفرنڈم
2020 کے پروگرام کے بارے میں بار بار اپنے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔ جس پر برطانیہ
کی حکومت نے نئی دھلی کو باضابطہ زبانی پیغام بھیجا ھے۔
No comments:
Post a Comment