Tuesday 25 August 2020

کراچی اور حیدرآباد کی بلدیہ کا کنٹرول "مھاجر اور سندھی محاذآرائی" بڑھائے گا۔

ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں ' صحافیوں ' سرکاری ملازموں ' ٹھکیداروں اور دلالوں کا گزارا کراچی کی مقامی حکومت پر کنٹرول حاصل کرکے لوٹ مار کرنے سے ھوتا ھے۔

سندھی سیاستدانوں ' صحافیوں ' سرکاری ملازموں ' ٹھکیداروں اور دلالوں کا گزارا سندھ کی صوبائی حکومت پر کنٹرول حاصل کرکے لوٹ مار کرنے سے ھوتا ھے۔

سندھ کی صوبائی حکومت سندھیوں کی سیاسی جماعت پی پی پی کی ھونے کی وجہ سے سندھی سیاستدان ' صحافی ' سرکاری ملازم ' ٹھکیدار اور دلال سندھ کے صوبائی محکموں میں لوٹ مار کر رھے تھے۔

کراچی اور حیدرآباد کی بلدیہ کے میئر ھندوستانی مھاجروں کی سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے ھونے کی وجہ سے ھندوستانی مھاجر سیاستدان ' صحافی ' سرکاری ملازم ' ٹھکیدار اور دلال کراچی اور حیدرآباد کی بلدیہ کے محکموں میں لوٹ مار کر رھے تھے۔

29 اگست 2020 سے سندھ میں مقامی حکومتوں کی مدت ختم ھو رھی ھے۔ سندھ کی صوبائی حکومت کی مدت 2023 میں ختم ھوگی۔ اپنی بقیہ مدت کے دوران سندھیوں کی سیاسی جماعت پی پی پی سندھ میں مقامی حکومتوں کے انتخاب نہیں کروائے گی۔

سندھیوں کی سیاسی جماعت پی پی پی چونکہ سندھ میں مقامی حکومتوں کے انتخاب نہیں کروائے گی۔ اس لیے سندھ کے دوسرے علاقوں کی طرح کراچی اور حیدرآباد میں بھی اپنے اعتماد کے ایڈمنسٹریٹر نامزد کرے گی۔ اس لیے سندھی سیاستدان ' صحافی ' سرکاری ملازم ' ٹھکیدار اور دلال سندھ کے صوبائی محکموں کے علاوہ کراچی اور حیدرآباد کی بلدیہ کے محکموں میں بھی لوٹ مار کرنے کا موقع حاصل کرلیں گے۔

سندھ میں مقامی حکومتوں کی مدت ختم ھونے کی وجہ سے کراچی اور حیدرآباد کی بلدیہ کے میئر ھندوستانی مھاجروں کی سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے نہ ھونے کی وجہ سے کراچی اور حیدرآباد کی بلدیہ کے محکموں میں ھندوستانی مھاجر سیاستدان ' صحافی ' سرکاری ملازم ' ٹھکیدار اور دلال لوٹ مار نہ کر پانے کی وجہ سے بے روزگار ھوجائیں گے۔

ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں ' صحافیوں ' سرکاری ملازموں ' ٹھکیداروں اور دلالوں کی کوشش ھے کہ؛

1۔ یا تو کراچی اور حیدرآباد کو سندھ سے الگ کرکے صوبہ بنوالیں تاکہ کراچی اور حیدرآباد کی بلدیہ کے محکموں میں ھی نہیں بلکہ "جنوبی سندھ صوبہ" کے صوبائی محکموں میں بھی لوٹ مار کر سکیں۔

2۔ یا پھر "کراچی کو وفاقی حکومت کا علاقہ" قرار دلوا لیں۔ تاکہ کم از کم کراچی کے مقامی محکموں پر سندھیوں کا کنٹرول نہ ھونے کی وجہ سے لوٹ مار کر سکیں۔

3۔ یا پھر "جنوبی سندھ صوبہ" بنانے یا "کراچی کو وفاقی حکومت کا علاقہ" قرار دلوانے کا شور شرابہ ' ھلہ گلہ اور توڑ جوڑ کرکے سندھیوں کی سیاسی جماعت پی پی پی کو کراچی اور حیدرآباد کے ایڈمنسٹریٹر ھندوستانی مھاجروں کے اعتماد والے بنانے پر مجبور کردیں۔

No comments:

Post a Comment