Tuesday 25 August 2020

کیا "کراچی کماتا اور پنجاب کھاتا ھے"؟

ھندوستانی مھاجر سیاستدان اور صحافی کثرت کے ساتھ شور و شرابہ کرتے رھتے ھیں کہ؛ "پاکستان کے وفاقی ٹیکس محصول میں %70 حصہ کراچی کا ھے"۔ بلکہ یہاں تک کہا جاتا ھے کہ؛ "کراچی کماتا ھے اور پنجاب کھاتا ھے"۔ یہ بیانات بڑے اعتماد کے ساتھ بار بار دھرائے جاتے ھیں اور پنجابی قوم کی تذلیل و توھین کی جاتی ھے۔ پنجابیوں کو بلیک میل کیا جاتا ھے۔

پنجابی سیاستدانوں اور صحافیوں نے کبھی بھی اس "بیانیہ" پر اعتراض نہیں کیا۔ کبھی بھی ایف بی آر سے اعداد و شمار معلوم کرکے جواب دینے کی کوشش نہیں کی۔ نہ کبھی ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں سے معلوم کرنے کی کوشش کی کہ؛ پاکستان کے وفاقی ٹیکس محصول میں کراچی کا %70 حصہ کیسے ھے؟ ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں اور صحافیوں کی معلومات کا منبع کیا ھے؟ کیا %70 محصول کراچی پیدا کرتا ھے یا کراچی میں جمع ھوتا ھے؟

پنجابی سیاستدانوں اور صحافیوں نے کبھی بھی یہ بتانے کی زحمت گوارا نہیں کی کہ؛ پنجاب کی معیشت کیا ھے؟ پاکستان کے وفاقی ٹیکس محصول میں پنجاب کا حصہ کتنا ھے؟ بلکہ پنجابی سیاستدان اور صحافی اکثر کہتے رھتے ھیں کہ؛ کراچی پاکستان کا معاشی حب ھے۔ کراچی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت چلتی ھے۔ اس لیے عام مھاجر کے لیے یہ "بیانیہ" مقدس حیثیت اختیار کرچکا ھے۔

"پاکستان کے وفاقی ٹیکس محصول میں %70 حصہ کراچی کا ھے"۔ جبکہ "کراچی کماتا اور پنجاب کھاتا ھے" کے "بیانیہ" کو اتنی کثرت سے دھرایا گیا ھے کہ؛ ھندوستانی مھاجروں کے نزدیک یہ بات مقدس ھوگئی ھے اور اس خیال سے اختلاف کرنے کو غلط ' گمراہ کن اور گھٹیا سمجھا جاتا ھے۔ حالانکہ ایف بی آر کے ریکارڈ کا جائزہ لے کر اس حقیقت سے آگاھی حاصل کی جاسکتی ھے کہ؛

1۔ پاکستان کے ٹیکس محصول کا %55 محصول کراچی میں جمع کیا جاتا ھے۔

2۔ کراچی پاکستان کی جی ڈی پی کا تقریبا %20 حصہ پیدا کرتا ھے۔

3۔ سندھ میں سے پاکستان کی جی ڈی پی کا روایتی طور پر تقریبا %25 حصہ پیدا ھوتا ھے۔

4۔ 2018 میں پاکستان کے ٹیکس محصول میں پنجاب کا حصہ %48 ' سندھ کا %27 ' خیبرپختونخوا کا %17 ' بلوچستان کا %8 تھا۔

ایف بی آر کے کراچی ' لاھور ' اسلام آباد میں 3 بڑے ٹیکس دھندگان یونٹ (LTUs) ھیں؛ کراچی ' لاھور ' اسلام آباد جبکہ علاقائی ٹیکس دھندگان یونٹ (RTOs) ھیں؛ کراچی 1 ' کراچی 2 ' کراچی 3 ' کراچی 4 ' لاھور 1 ' لاھور 2 ' راولپنڈی ' ملتان ' پشاور ' فیصل آباد ' کوئٹہ ' حیدرآباد ' سیالکوٹ ' سکھر ' بہاولپور ' گوجرانوالہ ' سرگودھا اور ایبٹ آباد۔

پاکستان اپنے دس بڑے شہروں سے %95 وفاقی ٹیکس محصول وصول کرتا ھے۔ جس میں کراچی ' لاھور ' اسلام آباد ' فیصل آباد ' راولپنڈی ' گوجرانوالہ ' پشاور ' ملتان ' حیدرآباد اور کوئٹہ شامل ھیں۔

پاکستان اپنے تین بڑے شہروں کراچی ' لاھور ' اسلام آباد سے اپنے مجموعی وفاقی ٹیکس محصول کا %86 حاصل کرتا ھے۔ کراچی سے %55 ' اسلام آباد سے %16 اور لاھور سے %15 حاصل ھوتا ھے۔ کیونکہ تمام بڑے کاروباری اداروں کے صدر دفاتر کراچی ' لاھور ' اسلام آباد کے تینوں شہروں میں سے ایک میں ھیں۔

سندھ کی جی ڈی پی کا ایک بہت بڑا حصہ تقریبا %95 کراچی سے حاصل کیا جاتا ھے۔ پاکستان کی کل جی ڈی پی میں فیصد کے طور پر سندھ کی جی ڈی پی کا حصہ روایتی طور پر تقریبا %25 ھے۔

کراچی پاکستان کے ٹیکس محصول کا %55 محصول جمع کرتا ھے اور پاکستان کی جی ڈی پی کا تقریبا %20 حصہ پیدا کرتا ھے۔

پاکستان کی صنعتی پیداوار میں تقریبا %30 حصہ کراچی سے ھے۔ جبکہ پاکستان کی غیر ملکی تجارت کا تقریبا %95 حصہ کراچی کی بندرگاہ سے درآمد و برآمد ھوتا ھے۔

پاکستان میں کام کرنے والی ملٹی نیشنل کارپوریشنوں میں سے تقریبا %90 کے صدر دفاتر کراچی میں ھیں۔

پنجاب جو کہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ھے۔ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں پاکستان کی قومی معیشت میں حصہ ڈالنے میں سبقت رکھتا ھے۔

2017 تک پنجاب کی جی ڈی پی 173 بلین ڈالر تھی۔ جس میں مسلسل اضافہ ھوتا جارھا ھے۔ پنجاب کا شمار 100 بلین ڈالر سے زیادہ جی ڈی پی والے ملکوں کی ذیلی فہرست میں نمایاں طور پر ھوتا ھے۔

سندھ کا 83 بلین ڈالر کا جی ڈی پی بڑی حد تک کراچی کی معیشت ' کراچی کے سندھ کا دارالحکومت اور کراچی کے پاکستان کا سب سے بڑا شھر ھونے کی وجہ سے ھے۔

2018 کے مطابق پاکستان کی ٹیکس وصولی میں صوبائی حصہ پنجاب کا %48 ' سندھ کا %27 ' خیبرپختونخوا کا %17 ' بلوچستان کا %8 تھا۔

پاکستان کی 2019 تک مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) 284.214 بلین امریکی ڈالر تھی۔

2019 تک لاھور کی تخمینہ شدہ جی ڈی پی (پی پی پی) 84 بلین ڈالر تھی۔ 2008 تک شھر کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا تخمینہ مجموعی قوت خرید (پی پی پی) کے ذریعہ 40 ارب ڈالر لگایا گیا تھا اور اندازہ کے مطابق اوسط شرح نمو 5.6 فیصد تھی۔

پاکستان کی قومی معیشت میں لاھور کی شراکت کا تخمینہ %11.5 اور پنجاب کی صوبائی معیشت میں %19 فیصد ھے۔

پنجاب کی معیشت مجموعی طور پر 173 بلین ڈالر ھے۔ جو پنجاب کو پاکستان کی معیشت میں پہلے نمبر پر لاتی ھے اور آج تک کی پاکستان کی معیشت کی ذیلی تقسیم میں واحد ھے جو 100 بلین ڈالر سے زیادہ کی فہرست میں 144 کے شمار پر ھے۔

سال 2025 تک لاھور کی جی ڈی پی 102 بلین ڈالر ھونے کی توقع کی جا رھی ھے۔ جوکہ کراچی کی %5.5 کے مقابلے میں سالانہ %5.6 کی شرح سے بڑھنے کی وجہ سے تھوڑی زیادہ ھوگی۔

No comments:

Post a Comment