Tuesday 25 August 2020

پاکستان کا یومِ آزادی: ناقابلِ یقین غلطی۔


یومِ آزادی پاکستان یا یوم استقلال پاکستان ھر سال 14 اگست کو پاکستان میں آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ھے۔ 14 اگست کو ملک بھر میں سرکاری طور سے تعطیل ھوتی ھے۔ سرکاری و نیم سرکاری عمارات پر چراغاں ھوتا ھے اور قومی پرچم لہرایا جاتا ھے۔ صبح کے آغاز میں وفاقی دارالحکومت میں اکتیس اور صوبائی دارالحکومتوں میں اکیس ' اکیس توپوں کی سلامی دی جاتی ھے۔ اسلام آباد میں پرچم کشائی کی سرکاری تقریب منعقد ھوتی ھے۔ قائداعظم اور علامہ محمد اقبال کے مزار پر پھول چڑھانے کے علاوہ گارڈز کی تبدیلی کی تقریب کا انعقاد ھوتا ھے۔ ملک بھر کے علاوہ بیرونِ ملک پاکستانی بھی آزادی کے حوالے سے خصوصی تقریبات کا اھتمام کرتے ھیں۔ اخبارات و جرائد خصوصی اشاعتوں کا اھتمام کرتے ھیں۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اگست کے مہینے کے شروع ھوتے ھی آزادی کے جشن کا آغاز کرتے ھیں۔ 

سوال یہ ہے کہ؛ کیا پاکستان واقعی 14 اگست 1947 کو آزاد ھوا تھا؟ ذیل میں اس بات کا جائزہ لیا جارھا ھے کہ؛ آیا پاکستان کو آزادی اگست 1947 کی 14 تاریخ کو ملی یا 15 کو ملی تھی۔ ایک طرف ھماری ساری درسی کتب میں یومِ آزادی کے لیے 14 اگست کی تاریخ لکھی گئی ھے۔ لہٰذا پاکستان کے عوام یہی سمجھتے ھیں کہ؛ 14 اگست ھی پاکستان کی آزادی کا دن ھے۔ دوسری طرف یہ ایک حقیقت ھے کہ؛ پاکستان کو آزادی 15 اگست 1947 کو ملی تھی۔ ھندوستان پر انگریز حکومت کا خاتمہ اور پاکستان کا قیام دونوں امور "قانون آزادی ھند 1947" کے تحت عمل میں لائے گئے تھے۔ اس قانون کی برطانوی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد 18 جوالائی 1947 کو شاہِ برطانیہ نے توثیق کی تھی۔ اس قانون کے تحت ھندوستان میں دو آزاد مملکتوں کا قیام ممکن ھوسکا۔ قانون آزادی ھند 1947 کے پہلے آرٹیکل کے مطابق "15 اگست 1947 کو انڈیا میں دو آزاد ڈومینین (مملکتیں) قائم کی جائیں گی۔ جن کو انڈیا اور پاکستان کہا جائے گا"۔ 

14 اگست کو پاکستان کی آزادی کے سلسلے میں وائسرائے ماؤنٹ بیٹن کراچی پہنچے اور پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے سامنے شاہِ انگلستان کا پیغام پڑھ کر سنایا اور اقتدار کی منتقلی کی دستاویز پر دستخط کئے۔ اس سلسلے میں یہ وضاحت ضروری ھے کہ؛ ماؤنٹ بیٹن کو بھارت کا گورنر جنرل بننا تھا۔ اس لیے وہ آزادی سے ایک دن پہلے یعنی 14 اگست کو کراچی آئے تاکہ 15 اگست کو خود دھلی میں بھارت سے متعلق اختیارات سنبھال سکیں۔ 14 اگست کو رات گیارہ بجے آل انڈیا ریڈیو کی نشریات ختم ھوگئیں اور بارہ بجے شب لاھور اور ڈھاکہ ریڈیو سٹیشن سے اعلان ھوا "دس از پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس"۔ جبکہ پشاور ریڈیو سٹیشن سے یہی اعلان اردو میں کیا گیا۔ اس سے بھی معلوم ھوتا ھے کہ 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب رات بارہ بجے جب کیلنڈر میں 14 تاریخ گزر گئی اور 15 تاریخ شروع ھوئی تب یہ اعلان ھوا کہ؛ یہ ریڈیو پاکستان ھے۔ 15 اگست کی صبح پاکستان کا پرچم لہرایا گیا اور پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس سے بانیِ پاکستان کا پہلا پیغام نشر ھوا۔ جس کے آغاز میں ھی آپ نے کہا "میں انتہائی خوشی اور مسرت کے جذبات کے ساتھ آپ کو مبارکباد دیتا ھوں۔ 15 اگست آزاد اور خود مختار پاکستان کا جنم دن ھے"۔ بانی پاکستان کا یہ خطاب قومی آرکائیوز اور مختلف ویب سائٹس پر دستیاب ھے۔ اس خطاب کو سننے اور پڑھنے کے لیے نیچے لنک دئے گئے ھیں )۔ 

قائد اعظم کی تقریر 15 اگست 1947 Tune.pk/video
قائد اعظم کی تقریر 15 اگست 1947 youtube.com 

اگر یہ دلیل موثر ھے کہ 14 اگست کو ماؤنٹ بیٹن کی جانب سے کراچی میں اقتدار کی منتقلی کی دستاویز پر دستخط ھوتے ھی پاکستان وجود میں آگیا تھا تو پھر کیا وجہ تھی کہ؛ 

1۔ ایک اصول پسند محمد علی جناح نے گورنر جنرل کا حلف لینے کے لئے 15 اگست کی صبح تک انتظار کیا۔

2۔ محمد علی جناح کے 14 اگست کو حلف اٹھانے میں کیا قانونی و انتظامی رکاوٹ تھی؟

3۔ ایک قانون پسند جناح نے پورے چوبیس گھنٹے تک ایک نو آزاد ملک کو بغیر حکومت کے کیسے رھنے دیا ؟ 

اگر اسی دلیل پر بات کی جائے تو پھر یہ بھی کہا جاسکتا ھے کہ؛ پاکستان تو 18 جولائی 1947 کو ھی وجود میں آگیا تھا جب برطانیہ کے بادشاہ نے قانون آزادی ھند (1947) پر دستخط کئے جس میں پاکستان بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

غلط یومِ آزادی کی بنیاد اس طرح پڑی کہ کہا جاتا ھے کہ؛ جون 1948 میں وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کی صدارت میں کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ؛ پاکستان کا یومِ آزادی 14 اگست ھی تصور ھوگا اور اس بارے میں ایک حکم نامہ جاری کیا گیا۔ لیکن بی بی سی کے مطابق نہ تو گورنر جنرل محمد علی جناح نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی اور نہ کسی کے پاس کابینہ کے اس فیصلے کا گزٹ ریکارڈ مومود ھے۔

بدقسمتی سے ھمارے تعلیمی نصاب میں پاکستان کی تاریخ کے متعلق اتنی غلطیاں ھیں کہ لوگ اب غلط تاریخ سے مانوس ھوگئے ھیں اور جب ان کے سامنے عقلی دلائل سے ایک تاریخی واقعہ حقائق کے مطابق بیان کیا جاتا ھے تو لوگ حق بات کو تسلیم کرنے کی بجائے جذباتی انداز میں پھیلائے ھوئے جھوٹ کا ساتھ دیتے ھیں۔ مثال کے طور پر خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ پشاور نے جماعت دھم کے لیے مطالعہ پاکستان کی جو کتاب چھپوائی (مطبوعہ 2010 زیر نگرانی پروفیسر ڈاکٹر فضل رحیم مروت اور پروفیسر ڈاکٹر جہانزیب خاناس میں 14 اگست کی اھمیت بیان کرتے ھوئے بچوں کو بتایا گیا ھے کہ؛ پاکستان نے اپنی آزادی کے لئے 14 اگست کی تاریخ کو اس لیے پسند کیا کہ اس روز ماہِ رمضان کی ستائیویں رات اور جمعۃ الوداع کا مبارک دن تھا۔ مگر مصنفین سے اتنی تحقیق بھی نہ ھوسکی کہ ان کو معلوم ھوتا کہ جمعۃ الوداع کا دن اور ستائسویں رمضان المبارک (1366ھجری) کا دن 15 اگست کو تھا اور 14 اگست کو 26 رمضان المبارک تھا۔ دوسری بات یہ کہ آزادی کے دن کا انتخاب عوام کی پسند سے نہیں تھا بلکہ یہ تاریخ تو باقاعدہ برطانوی پارلیمنٹ سے منظور شدہ آزادی ھند کے قانون میں معین کی گئی ھے۔

پاکستان میں عوام کو صرف جذباتی باتوں سے تسلی دی جاتی ھے کہ ھم بھارت سے ایک دن پہلے آزاد ھوئے ھیں جو کہ قابل فخر بات ھے۔ لیکن نہ تو ھم بھارت سے ایک دن پہلے آزاد ھوئے ھیں اور نہ ایک دن پہلے آزاد ھونا کوئی فخر کی بات ھے۔ قوموں کے فخر کے لیے تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی ' صحت اور حالت زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سہلویات ' حکمرانوں کی جانب سے عوام کی خدمت ' بہترین قوانین اور ان کی پاسداری ' ترقی کے یکساں مواقع ' پُر سکون زندگی کے لوازمات وغیرہ اھم نکات ہیں۔

حرف آخر جہاں تک آزادی کے جشن کی بات ھے تو یہ 14 اگست یا کسی بھی متفقہ دن منائی جاسکتی ھے مگر پاکستان کی تاریخِ آزادی 15 اگست 1947 ھے اور ھمیں اپنے نصاب اور تاریخ کی کتابوں میں اس درست تاریخ کو لکھنا اور پڑھانا چاھئے۔

No comments:

Post a Comment