Sunday, 9 August 2020

کراچی کو وفاقی علاقہ اور حیدرآباد کو سندھ کا دارالخلافہ بنانے کا فیصلہ۔

کراچی ویژن 2050 تیار کر لیا گیا ھے۔ 2020 سے 2050 تک کراچی ماسٹر پلان کی تیاری شروع ھے۔

01۔ کراچی کو مستقل طور پر وفاق کے زیر کنٹرول رکھا جائے گا۔

02۔ فاٹا کی سینٹ نشستیں ختم کرکے کراچی کو الاٹ کی جائیں گی۔

03۔ وفاقی حکومت پہلے مرحلے میں سندھ میں گورنر راج نافذ کر کے صوبائی حکومت کو برطرف کر کے پولیس میں آئی جی سندھ سے لے کر ایس ایس پی اور کراچی کے تمام پولیس اسٹیشن کے عملے کو تبدیل کرے گی۔

04۔ دوسرے مرحلے میں صدارتی آرڈیننس جاری کر کے کراچی کو وفاقی علاقہ ڈکلیئر کر کے چیف ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے گا۔

05۔ سندھ اور کراچی میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے چھ مہینوں تک دفعہ 144 نافذ کر کے ھنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے فوج کو تیار رکھا جائے گا۔

06۔ گورنر راج سے پہلے رینجرز اور ایف سی کے اضافی دستے کراچی اور سندھ بھیجے جائیں گے۔

07۔ ریلی نکالنے ' ھڑتال کرنے اور امن امان خراب کرنے والے ملک دشمن قوم پرست اور پیپلزپارٹی کے رھنماؤں ' کارکنوں کی گرفتاریاں ھوں گی۔

08۔ قوم پرست رھنماؤں اور سرگرم قوم پرست کارکنوں کی لسٹیں تیار کرلی گئی ھیں۔ اداروں کی جانب سے رپورٹ میں ظاھر کیا گیا ھے کہ قوم پرست بڑے پیمانے پر غیر سندھیوں پر حملہ آور ھو سکتے ھیں۔ اس لئے ان کے اوپر سخت نظر رکھی جائے۔

09۔ حکومت وفاقی بلدیاتی ایکٹ نافذ کرے گی۔ کراچی میں ڈسٹرک ختم کرکے 40 ٹائون اور 320 یونین کمیٹیاں بنائے جائیں گی۔

10۔ ھر سال وفاقی پول سے کراچی کی بلدیاتی حکومت کو 50 ارب روپیہ دیا جائے گا۔

11۔ تعلیم ' صحت ' پولیس ' لینڈ اینڈ یوٹیلائزیشن ' کسٹم و ٹیکس اینڈ روینیو ' ساحلی کوسٹل ایریاز ' معدنیات ' کے ڈی اے ' فشریز ' انڈسٹریل ایریاز وفاق کے کنٹرول میں رھیں گے۔

12۔ پانی ' سیوریج ' ٹریفک ' ٹرانسپورٹ ' پارک اینڈ گراؤنڈ ' مارکیٹ و بازار و پارکنگ ' سیاحت ' سبزی منڈی ' برساتی نالے ' سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ' بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میئر کراچی کے اختیارات اور کنٹرول میں دیے جائیں گے۔

13۔ کراچی وفاق کے کنٹرول میں آنے کے بعد وفاقی حکومت کو 472 ارب روپے اضافی آمدنی ھوگی۔ ملک معاشی لحاظ سے مستحکم ھوگا۔

14۔ اربن اور رورل کوٹہ سسٹم ختم کر کے موجودہ وفاقی کوٹہ سسٹم لاگو کیا جائے گا۔

15۔ کراچی کی حدود میں تحصیل میرپور ساکرو ' کیٹی بندر ' گڈانی ' حب شامل کر لیے جائیں گے۔ تھانہ بولا خان ' ٹھٹہ تحصیل کا بڑا علاقہ بھی کراچی میں شامل کر کے گجو اور نوری آباد تک کا اضافہ کیا جائے گا۔ بڑھتی ھوئی آبادی کے پیش نظر وھاں دو نئے شہر بسائے جائیں گے۔

16۔ حب ' دھابیجی اور نوری آباد میں ملک کے سب سے بڑے 3 انڈسٹریل زون اور میر پور ساکرو میں پورٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ جس سے 2030 تک 10 لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔

17۔ حب اور گڈانی تحصیلوں کو کراچی میں شامل کرنے کے بدلے بلوچستان حکومت کو 10 ارب دیے جائیں گے۔ جہاں 12 لاکھ پلاٹوں پر مشتمل پاکستان ھاؤسنگ اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ جس میں 2 لاکھ پلاٹ بلوچستان کے لئے رکھے جائیں گے۔

18۔ گڈانی بیچ کو انٹرنیشنل اسٹائل میں تبدیل کرنے کے لئے کمپنیوں سے دو مہینے پہلے ھی وفاقی حکومت رابطہ کر چکی ھے۔

19۔ کراچی ایم نائین موٹروے پر ملک کا سب سے بڑا انٹرنیشنل ایئرپورٹ تعمیر ھوگا۔

20۔ وفاقی حکومت پہلے ھی سمندر کے نزدیک بیراج بنانے کا اعلان کر چکی ھے۔ جہاں سے کراچی کو پانی دیا جائے گا۔

21۔ موٹروے پر بننے والی نئی آبادیوں کے لئے کی کینجھر جھیل سے پانی کی لائن بچھائی جائے گی۔

22۔ کراچی کے دو جزیروں پر عالمی کمپنیوں کے ساتھ مل کر ھانگ کانگ طرز کا جدید انٹرنیشنل شہر آباد کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کمپنیوں سے 50 ارب ڈالر کی ڈیل آخری مراحل میں ھے۔

23۔ لاھور اور فیصل آباد کے 325 سے زائد انڈسٹریل سرمایہ دار دھابیجی ' نوری آباد اور حب انڈسٹریل زون میں 500 نئے کارخانے لگائیں گے۔

24۔ انٹرنیشنل ملٹی نیشنل کمپنیاں اور دیگر ادارے تقریبا 56 ارب ڈالر انڈسٹریل زون میں انویسٹ کریں گے۔

25۔ موٹروے ایجوکیشن سٹی میں نئی یونیورسٹیاں بنائی جائیں گی.

No comments:

Post a Comment