Sunday, 9 August 2020

ادب یا لٹریچر کیا ھے؟

ادب کے لُغوی معنی ھیں " کسی چیز کو حدِ نگاہ میں رکھنا"۔ اصطلاح میں ادب سے مراد شاعری اور افسانہ ' ڈراما ' داستان ' ناول جیسی نثری تحریریں ھیں۔ ادب آرٹ کی ایک شاخ ھے جسے "فن لطیف" بھی کہہ سکتے ھیں۔ میتھو آرنلڈ کے نزدیک ادب وہ تمام علم ھے جو کتب کے ذریعے ھم تک پہنچا ھے۔ کارڈ ڈینل نیومین کہتا ھے کہ "انسانی افکار ' خیالات اور احساسات کا اظہار زبان اور الفاظ کے ذریعے ادب کہلاتا ھے "۔ نارمن جودک کہتا ھے کہ "ادب مراد ھے اس تمام سرمایہ خیالات و احساسات سے جو تحریر میں آچکا ھے اور جسے اس طرح ترتیب دیا گیا ھے کہ پڑھنے والے کو مسرت حاصل ھوتی ھے۔ "

ادب کی ایک تقسیم اخلاقی بنیاد پر کی گئی ھے۔ مثلاً تعمیری ادب اور غیر تعمیری ادب۔ ایک تقسیم تاریخی نوعیت کی ھے جیسے قدیم ادب اور جدید ادب۔ ایک تقسیم علاقائی سطح کی ھے مثلاً مشرقی ادب اور مغربی ادب اور ایک زبان کے تفاوت کی بنیاد پر کی گئی ھے جیسے عربی ادب ' فارسی ادب ' انگریزی ادب ' پنجابی ادب وغیرہ۔ مگر یہ حقیقی تقسیمیں نہیں ھیں۔ سہولت اور تعارف کیلئے کی گئی ھیں۔ حقیقت میں ادب کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ مزاج و مذاق کا فرق ھونے کے باوجود ادب انسانی نفسیات کی مشترک میراث ھے۔

ادب کو انگریزی میں لٹریچر کہتے ھیں لیکن لفظ ادب میں شرافت و اخلاق اور شائستگی کا مفہوم بھی شامل ھے جو انگریزی کے لفظ لٹریچر میں موجود نہیں ھے۔ عربی کے لفظ ادب کے لحاظ سے وھی ادب عظیم کہلایا جائے گا جس کا مضمون بھی مؤدب ھو اور پیرایہ اظہار بھی مؤدب ھو۔ تسکین اور تفریحِ طبع کے ساتھ ساتھ معاشرے کو اخلاقی اقدار کا پابند بنانا ادب کا مقصد ھے۔ جبکہ کامیاب ترین ادب وہ ھے جو ماحول کا آئینہ بھی ھو اور مستقبل کا اشاریہ بھی ھو۔

زبان اور ادب کے درمیان گہرا تعلق پایا جاتا ھے۔ لیکن زبان قائم بالذات ھوتی ھے اور ادب قائم بالذات نہیں ھوتا - زبان کے بغیر ادب معرضِ وجود میں نہیں آسکتا۔ ادب کو قدم قدم پر زبان کا سہارا لینا پڑتا ھے۔ زبان پہلے ھے اور ادب بعد میں ھے۔ اگر ادب کا وجود نہ ھو تو بھی زبان قائم رہ سکتی ھے۔ ادب کے تخلیقی عمل کے دوران زبان بھی ایک قسم کے تخلیقی عمل سے گزرتی ھے۔ ادیب زبان کا جب تخلیقی استعمال کرتا ھے تو اس کی ترقی کے امکانات روشن ھوجاتے ھیں اور یہ "تخلیقی زبان" کا درجہ حاصل کرلیتی ھے۔

No comments:

Post a Comment