کراچی
ماسٹر پلان کی تیاری شروع کردی گئی ھے۔ سندھ میں گورنر راج نافذ کر کے صوبائی
حکومت کو برطرف کر کے کراچی کو وفاقی علاقہ ڈکلیئر کر کے چیف ایڈمنسٹریٹر تعینات
کیا جائے گا۔ فاٹا کی سینٹ نشستیں ختم کرکے کراچی کو الاٹ کی جائیں گی۔ حکومت
وفاقی بلدیاتی ایکٹ نافذ کرے گی۔ کراچی میں ڈسٹرک ختم کرکے 40 ٹائون اور 320 یونین
کمیٹیاں بنائی جائیں گی۔
پاکستان
کی 2017 کی مردم شماری کے مطابق سندھ میں سندھیوں کی آبادی 2 کروڑ 95 لاکھ ھے۔
دیہی سندھ میں 2 لاکھ 80 ھزار اور کراچی میں 15 لاکھ سندھی رھتے ھیں۔ لیکن سندھ
میں 12 سال پی پی پی کی حکومت ھونے کی وجہ سے نہ صرف دیہی سندھ کے رھنے والے سندھی
صوبائی وزیروں اور مشیروں نے بلکہ کراچی کے پولیس ' صحت ' تعلیم ' لینڈ اینڈ
یوٹیلائزیشن ' ٹیکس اینڈ روینیو ' کے ڈی اے ' کے ایم سی ' بلڈنگ کنٹرول ' واٹر
بورڈ ' فشریز اور دیگر محکموں میں ایک لاکھ سرکاری افسروں اور ملازموں ' ٹھیکیداروں
اور دلالوں نے جبکہ 4 لاکھ ان کے عزیز و اقارب ' خدمتگاروں و خوشامدیوں نے بھی
ڈیرے ڈالے ھوئے ھیں۔
سندھ
میں پی پی پی کی حکومت ھونے کی وجہ سے یہ 5 لاکھ افراد برسہا برس سے صوبائی حکومت
کے محکموں میں عمل دخل بھی رکھتے ھیں اور آپس میں زیادہ رابطے میں بھی رھتے ھیں۔
اس لیے نفسیاتی طور پر "کنوئیں کے مینڈک" بنے ھوئے ھیں۔ اپنی "موج
مستی" میں مست ھیں۔ انہیں اپنے ماحول سے باھر کے حالات کا صحیح طرح سے اندازہ
نہیں ھے۔
کراچی
کو وفاقی علاقہ ڈکلیئر کر کے کراچی کی حدود میں تحصیل میرپور ساکرو ' کیٹی بندر '
گڈانی ' حب مکمل شامل کر لیے جائیں گے۔ تھانہ بولا خان ' ٹھٹہ تحصیل کا بڑا علاقہ
بھی کراچی میں شامل کر کے گجو اور نوری آباد تک کا اضافہ کیا جائے گا۔ اس لیے مزید
15 لاکھ سندھیوں کے کراچی میں شامل ھوجانے کی وجہ سے کراچی میں مستقل رھائش پذیر
سندھیوں کی آبادی 30 لاکھ جبکہ دیہی سندھ میں 2 کروڑ 65 لاکھ ھوگی۔
کراچی
کو وفاقی علاقہ ڈکلیئر کرنے کی وجہ سے کراچی میں مستقل رھائش پذیر 30 لاکھ سندھیوں
کو معاشی فائدہ ھوگا۔ لیکن کراچی میں وہ اقلیت میں ھوں گے۔ اس لیے کراچی کو وفاقی
علاقہ ڈکلیئر کرنے پر شور و شرابہ اور بلوے و ھنگامے نہیں کریں گے۔ دیہی سندھ میں
رھنے والے 2 کروڑ 60 لاکھ سندھیوں کو چونکہ نہ فائدہ ھوگا اور نہ نقصان ھوگا۔
کیونکہ ان کے حالات پی پی پی کی حکومت کے دور جیسے ھی رھنے ھیں۔ اس لیے انہوں نے
بھی نہ شور و شرابہ کرنا ھے اور نہ بلوے و ھنگامے کرنے ھیں۔
لیکن
کراچی میں 5 لاکھ کی تعداد میں برسہا برس سے ڈیرے ڈالنے والے دیہی سندھ کے رھنے
والے سندھی صوبائی وزیروں اور مشیروں ' افسروں اور ملازموں ' ٹھیکیداروں اور
دلالوں ' ان کے عزیز و اقارب ' خدمتگاروں و خوشامدیوں کی ' جن میں سیاستدان اور
صحافی بھی شامل ھیں۔ کراچی کو وفاقی علاقہ ڈکلیئر کرنے سے تو دنیا ھی اجڑ جانی ھے۔
اس لیے انہوں نے مرنے مارنے والا انداز اختیار کرنے کی کوشش کرنی ھے۔ بلکہ ابھی سے
برے وقت میں شور و شرابہ کرنے اور بلوے و ھنگامے کرنے کی تیاریاں کرنے کے لیے بھاگ
دوڑ کر رھے ھیں۔
سندھ
میں پی پی پی کی حکومت ھونے کی وجہ سے کراچی میں ڈیرے ڈال کر 12 سال سے "موج
مستی" کرنے والے 5 لاکھ دیہی سندھ کے سندھیوں نے بھرپور بھاگ دوڑ کے باوجود
بلوے و ھنگامے نہیں کر پانا۔ اس لیے شور و شرابہ تک محدود رھیں گے اور چند ماہ تک
بے تکی اور بے سروپا "طوطا کہانیاں" تراش کر اور نعرہ بازی و جگت بازی
کرکے اپنا غم غلط کرنے کے ساتھ ساتھ دیہی سندھ میں ڈیرے ڈال کر دیہی سندھ میں رھنے
والے سندھیوں کو پہلے ورغلانے اور بہکانے کی کوشش کرتے رھیں گے۔ پھر انہیں ھی لوٹنے
کھسوٹنے میں مصروف ھوجائیں گے۔
No comments:
Post a Comment