Tuesday 25 August 2020

پنجابیوں کی انگریزوں کے ساتھ بڑی بڑی لڑائیاں ھوئیں۔

برصغیر کے بہت کم علاقے ھیں جو انگریز سامراج نے لڑکر حاصل کئے۔ بیشتر پر معاھدوں اور سازشوں کے ذریعے قبضہ کیا گیا۔ لیکن دیس پنجاب کے معاملے میں ایسا نہیں ھوا۔ سازشیں کہ وہ تو برطانوی سامراج کا طرہءِ امتیاز تھیں۔ وہ پنجاب میں بھی ھوئیں۔ لیکن پنجاب میں فقط سازشوں سے کام نہ چل سکا اور برصغیر کے دیگر علاقوں کے برعکس نہ صرف یہ کہ دیس پنجاب پر قبضہ کرنے کی خاطر انگریزوں کو لڑنا پڑا بلکہ پنجاب میں انہیں زبردست مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

پنجاب ' ھندوستان کا وہ خطہ تھا جو انگریز کے دور میں بھی آزاد حثیت برقرار رکھے ھوئے تھا یعنی پنجاب ایک آزاد ریاست تھا اور یہ سب سے آخر میں انگریزوں کی گرفت میں آتا ھے۔ مھاراجہ رنجیت سنگھ کی 1839 میں وفات کے بعد پنجاب پر انگریز کا قبضہ 29 مارچ 1849میں ھوتا ھے جب پنجاب پر ایک 10 سالہ کم سن بچے مھاراجہ دلیپ سنگھ کا راج تھا۔

پنجابی فوج 1849 میں انگریز فوج کے ساتھ ھونے والی جنگ میں دیدا دلیری سے لڑی۔ ھندو پنجابی ' سکھ پنجابی اور مسلمان پنجابی مل کر انگریز فوج میں بھرتی غیر مُلکیوں اور اترپردیش کے بھیا ' بہار کے بہاری کرائے کے غنڈوں کا مقابلہ کرتے رھے۔ لیکن جیتی ھوئی بازی چند غدراوں کی وجہ سے ھارے۔ پنجاب پر قبضے کے بعد بھی رائے احمد کھرل ' نطام لوھار ' مراد فتیانہ ' خانو ' مُلا ڈولا اور بھگتاں والا بھگت سنگھ چند ایسے کردار ھیں ' جنہوں نے بغاوت کا علم بُلند کیا۔

اگر کوئی جاھل یہ کہتا ھے کہ؛ پنجابیوں نے کبھی جنگ یا مزاحمت نہیں کی تھی تو اسکو یہی مشورا دیا جاسکتا ھے کہ؛ وہ مشہور تواریخ دان عزیزالدین کی کتاب "پنجاب اور بیرونی حملہ آور" کا مطالعہ کرلے۔ عزیز الدین ایک اردو اسپیکنگ لکھاری ھیں اور مکمل طور پر غیر جانبدار شخصیت ھیں۔ اُن کے مطابق پنجابیوں نے راجہ پورس سے لیکر بھگت سنگھ تک پنجاب کی سر زمین کے ایک ایک اِنچ پر مزاحمت کی ھے۔

دنیا کی مشہور قتل گاہ جلیانوالہ باغ ' جہاں پنجابیوں نے مزاحمت کا ریکارڈ قائم کیا ' کتاب میں اِسے پنجاب کی کربلا کہا گیا۔ دُلا بھٹی پنجاب کا رابن ھُڈ ' پنجابیوں کی مزاحمت کی ایک لافانی مثال ھے۔ 1857 کی جنگ ازادی شروع دلی سے ھوتی ھے ' اسکا انت پنجاب سے ھوتا ھے ' جب گوجرانوالہ پر انگریز بمباری کرتا ھے۔

پنجابیوں کی انگریزوں کے ساتھ 10 بڑی لڑائیاں (01) مُدکی (02) فیروز شہر (03) بدووال (04) علی وال (05) سبھراواں (06) ملتان (07) رسول نگر (08) سعد اللہ پور (09) چیلیانوالہ (10) گجرات میں ھوئیں اور متعدد چھوٹی لڑائیوں میں اٹک اور جالندھر کی لڑائیاں زیادہ مشہور ھیں۔ یوں دیس پنجاب پر غاصبانہ قبضے کی خاطر انگریز سامراج کو پنجابی سرفروشوں سے کم و بیش 12 لڑائیاں لڑنا پڑیں۔ ان میں سے چیلیانوالہ کی لڑائی کو غیر پنجابی تاریخ دان سید سبط حسن نے برصغیر کی سب سے خوفناک لڑائی قرار دیا ھے۔ جس میں انگریز فوجی افسروں کی بہت بڑی تعداد ماری گئی۔

No comments:

Post a Comment