Tuesday 14 July 2020

کراچی کی 2030 میں اکثریتی آبادی پنجابی ھوگی۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے مھاجر جب کہتے ھیں کہ؛ ھم سندھ کو تقسیم کرکے کراچی کو صوبہ بنائیں گے تو بلوچ اور عربی نزاد سندھی رونا ' پیٹنا۔ چینخنا ' چلانا شروع کردیتے ھیں۔

بلوچ اور عربی نزاد سندھی چونکہ اندرونِ سندھ کے دیہی علاقوں تک محدود رھتے ھیں۔ انہیں سندھ سے باھر کے حالات کا علم نہیں ھوتا۔ اس لیے بلوچ اور عربی نزاد سندھیوں کو اس بات کا پتہ نہیں ھے کہ؛

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں میں صوبہ بنانے کی ھمت ھوتی تو انہوں نے یوپی ' سی پی کو تقسیم کروا کر یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کے لیے الگ صوبہ بنوا لینا تھا۔ مھاجر بن کر کراچی نہیں آنا تھا۔

کراچی کو صوبہ پنجابی بنائیں گے۔ بلکہ 2030 میں کراچی کی اکثریتی آبادی پنجابی ھوگی اور کراچی اس وقت "گریٹر پنجاب" کا "کیپیٹل" بھی ھوگا۔ کیونکہ خالصتان وجود میں آچکا ھوگا۔ کشمیر آزاد ھوچکا ھوگا۔ خالصتان اور کشمیر بھی کراچی پورٹ ھی استعمال کریں گے۔

کراچی میں مسلمان پنجابیوں اور کشمیریوں کے علاوہ سکھ پنجابی بھی رھائش اختیار کریں گے۔ کراچی پر پنجابی کا مکمل کنٹرول ھوگا۔ پنجابی قوم کے تعاون کی وجہ سے سندھ میں سماٹ سندھی کو بلوچ اور عربی نزاد سے سماجی اور سیاسی آزادی مل چکی ھوگی۔

2030 میں پنجابیوں کا ثقافتی مرکز تو لاھور ھی رھے گا لیکن سیاسی مرکز کراچی بن جائے گا۔ اس لیے کمیشن بنا کر سندھ میں بلوچوں اور عربی نزادوں جبکہ کراچی میں ھندوستانی مھاجروں کی طرف سے پنجابیوں کی زمینوں اور جائیدادوں پر کیے جانے والے قبضے ختم کروا دیے جائیں گے۔

پنجابیوں کی مقبوضہ زمینیں اور جائیدادیں پنجابیوں کے وارثوں کو واپس دلوا دی جائیں گی۔ اس لیے سندھ اور کراچی میں پنجابیوں کی قبضہ کی گئی زمینوں اور جائیدادوں کی خرید و فروخت میں احتیاط کی جائے۔

No comments:

Post a Comment