Tuesday 14 July 2020

کیا پاکستان میں پنجابی ھر شعبہ پر چھائے ھوئے نظر نہیں آنے چاھیئں؟

پاکستان بننے سے پہلے مسلمان پنجابی ' سکھ پنجابی ' ھندو پنجابی اور عیسائی پنجابی ایک ساتھ ھی رھتے تھے۔ پنجاب ایک سیکولر دیش تھا۔ دھرم ھر ایک کا اپنا اپنا تھا ' دھرتی سانجھی تھی۔ پنجاب پر پنجابیوں کی سیاسی پارٹی " یونینسٹ" کی حکومت تھی۔ 1937 سے لیکر 1942 تک مسلمان پنجابی سر سکندر حیات اور 1942 سے لیکر 1947 تک مسلمان پنجابی سر خضر حیات ٹوانہ پنجاب کے وزیر اعظم تھے۔

پاکستان کی تحریک سے پنجاب کوسوں دور تھا لیکن ھندوستان کے مسلم ھندو تنازع کو بنیاد بنا کر 17 اگست 1947 کو پنجاب کو تقسیم کرکے ایک حصہ پاکستان اور دوسرا حصہ ھندوستان کے سپرد کردیا گیا۔ پاکستان کے قیام کے لیے پنجاب میں پنجابیوں کو مذھب کی بنیاد پر لڑوادیا گیا ' جس میں 20 لاکھ پنجابی مارے گئے اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر ھوگئے۔

پاکستان تو بن گیا اور مسلمان پنجابی پاکستان کا حصہ بھی بن گیا لیکن پنجاب اور پنجابی قوم کے ساتھ پٹھانوں ' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں کے متعصبانہ رویہ ' الزام تراشیوں کی عادت ' بلیک میل کرتے رھنے کے رحجان اور گالیاں دیتے رھنے کے رواج نے مسلمان پنجابی کو ایک اور مسئلے میں مبتلا کردیا۔ مسئلہ کی وجہ پاکستان میں مسلمان پنجابی کا آبادی کے لحاظ سے زیادہ ھونا بنا۔

پاکستان کے قائم ھوتے ھی مہاجر لسانی گروہ نے پاکستان کی قومی اور بین الاقوامی منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی پر گرفت قائم کرلی تھی۔ جو پاکستان کے پہلے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر وزیراعظم لیاقت علی خان کے وقت سے لیکر پاکستان کے سابق آرمی چیف اور آمر حکمراں ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف کے دورے حکومت تک قائم رھی لیکن اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر سیاستدان ' صحافی اور دانشور نے پنجابی کے آبادی میں زیادہ ھونے کی وجہ سے ھر وقت سماٹ ' براھوئی ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ کو یہ ھی باور کرایا کہ؛ پنجابی پاکستان کی ھر برائی کا سبب ھے اور ھر شعبہ پر اس کا قبضہ ھے۔

پاکستان میں پنجابی کی آبادی 60% ھے۔ اس لیے زراعت ' صنعت ' تجارت ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی کے شعبوں ' بری و بحری و فضائی افواج اور سول سروسز کے محکموں ' تعلیمی اداروں جبکہ بڑے بڑے شھروں میں سماٹ ' براھوئی ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کے مقابلے میں پنجابی تو چھائے ھوئے ھی نظر آئیں گے۔

No comments:

Post a Comment