چور
' ٹھگ اور ڈاکو صرف سیاسی جماعتوں میں ھی نہیں ھیں۔ آرمی ' عدلیہ ' بیوروکریسی '
سفارتکاری اور صحافت کے اداروں میں بھی چھوٹی اور بڑی حیثیت میں چور ' ٹھگ اور ڈاکو ھیں۔ اس لیے پاکستان کی
سیاست کے سات دھائیوں سے کھیلے جانے والے کھیل کا فائنل راؤنڈ پاکستان کی
اسٹیبلشمنٹ کے اندر کھیلا جائے گا۔
آرمی
' عدلیہ ' بیوروکریسی ' سفارتکاری ' صحافت اور سیاست کے ادارے مل کر اسٹیبلشمنٹ
کہلواتے ھیں۔ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں مسئلہ اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجر اور
پٹھان کا بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ کے پنجابی کا بھی ھے۔
پاکستان
کی اسٹیبلشمنٹ میں پنجابی اسٹیبلشمنٹ بمقابلہ ھندوستانی مھاجر اور پٹھان
اسٹیبلشمنٹ کی تفریق بھی ھو جانی ھے۔ بلکہ ھونا شروع ھوچکی ھے۔ جبکہ سندھی اور
بلوچ کو نہ تو پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں شامل کیا
گیا اور نہ اب تک وہ خود بھی پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں شامل ھوپائے ھیں۔
پاکستان
کی اسٹیبلشمنٹ کے اداروں میں اس وقت عددی مقدار سے اکثریت پنجابیوں کی ھے۔ لیکن ھر
ادارے کی پالیسی ھوتی ھے۔ جو پہلے سے بنی ھوئی ھوتی ھے۔ اسٹیبلشمنٹ کے اداروں میں
پنجابیوں میں ابھی اتنا سیاسی شعور نہیں ھے کہ؛ وہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے
اداروں کی پہلے سے بنی ھوئی ھندوستانی مھاجر اور پٹھان اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی میں
ترمیم کرسکیں۔ اس لیے اسٹیبلشمنٹ کے اداروں میں جو پنجابی ھیں انہیں " لکیر
کا فقیر " کہہ سکتے ھیں۔
قوم
پرستی ھونے کی وجہ سے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ میں ھندوستانی مھاجر اور پٹھان سیاسی
طور پر سرگرم رھتے آئے ھیں اور اب بھی سرگرم ھیں۔ جبکہ قوم پرستی نہ ھونے کی وجہ
سے اسٹیبلشمنٹ کے پنجابی "ڈھگے" بنے رھے اور اب بھی بنے ھوئے ھیں۔ جب
پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے پنجابی میں پنجابی قوم پرستی کا سیاسی شعور بڑھے گا۔ تب
پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کا پنجابی ھوش و حواص میں آئے گا۔ اس کے بعد ھی پاکستان کے
سماجی ' معاشی ' انتظامی ' اقتصادی حالات درست ھوں گے۔
No comments:
Post a Comment