Monday 27 July 2020

سیاست کا کھیل "پاور" حاصل کرنے کا کھیل ھے۔

عدلیہ ' فارن سروسز ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ‘ سیاسی جماعتوں ' بلدیاتی اداروں ' بار کونسلوں ' پریس کلبوں ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر جس قوم کی بالادستی ھو ' وہ قوم "پاور فل" ھوتی ھے اور سیاست اس "پاور" کو حاصل کرنے کا راستہ ھے۔

پاور فل ھونے کے لیے ھی افراد ' خاندان ‘ برادری اور قوم ' سیاست کرتے ھیں ' جن کو "پاور پلیئر" کہا جاتا ھے۔ "پاور پلیئر" ھر دور میں کھیل کھیلتے آئے ھیں۔ اس لیے ھر جگاہ سیاست ھوتی ھے اور ھر دور میں ھوتی آئی ھے۔ یہ البتہ الگ بات ھے کہ سیاست کہیں جمہوری طریقوں اور سیاسی اصولوں کے تحت ھوتی ھے اور کہیں آمرانہ طریقوں اور سیاسی سازشوں کے ذریعے ھوتی ھے۔

پاکستان کے بننے سے پہلے بھی “پاور” کا کھیل ھوا تھا ' جس میں ھار پنجابی کی ھوئی اور ھندی- اردو بولنے والے ھندوستانی (یوپی ' سی پی والے ) جیت گے۔ برٹش انڈیا کی سب سے بڑی قوم ھندی- اردو بولنے والے ھندوستانی (یوپی ' سی پی والے ) تھے ' بنگالی دوسری بڑی قوم تھے۔ جبکہ پنجابی تیسری ' تیلگو چوتھی ' مراٹھی پانچویں ' تامل چھٹی ' گجراتی ساتویں ' کنڑا آٹھویں ' ملایالم نویں ' اڑیہ دسویں بڑی قوم تھے۔


برٹش انڈیا میں "دو قومی نظریہ" کو بنیاد بنا کر ' دوسری بڑی قوم بنگالی اور تیسری بڑی قوم پنجابی کو مذھب کی بنیاد پر تقسیم کر کے مسلمان بنگالیوں اور مسلمان پنجابیوں کو پاکستان میں شامل کر کے؛

1۔ ایک تو انڈیا کی دوسری اور تیسری بڑی قوم کو تقسیم کر دیا گیا۔ 

2۔ دوسرا برٹش انڈیا کی چوتھی ' پانچویں ' چھٹی ' ساتویں ' آٹھویں ' نویں ' دسویں بڑی قوم کو ھندی بولنے والے ھندوستانیوں کی بالادستی میں دے دیا گیا۔ 

3۔ تیسرا اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمانوں کو پاکستان لا کر؛

(الف)۔ پاکستان کا وزیر اعظم اردو بولنے والے ھندوستانی کو بنا دیا گیا۔ 

(ب)۔ پاکستان کی قومی زبان بھی ان گنگا جمنا کلچر والے ھندوستانیوں کی زبان اردو کو بنا دیا گیا۔ 

(پ)۔ پاکستان کا قومی لباس بھی ان گنگا جمنا کلچر والوں کی شیروانی اور پاجامہ بنا دیا گیا۔ 

(ت)۔ پاکستان کی حکومت ' آئین ساز اسمبلی ' عدلیہ ' فارن سروسز ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ‘ سیاسی جماعتوں ' بلدیاتی اداروں ' بار کونسلوں ' پریس کلبوں ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی بالادستی قائم کروا دی گئی۔

No comments:

Post a Comment