مہاراجہ
رنجیت سنگھ کی حکومت میں مسلمان اور ھندو بھی شریک تھے۔ وزیر اعظم دھیان سنگھ
ڈوگرہ ھندو تھا۔ وزیر خارجہ فقیر عزیز الدین مسلمان تھا۔ وزیر خزانہ دینا ناتھ
برھمن ھندو تھا۔ آرٹلری کمانڈر میاں غوثہ اور سرفراز خان مسلمان تھے۔
لاھور
کے جس علاقے کو "ھیرا منڈی" کہا جاتا ھے۔ اس علاقے میں وزیر اعظم دھیان
سنگھ ڈوگرہ کے بیٹے ھیرا سنگھ کی حویلی تھی۔ ھیرا سنگھ مہاراجا رنجیت کا منہ بولا
بیٹا بنا ھوا تھا۔ اپنے باپ دھیان سنگھ کی موت کے بعد وہ وزیر اعظم کے عہدے پر
فائز ھوا۔
ھیرا
سنگھ کی حویلی کی مناسبت سے لاھور شہر کا یہ حصہ "ھیرا منڈی" کہلاتا ھے۔
جبکہ مغل دور سے لیکر انگریز دور تک لاھور شھر کا یہ حصہ رقص اور موسیقی کے لیے
مشہور رھا۔ یہ شہر کی طوائفی ثقافت کا مرکز تھا۔ لوگ بصری تفریح اور موسیقی کے لیے
یہاں جاتے تھے۔
"ھیرا
منڈی" کے علاقے میں عصمت فروشی کا آغاز برطانوی راج کے دوران شروع ھوا۔
انگریز دور میں برطانیہ سے ھندوستان آنے والے انگریزوں کی جنسی تسکین اور تفریح کے
لیے حکومت کی طرف سے انتظام کیا جاتا تھا۔
لاھور
میں انگریزوں کی جنسی تسکین اور تفریح کے انتظام کے لیے پہلے پرانی انارکلی
بازار میں کوٹھے تیار کیے گئے تھے۔ اس کے بعد انہیں لوھاری دروازہ اور پھر ٹکسالی
دروازہ پر منتقل کر دیا گیا۔ لیکن بعد میں انہیں موجودہ "ھیرا منڈی" کے
مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
اس
لیے لاھور میں "ھیرا منڈی" شہر کے اس علاقے کو کہتے ھیں۔ جس میں زناکاری
کی غرض سے قحبہ خانے کھلے ھوئے ھیں۔ یہ علاقہ "شاھی محلہ" کے نام سے بھی
مشہور ھے۔ مغربی ممالک میں ایسے علاقے کو "ریڈ لائٹ ڈسٹرکٹ" یعنی
"لال بتی ضلع" کہا جاتا ھے۔
انگریز
جس علاقے میں قابض ھوتے تھے۔ وھاں حکومت کی طرف سے انگریزوں کی جنسی تسکین اور
تفریح کا انتظام بھی کیا جاتا تھا۔ انگریز نے 1849 میں پنجاب پر قابض ھونے سے پہلے
"برٹش انڈیا" کے تمام علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ اس لیے ان علاقوں میں
بھی انگریزوں کی جنسی تسکین اور تفریح کا انتظام ھوا ھوگا؟ "
سندھیوں
' بلوچوں ' پٹھانوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں ' بہاریوں ' یوپی ' سی پی والوں کے
علاقوں اور "برٹش انڈیا" کے دیگر علاقوں میں انگریزوں کی جنسی تسکین اور
تفریح کے لیے کیا انتظام تھا؟
No comments:
Post a Comment