کسی
بھی ریاست کی عوام میں استحکام "بیانیہ" کی تشکیل اور ریاست کی ترقی
"دستور" پر عمل کیے بغیر نہیں ھوا کرتی۔ بلکہ "بیانیہ" پہلے
اور "دستور" بعد میں کار گر ھوا کرتا ھے۔ کیونکہ عوام
"بیانیہ" کے مطابق مصروف رھا کرتی ھے۔ "دستور" کی ضرورت تو
ریاستی اداروں کے فرائض کا تعین کرنے اور عوام کے لیے "قانون سازی" کرنے
کے لیے ھوتی ھے۔ اس لیے صرف "دستور" اور "قانون" کی بنیاد پر
ریاست نہیں چلا کرتی۔ عوام کی اکثریت کے سماجی ' معاشی ' انتظامی ' اقتصادی مفاد
کے مطابق "بیانیہ" کا ھونا بھی ضروری ھے۔
ریاست
کی عوام میں استحکام کے لیے ریاست کی اکثریتی عوام کے مفاد کے مطابق
"بیانیہ" تشکیل دینا چونکہ ضروری ھوتا ھے۔ اس لیے ریاست کی اکثریتی عوام
کے سماجی ' معاشی ' انتظامی ' اقتصادی مفاد سے متصادم "بیانیہ" کو
سرکاری سرپرستی دے کر صرف "دستور" اور "قانون" کی بنیاد پر
ریاست کی عوام کی اکثریت کو مطمئن نہیں رکھا جاسکتا۔
پاکستان
کے قیام سے لیکر ھندوستانی مھاجروں نے "بیانیہ" بنایا ھوا ھے کہ؛
پاکستان اسلامی ریاست ھے۔ جبکہ پنجابی ' مسلمان اور پاکستانی ھیں۔ لیکن ھندوستانی
مھاجر خود کو مسلمان اور پاکستانی کے بجائے مھاجر کہلوانے میں فخر محسوس کرتے ھیں
اور "مھاجر بیانیہ" تشکیل دیکر مھاجروں کی سماجی ' سیاسی ' معاشی '
انتظامی بالادستی کے لیے سرگرم رھتے ھیں۔
دوسری
طرف پٹھانوں اور بلوچوں نے "بیانیہ" بنایا ھوا ھے کہ؛ پاکستان پنجابی
ریاست ھے۔ جبکہ پنجابی ' ظالم اور استحصالی ھیں۔ پٹھان اور بلوچ خود کو مسلمان اور
پاکستانی کے بجائے پٹھان اور بلوچ کہلوانے میں فخر محسوس کرتے ھیں اور
"پنجابیوں کو ذلیل و خوار کرنے کے لیے بیانیہ" تشکیل دیکر پٹھانوں اور
بلوچوں کی سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی بالادستی کے لیے سرگرم رھتے ھیں۔
پاکستان
کی 60%آبادی پنجابی ھے اور 40% آبادی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی
بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان '
بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کی ھے۔ اس لیے پاکستان کی اکثریتی آبادی ھونے کی وجہ سے
"بیانیہ" بنانے کی ذمہ داری پنجابیوں کی تھی۔ لیکن پنجابیوں کا حال یہ
ھے کہ؛
پنجابی
ایک طرف سے ھندوستانی مھاجروں کے بنائے ھوئے "بیانیہ" کہ؛ پنجابی '
مسلمان اور پاکستانی ھیں۔ دوسری طرف پٹھانوں اور بلوچوں کے بنائے ھوئے
"بیانیہ" کہ؛ پنجابی ' ظالم اور استحصالی ھیں کے درمیان پس رھے ھیں۔
لیکن "پنجابی بیانیہ" بنانے میں اب تک ناکام ھیں۔
پنجابیوں
کی طرف سے "پنجابی بیانیہ" نہ بنانے کی وجہ سے نہ صرف پنجابی عوام بلکہ
سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی '
ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی عوام بھی عدم استحکام میں مبتلا ھے۔ اس لیے
پٹھانوں ' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں کے سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی ظلم و
استحصال کا شکار ھے۔
No comments:
Post a Comment