Monday 27 July 2020

پاکستان میں مسئلہ "علاقوں" کا نہیں بلکہ "قوموں" کا ھے۔

پاکستان کے ھر علاقے میں پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر آپس میں مل جل کر رھتے ھیں (کشمیری ' ھندکو ' ڈیرہ والی کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے)۔ اس لیے خیبر پختونخوا پٹھانوں کا ھے۔ بلوچستان بلوچوں کا ھے۔ سندھ سندھیوں کا ھے۔ کراچی مھاجروں کا ھے والا ڈرامہ ختم کرنا پڑے گا۔ پاکستان کے ضلعے ' ڈویژن ھی نہیں بلکہ صوبے بھی کسی ایک قوم کے راجواڑے نہیں ھیں۔

پاکستان میں اس وقت صورتحال یہ ھے کہ؛ پنجاب میں رھنے والے پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں اور عربی نژادوں کو ان کی آبادی سے بھی زیادہ نمائندگی اور اختیار ملنے کی وجہ سے سماجی و معاشی حق اور سیاسی و انتظامی سہولتیں ملتی ھیں۔ بلکہ اس وقت پاکستان کا وزیر اعظم بھی پنجاب میں رھنے والے پٹھان ھے اور پنجاب کا وزیر اعلی بھی پنجاب میں رھنے والے بلوچ ھے۔ جبکہ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور عربی نژاد وفاقی و صوبائی وزیر ان کے علاوہ ھیں۔ لیکن؛

1۔ خیبر پختونخوا پر پٹھانوں نے قبضہ کیا ھوا ھے اور خیبر پختونخوا کو پٹھانوں کا ملک قرار دے کر وفاق سے خیبر پختونخوا پر حکمرانی کا حق لے کر پٹھانوں کو سماجی و معاشی ' انتظامی و اقتصادی سہولتیں فراھم کرتے ھیں۔ خیبر پختونخوا میں رھنے والے پنجابیوں کو تو کیا خیبر پختونخوا کے اصل باشندے ھندکو ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی بھی خیبر پختونخوا کی حکومت میں آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار نہ ھونے کی وجہ سے سماجی و معاشی حق اور انتظامی و اقتصادی سہولتیں لینے میں ناکام رھتے ھیں۔

2۔ بلوچستان پر بلوچوں اور پٹھانوں نے قبضہ کیا ھوا ھے اور بلوچستان کو بلوچوں اور پٹھانوں کا ملک قرار دے کر وفاق سے بلوچستان پر حکمرانی کا حق لے کر بلوچوں اور پٹھانوں کو سماجی و معاشی ' انتظامی و اقتصادی سہولتیں فراھم کرتے ھیں۔ بلوچستان میں رھنے والے پنجابی ' سماٹ ' ھندکو اور دیگر قومیں تو کیا بلوچستان کے اصل باشندے براھوئی بھی بلوچستان کی حکومت میں آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار نہ ھونے کی وجہ سے سماجی و معاشی حق اور انتظامی و اقتصادی سہولتیں لینے میں ناکام رھتے ھیں۔

3۔ سندھ پر بلوچوں اور عربی نژادوں نے قبضہ کیا ھوا ھے اور سندھ کو سندھیوں کا ملک قرار دے کر وفاق سے سندھ پر حکمرانی کا حق لے کر بلوچوں اور عربی نژادوں کو سماجی و معاشی ' انتظامی و اقتصادی سہولتیں فراھم کرتے ھیں۔ سندھ میں رھنے والے پنجابی ' براھوئی ' گجراتی اور راجستھانی تو کیا سندھ کے اصل باشندے سماٹ بھی سندھ کی حکومت میں آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار نہ ھونے کی وجہ سے سماجی و معاشی حق اور انتظامی و اقتصادی سہولتیں لینے میں ناکام رھتے ھیں۔

4۔ کراچی پر ھندوستانی مھاجروں نے قبضہ کیا ھوا ھے اور کراچی کو مھاجروں کا شھر قرار دے کر وفاق اور سندھ کی حکومت سے حکمرانی کا حق لے کر ھندوستانی مھاجروں کو سماجی و معاشی ' انتظامی و اقتصادی سہولتیں فراھم کرتے ھیں۔ کراچی میں رھنے والے پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ کو کراچی کی مقامی حکومت میں آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار نہ ھونے کی وجہ سے سماجی و معاشی حق اور انتظامی و اقتصادی سہولتیں نہیں دی جاتیں۔

پاکستان کے ھر علاقے میں ساری قومیں چونکہ مل جل کر رہ رھی ھیں۔ جبکہ پاکستان کی %60 آبادی پنجابیوں کی ھے۔ اس لیے پاکستان میں سب سے بڑی قوم پنجابی کو پاکستان پر راج کرنا چاھیے اور دیگر قوموں کو ھر صوبے میں ان کی آبادی کے مطابق ان کا سماجی و معاشی حق اور انتظامی و اقتصادی سہولتیں دلوانا چاھیے۔

No comments:

Post a Comment