Monday, 27 July 2020

انسان کو زندگی میں 4 طرح کے کاموں کا سامنا کرنا پڑتا ھے۔

انسان کی زندگی میں وہ کام جو اس نے کرنے ھوتے ھیں یا جو کام اس کے ساتھ ھوتے ھیں۔ وہ 4 طرح کے کام ھوتے ھیں۔ 1۔یشاء اللہ 2۔ یرید اللہ 3۔ امر اللہ 4۔ اذن اللہ۔ 

1۔ يَخْلُقُ اللَّهُ مَا يَشَاءُ اور كَذَلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ۔

یشاء اللہ والے کام ھم لاشعوری طور پر انجام دیتے ھیں یا ھمارے سوچے بغیر ھمارے ساتھ ھوجاتے ھیں۔ اس لیے بہت سے کاموں کے بارے میں ھم کہتے ھیں کہ؛ یہ کام میں نے جان بوجھ کر نہیں کیا۔ اتفاق سے ھوگیا۔ یا یہ کام میں نے سوچا بھی نہیں تھا لیکن میرے ساتھ ھوگیا۔ ایسے کام فائدہ والے بھی ھوتے ھیں اور نقصان والے بھی ھوتے ھیں۔ ایسے کاموں کا کرنا نہ گناہ میں شمار ھوتا ھے اور نہ ثواب میں شمار ھوتا ھے۔ کیونکہ یہ کام یشاء اللہ کی وجہ سے ھوتے ھیں۔

2۔ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ مَا يُرِيدُ اور وَلَكِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ

یرید اللہ والے کام ھم چاھیں یا نہ چاھیں لیکن ھمیں کرنے پڑتے ھیں یا ھمارے ساتھ ھوجاتے ھیں۔ اس لیے بہت سے کاموں کے بارے میں ھم کہتے ھیں کہ؛ یہ کام کرنے کا میرا ارداہ نہیں تھا لیکن مجبوری کی حالت میں مجھے کرنا پڑا۔ یا میں نے فلاں کام کا ارادہ کیا تھا لیکن میرے ساتھ یہ ھوگیا۔ یہ کام یرید اللہ کی وجہ سے ھوتے ھیں۔ جبکہ بعض کام ھم کرنا چاھتے ھیں اور اس کام کو کرنے کے لیے بھاگ دوڑ اور کوشش بھی کرتے ھیں لیکن یرید اللہ نہیں ھوتا اس لیے کام نہیں ھوتا۔ ایسے کام ھوں یا نہ ھوں لیکن کام کرتے وقت کام کو خیر یا شر کی نیت سے کرنے کی کوشش کی اور حسنات یا سیات کے طریقہ سے کرنے کی کوشش کی۔ اس کی بنیاد پر کام کرنے کے لیے کی جانے والی بھاگ دوڑ اور کوشش کا شمار گناہ یا ثواب میں ھوتا ھے۔

3۔ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا

امر اللہ والے کام کرنے کے لیے ھمارے اندر خواھش پیدا ھوتی ھے۔ اس خواھش کے بعد یا تو ھم وہ کام کرتے ھیں یا خواھش کو ختم کر دیتے ھیں اور وہ کام نہیں کرتے بلکہ اس کام کے بجائے دوسرا کام کرتے ھیں۔ لیکن وہ کام پھر امر اللہ نہیں رھتا بلکہ من امری ھوتا ھے جو اللہ کے امر کے بجائے نفس کی طرف سے ھوتا ھے۔ اس لیے بہت سے کاموں کے بارے میں ھم کہتے ھیں کہ؛ میں یہ کام اس لیے کر رھا ھوں کہ یہ میری خواھش ھے۔ کیونکہ یہ کام امر اللہ یا من امری کی وجہ سے ھوتے ھیں۔ امر اللہ والے کام حسنات والے ھوتے ھیں لیکن من امری والے کام اللہ کے امر کو قطع کرکے نفس کی خواھش کی وجہ سے کیے جانے کی وجہ سے سیات والے ھوتے ھیں۔ اس لیے کام کو امر اللہ یا من امری کی بنیاد پر کرنے کے لیے کی جانے والی بھاگ دوڑ اور کوشش کا شمار حسنات یا سیات کاموں کی وجہ سے گناہ یا ثواب میں ھوتا ھے۔

4۔ مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِيْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ يَهْدِ قَلْبَهٗ

اذن اللہ والے کام کرنے کے لیے ھمارے ارد گرد کے ماحول میں مسائل کے ھونے کی وجہ سے ھماری اپنی صوابدید پر ھوتا ھے کہ ھم اپنے وسائل کے مطابق خیر کے یا شر کے مقصد کے لیے حسنات یا سیات کے طریقہ سے کوئی کام کریں یا نہ کریں۔ کیونکہ اذن اللہ کی وجہ سے کام کرنے یا نہ کرنے کا ھمیں اختیار ھوتا ھے۔ اس لیے خیر یا شر کی نیت سے اور حسنات یا سیات کے طریقہ سے کام کرنے کی بنیاد پر کام کرنے کے لیے کی جانے والی بھاگ دوڑ اور کوشش کا شمار گناہ یا ثواب میں ھوتا ھے۔ ھمارے ارد گرد کے ماحول میں مسائل کے ھونے کی وجہ سے بعض اوقات ھم اپنے وسائل کے مطابق خیر والے اور حسنات کام کرنے کا موقع گنوا دیتے ھیں اور بعض اوقات شر والے اور سیات کام کر بیٹھتے ھیں۔

No comments:

Post a Comment