پاکستان
کے قائم ھوتے کے بعد سے افغانی نزاد پٹھانوں کو پٹھان غفار خان ' کردستانی نزاد بلوچوں
کو بلوچ خیر بخش مری ' 1972 سے بلوچ سندھیوں اور عربی نزاد سندھیوں کو عربی نزاد
جی - ایم سید ' 1986 سے یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو
مھاجر الطاف حسین نے "ذھنی دھشتگردی" کا کھیل ' کھیل کر اپنی “Intellectual
Corruption” کے ذریعے گمراہ کرکے ' انکی سوچ کو تباہ کردیا۔ اس لیے پٹھانوں ‘
بلوچوں اور اردو بولنے والے والے ھندوستانی مھاجروں نے پنجابیوں کے پنجاب کے بجائے
پاکستان کی تعمیر و ترقی اور استحکام جبکہ پنجابی قوم کے بجائے پاکستانی عوام کی
فلاح و بہبود اور خوشحالی کی کوششوں کا ناجائز فائدہ اٹھانے کے لیے قوم پرستی کے
نام پر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کا راستہ اختیار کر لیا۔
پٹھان
‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر اپنے مفادات حاصل کرنے کے لیے پنجاب
اور پنجابیوں پر بیجا الزامات لگاتے رھتے ھیں۔ پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دیتے
رھتے ھیں۔ پاکستان کو توڑنے کی دھمکیاں دیتے رھتے ھیں۔ پنجابی اس وقت نہ بلوچستان
جا کر کاروبار کر سکتے ھیں ' نہ سندھ ' نہ خیبر پختونخوا اور نہ کراچی۔ جبکہ ان
پٹھانوں ‘ بلوچوں اور اردو بولنے والے والے ھندوستانی مھاجروں نے نہ صرف سماٹ '
براھوئی اور ھندکو کی زمین پر قبضہ کیا ھوا ھے۔ بلکہ پنجاب کی سیاست ' صحافت '
تجارت ' سرکاری نوکریوں اور زمیںوں پر بھی یہ پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے
ھندوستانی مھاجر قبضہ کرتے جا رھے ھیں جبکہ پاکستان کی جی ڈی پی ' پیداوار اور
معیشت میں اضافہ کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے بجائے تباہ و برباد کرنے میں
لگے رھتے ھیں۔
جب
تک پنجابی ' پنجاب کے بجائے پاکستان کی وکالت کرتے اور پنجابی کے بجائے صرف
پاکستانی بنے رھیں گے تو ان پٹھانوں ‘ بلوچوں اور اردو بولنے والے والے ھندوستانی
مھاجروں کے پنجاب اور پنجابیوں پر لگائے جانے والے الزامات کا جواب کون دے گا؟
پنجابیوں کو چاھیئے کہ؛ اگر پٹھانوں ‘ بلوچوں اور اردو بولنے والے والے ھندوستانی
مھاجروں کے پنجاب اور پنجابیوں پر لگائے جانے والے الزامات درست ھیں تو پٹھانوں ‘
بلوچوں اور اردو بولنے والے والے ھندوستانی مھاجروں پر ظلم اور زیادتیاں بند کریں
اور ان پٹھانوں ‘ بلوچوں اور اردو بولنے والے والے ھندوستانی مھاجروں پر کیے گئے
ظلم اور زیادتیوں کا حساب کتاب دیں۔ لیکن اگر پٹھانوں ‘ بلوچوں اور اردو بولنے
والے والے ھندوستانی مھاجروں کے پنجاب اور پنجابیوں پر لگائے جانے والے الزامات
درست نہیں ھیں تو پٹھانوں ‘ بلوچوں اور اردو بولنے والے والے ھندوستانی مھاجروں کو
پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دیتے رھنے ' پنجاب اور پنجابیوں پر جھوٹے الزامات
لگاتے رھنے ' پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرتے رھنے ' پاکستان کو توڑنے کی
دھمکیاں دیتے رھنے کی عادت کو ختم کرنے کے لیے ان پٹھانوں ‘ بلوچوں اور اردو بولنے
والے والے ھندوستانی مھاجروں کو پنجابی قوم پرست بن کر بھرپور جواب دیں۔
پٹھان
' بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کی عادت بن چکی ھے کہ ایک تو ھندکو '
براھوئی اور سماٹ پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط برقرار رکھا جائے۔ دوسرا
پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر
' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کیا جائے۔ تیسرا یہ کہ
پاکستان کے سماجی اور معاشی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے ذاتی فوائد حاصل کیے جائیں۔
لیکن اس صورتحال میں پنجابی قوم کا رویہ مفاھمانہ ' معذرت خواھانہ اور لاپرواھی کا
ھے۔ پنجابیوں نے اگر اب بھی پنجابی قوم پرست بن کر ان پٹھانوں ‘ بلوچوں اور اردو
بولنے والے والے ھندوستانی مھاجروں کو حساب کتاب یا بھرپور جواب نہ دیا تو پنجابی
پھر پنجاب اور پنجابیوں کو تو تباہ و برباد کروا ھی رھے ھیں لیکن پاکستان کو بھی
تباہ و برباد کروا بیٹھیں گے۔ پاکستان کی تباھی اور بربادی در اصل سپتا سندھو یا
وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کے قدیم باشندوں پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی '
کشمیری '' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' راجستھانی '
گجراتی کی تباھی اور بربادی ھوگی۔
سپتا
سندھو یا وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین یا پاکستان کو تباھی و بربادی سے بچانے اور
پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری '' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی
' سواتی ' ڈیرہ والی ' راجستھانی ' گجراتی کو گنگا جمنا کی زبان و ثقافت اور
کردستانی و افغانی بد تہذیبی اور قبضہ گیری سے نجات دلوانے۔ جبکہ پٹھان ‘ بلوچ اور
اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کے سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط کو ختم کروانے
کے لیے ضروری ھے کہ؛
1۔
پاکستان میں واقع زمین کی تاریخ کو نصاب میں پڑھایا جائے تاکہ اس زمین کے باشندے
اپنے اپنے شاندار ماضی سے آگاہ ھوسکیں۔
2۔
پاکستان میں واقع زمین کے باشندوں کی تہذیب کو نصاب میں پڑھایا جائے تاکہ اس زمین
کے باشندے اپنی اپنی شاندار تہذیب پر فخر کرسکیں۔
3۔
پاکستان میں واقع زمین کے باشندوں کی ثقافت کو نصاب میں پڑھایا جائے تاکہ اس زمین
کے باشندے اپنی اپنی شاندار ثقافت کو اختیار کرسکیں۔
4۔
پاکستان میں واقع زمین کے باشندوں کو انکی اپنی زبان میں نصاب پڑھایا جائے تاکہ اس
زمین کے باشندے اپنی اپنی شاندار زبان کو بولنا شروع کرسکیں۔
5۔
پاکستان میں واقع زمین پر پیدا ھونے والی عظیم شخصیات کا نصاب میں بتایا اور
پڑھایا جائے تاکہ اس زمین کے باشندے اپنی اپنی عظیم شخصیات کے نقشَ قدم پر چل کر
اپنی تہذیب کی عزت ' اپنی ثقافت کا احترام ' اپنی زبان کو بولنے ' اپنی عوام سے
محبت کرنے والے بن جائیں ' بیرونی حملہ آوروں اور قبضہ گیروں کو ھیرو کے بجائے
غاصب سمجھنا شروع کردیں ' بیرونی حملہ آوروں اور قبضہ گیروں کے راستے کی رکاوٹ بن
جائیں۔ اپنی زمین کی حفاظت کریں اور اپنے وطن کو ترقی یافتہ ' مظبوط ' مستحکم اور
خوشحال وطن بنائیں۔
No comments:
Post a Comment