Monday 27 July 2020

پنجابی زبان کا "شاہ مکھی رسم الخط" اردو اور سندھی سے قدیم ھے۔

زبان کو بولنے کے لیے الفاظ ھوتے ھیں۔ لیکن الفاظ کو لکھنے کے لیے رسم الخط کی ضرورت ھوتی ھے۔ دنیا بھر میں کسی بھی رسم الخط کے حروف کسی بھی زبان کے الفاظ کی آواز کو درست طریقہ سے ادا نہیں کرسکتے۔ کسی بھی زبان کے الفاظ کی آواز کی درست ادائیگی اس زبان کو بولنے والا ھی کرسکتا ھے۔

جس طرح رومن میں پنجابی الفاظ لکھیں تو اس کی درست ادائیگی صرف پنجابی بولنے والا ھی کرسکتا ھے۔ انگریزی بولنے والا نہیں کرسکتا۔ اسی طرح اگر کسی پنجابی کو انگریزی ' عربی ' فارسی بولنا نہیں آتی تو وہ ان زبانوں کے الفاظ کی آواز کی درست ادائیگی نہیں کرسکے گا۔

1800 عیسوی میں انگریز کے فورٹ ولیم کالج کلکتہ میں اردو زبان کو وجود میں لانے سے پہلے پنجابی زبان کے الفاظ کو صدیوں سے عربی الفاظ اور فارسی رسم الخط میں لکھا جاتا تھا اور پنجابی رسم الخط کو "شاہ مکھی" کہا جاتا ھے۔

پنجاب میں اسلام کی تعلیمات کے فروغ پانے سے پہلے پنجابی کو "دیوناگری رسم الخط" میں لکھا جاتا تھا۔ مسلمانوں نے جب پنجابی کو "شاہ مکھی رسم الخط" میں لکھنا شروع کیا تو ھندو پنجابی "دیوناگری رسم الخط" میں ھی لکھتے رھے اور اب بھی لکھتے ھیں۔

پنجاب کی سرکاری زبان فارسی ھونے اور مسلمانوں کے قرآن پاک پڑھنے کے لیے عربی الفاظ جاننے کی وجہ سے پنجابی زبان کو مسلمان پنجابی عربی الفاظ اور فارسی رسم الخط میں لکھتے تھے۔

پنجابی رسم الخط کو "شاہ مکھی رسم الخط" کہا جاتا ھے۔ بابا فرید الدین گنج شکر (پیدائش 1173 وفات 1266) کو پنجابی زبان کا پہلا شاعر کہا جاتا ھے۔

بابا گرو نانک کی 1539ء میں وفات کے بعد گرو انگد دیو جی نے "گرو گرنتھ صاحب" لکھنے کے لیے رسم الخط ایجاد کیا۔ اس رسم الخط کو "گرمکھی رسم الخط" کہا جاتا ھے۔

مسلمان پنجابی چونکہ "قرآن پاک" پڑھتے ھیں۔ اس لیے مسلمان پنجابیوں کو "شاہ مکھی رسم الخط" سیکھنے میں آسانی رھتی ھے۔

سکھ پنجابی چونکہ "گرو گرنتھ صاحب" پڑھتے ھیں۔ اس لیے سکھ پنجابیوں کو "گرمکھی رسم الخط" سیکھنے میں آسانی رھتی ھے۔

انگریز نے سندھی زبان کا رسم الخط 1900 عیسوی میں عربی رسم الخط کی طرز پر بنا کر دیا تھا۔ پنجابی زبان کا رسم الخط نہ ھونے اور پنجابی زبان کو اردو رسم الخط میں لکھنے کا دعویٰ کرنے والوں سے سوال ھے کہ؛

بابا بلھے شاہ اور سُلطان باھو کی شاعری کس رسم الخط میں لکھی گئی؟

ا اللّٰہ دِل رتّا میرا
مینوں ب دی خبر نہ کائ
ب پڑھیاں کُجھ سمجھ نہ آوے
ا دی لزّت آئ
ع تے غ دا فرق نہ جاناں
ایہ گل ا سُجھائ
بُلھیا! قَول ا دے پُورے
جیہڑے دِل دِی کرن صفائ
(بابا بلھے شاہ - 1680ء - 1757ء)

الف اللّه چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہو
نفی اثبات دا پانی ملیا ہر رگے هر جائی هو
اندر بوٹی مشک مچایا جان پهلن تے آئی هو
جیوے مرشد کامل باہو جنہے ایه بوٹی لائی هو
(سُلطان باہو - 1630ء - 1691ء)

No comments:

Post a Comment