1967 میں ون یونٹ کا زمانہ تھا ' پنجابیوں نے لاھور میں پی پی پی کو بنا کر سندھی بھٹو کو پارٹی کا چیئرمین بنا دیا۔ چونکہ 1958 سے پاکستان پر پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کی ملٹری ڈکٹیٹر شپ تھی۔ پٹھان جنرل ایوب خان کے دور میں پاک فوج کے 48 اعلی افسروں میں سے 19 پٹھان اور 11 ھندوستانی مھاجر اعلی افسر تھے۔ پٹھان اور ھندوستانی مھاجر اعلی افسر 30 جبکہ پاکستان کی سب سے بڑی آبادی بنگالی کا ایک اور پاکستان کی دوسری بڑی آبادی پنجابی کے 17 اعلی فوجی افسر تھے۔
مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب الرحمٰن الگ ھونے کی موومنٹ چلا رھا تھا۔ سندھ میں جی۔ایم سید سندھی قوم پرستی کی باتیں کر رھا تھا۔ خیبر پختونخوا میں غفار خان اور ولی خان پٹھان قوم پرستی کی بات کر رھے تھے۔ بلوچستان میں مری ' بگٹی ' مینگال ' بلوچ قوم پرستی کی بات کر رھے تھے۔ ایسے میں مغربی پاکستان کی سب سے بڑی قوم ' پنجابی نے پنجاب سے لیڈر شپ پیدا کرنے کے بجائے ایک سندھی کو پنجاب کا لیڈر بنا کر اس کا بھی بیڑا غرق کیا ' اپنا بھی اور سندھیوں کا بھی۔
جس طرح 1990 میں پنجابیوں نے پہلی بار پنجابی لیڈر اور پاکستان کا پرائم منسٹر بنایا ' ویسے ھی یہ کام اگر 1967 میں پنجابیوں نے کر لیا ھوتا تو بھٹو صرف سندھ کی سطح کا لیڈر رھتا۔ جبکہ؛
1۔ نہ پنجاب اور پنجابیوں کا نقصان ھوتا۔
2۔ نہ بھٹو مارا جاتا۔
3۔ نہ کسی سندھی میں پٹھانوں اور بلوچوں کی طرح پنجاب کا لیڈر بننے کا کبھی شوق پیدا ھوتا۔
4۔ نہ کسی سندھی کو کبھی پاکستان کا پرائم منسٹر بننے کا موقع ملتا۔
1958 سے پاکستان پر پٹھانوں کی ملٹری ڈکٹیٹر شپ سے تنگ پنجابیوں کو مغربی پاکستانی بھٹو اچھا لگا۔ پنجابیوں کو کیا پتہ تھا کہ جس بھٹو کو پنجابی مغربی پاکستانی سمجھ رھے ھیں ' اس نے سندھیوں اور پنجابیوں کو قریب کرنے کے بعد پٹھانوں اور بلوچوں کو بھی آپس میں قریب لا کر مغربی پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو شیر و شکر کرنے کے بجائے الٹا خود بھی سندھی بن کر اور سندھیوں کو اپنی سیاسی طاقت بنا کر خود کو چھوٹے صوبوں کا لیڈر بنانے کی کوشش کر کے سندھیوں ' پٹھانوں ' بلوچوں کو پنجاب اور پنجابیوں کے خلاف محاذ آراء کرنے کی کوشش کرنی ھے ' تاکہ پنجابی قوم سیاسی قیادت سے محروم ھونے کی وجہ سے ھمیشہ کے لیے بھٹو کی غلام بنی رھے۔
سندھیوں کے چونکہ خواب و خیال میں بھی نہ تھا کہ خود لیڈر بننے کے بجائے ' مغربی پاکستان کی %60 آبادی ھونے کے باوجود پنجابی قوم کسی سندھی کو پاکستان کا لیڈر اور پرائم منسٹر بھی بنا سکتی ھے ' اس لیے سندھی بھٹو کے پاکستان کا پرائم منسٹر بننے کے بعد سندھیوں نے نہ صرف پاکستان کی فیڈرل گورنمنٹ کا سندھی کے پاس ھونے کا بھرپور فائدہ اٹھایا بلکہ پنجاب اور پنجابیوں کو بھی رگڑا لگانا شروع کر دیا۔ پنجاب کو چور ' ڈاکو ' لٹیرا قرار دینا شروع کر دیا۔ پنجاب کو سامراج قرار دے دے کر پنجاب اور پنجابیوں پر وہ وہ الزامات لگانا شروع کر دیے ' جن کا ذمہ دار یا تو مہاجر تھا یا پھر پٹھان۔ بلکہ پنجاب اور پنجابیوں پر ایسے ایسے الزامات بھی لگانا شروع کر دیے ' جنکا خود پنجاب اور پنجابی نشانہ بنے ھوئے تھے ' تاکہ مشرقی پاکستان کے علیحدہ ھوجانے کی وجہ سے مغربی پاکستان کی سب سے بڑی قوم اور %60 آبادی ھونے کے باوجود بھی پنجاب اور پنجابی اپنے جائز حق سے محروم ھی رھیں اور اپنے جائز حق کی بات کرنے کے بجائے پنجاب اور پنجابیوں پر لگنے والے الزامات کی وضاحتیں ھی کرتے رھیں۔
پاکستان میں پہلی بار سندھی کے پاکستان کا پرائم منسٹر بننے نے عام سندھی کو بھی شاؤنسٹ بنا دیا۔ جسکی وجہ سے سندھی نہ کسی کام کا رھا نہ کاج کا۔ بلکہ ان سندھیوں نے پنجاب میں بننے والی پی پی پی کو بھی سندھ کی پارٹی بنا دیا ' بلکہ دیہی سندھ اور سندھیوں کی پارٹی بنا دیا۔
بھٹو میں اگر سیاسی شعور ھوتا تو مغربی پاکستان کی %60 آبادی ' پنجابیوں کا مینڈیٹ ملنے کے بعد پنجاب اور پنجابیوں کے ٹرسٹ کو قائم رکھتا اور سندھیوں کے پنجابیوں کے ساتھ سیاسی اور سماجی رابطوں کو بہتر کرتا۔ جسکے بعد پٹھان اور بلوچ بھی پنجابیوں اور سندھیوں کے ساتھ گھل مل جاتے۔ اس طرح کا سماجی اور سیاسی ماحول بن جانے سے پاکستان کی اصل قوموں کے آپس میں باھمی تعاون کی وجہ سے پاکستان بھی ترقی کرتا اور پاکستان کی قومیں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ بھی ترقی کرتیں۔ بھٹو چونکہ پاکستان کی قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان ایک رابطہ کار ' مصالحت کار اور رھنما کا کردار ادا کر رھا ھوتا ' اس لیے بھٹو بھی صرف سندھیوں کا ھی نہیں بلکہ پاکستان کی پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا لیڈر ھوتا۔ جبکہ پی پی پی بھی صرف دیہی سندھ کے سندھیوں کی پارٹی بن کر نہ رہ جاتی۔ بلکہ پاکستان کے سارے صوبوں اور پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی پارٹی ھونے کی وجہ سے پاکستان لیول کی پولیٹیکل پارٹی ھوتی۔
اس وقت پنجاب سے پی پی پی کو سپورٹ کرنے والوں میں پی پی پی کی سندھی قیادت سے یہ شکوہ عام طور پر ھے کہ پاکستان میں پنجابیوں کی آبادی %60 ھونے کے باوجود پنجاب تو پی پی پی کی سندھی قیادت کو بار بار پاکستان پر حکومت کرواتا رھا لیکن پی پی پی کی سندھی قیادت کا کردار پنجاب اور پنجابیوں کے ساتھ کیسا رھا؟
1۔ پی پی پی کی سندھی قیادت کی طرف سے پنجاب میں سرائیکی سازش کرکے پنجابی قوم کو برادریوں کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سازشیں کی گئیں۔
2۔ پی پی پی کی سندھی قیادت کی طرف سے صرف پنجاب میں مزید صوبے بنا کر پنجاب کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی سازشیں کی گئیں۔
3۔ پی پی پی کی سندھی قیادت کی طرف سے چھوٹے صوبوں کا استحصال کرنے کی الزام تراشی کر کر کے پنجاب کو بدنام کرنے کی سازشیں کی گئیں۔
4۔ پی پی پی کی سندھی قیادت کی طرف سے پنجاب سامراج ھے اور چھوٹے صوبوں کا دشمن ھے کی الزام تراشی کر کر کے سندھی ' مھاجر ' بلوچ ' پٹھان کو پنجابی قوم کے خلاف محاذآرائی پر اکسا کر پنجاب مخالف محاذ بنائے جاتے رھے۔
5۔ پی پی پی کی سندھی قیادت کی طرف سے پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج ' پاکستان کی بیوروکریسی کو پنجابی بیوروکریسی کے القابات سے نوازا جاتا رھا۔
6۔ پی پی پی کی سندھی قیادت کی طرف سے کالا باغ ڈیم کے بننے کی مخالفت کرکے پنجاب کی ذراعت اور معیشت تباہ و برباد کی گئی اور پنجاب میں بجلی کا بحران پیدا کروایا۔
7۔ سندھ میں ' سندھ کی مجموعی آبادی کے مطابق تو سندھی پہلے ' مہاجر دوسرے ' پنجابی تیسرے اور پٹھان چوتھے نمبر پر ھیں لیکن کراچی میں مہاجر پہلے ' پنجابی دوسرے ' پٹھان تیسرے اور سندھی چوتھے نمبر پر ھیں جبکہ دیہی سندھ میں ' سندھی پہلے ' پنجابی دوسرے ' مہاجر تیسرے اور پٹھان چوتھے نمبر پر ھیں۔ لیکن دیہی سندھ کی پارٹی ھوتے ھوئے دیہی سندھ کی دوسری بڑی آبادی پنجابی کے ساتھ پی پی پی کی سندھی قیادت کی طرف سے نامناسب سلوک کیا جاتا رھا اور اب بھی کیا جا رھا ھے۔
ماضی میں پنجابی پی پی پی کو صرف ووٹ ھی نہیں دیتے تھے بلکہ پی پی پی کی بنیاد بھی پنجاب ھی میں رکھی گئی لیکن اب پنجابی بھی قوم پرستی کی طرف مائل ھوچکے ھیں اس لیے پنجابی تشخص والی سیاسی پارٹی کو ووٹ دینے کی طرف مائل ھیں۔
بحرحال !!! اس صورتحال کے باوجود بھی پی پی پی کو تو بچایا جاسکتا ھے بشرطیہ پی پی پی کی قیادت سندھی زرداری یا سندھی بلاول کے بجائے کسی پنجابی کو دے دی جائے ورنہ پی پی پی کے بجائے اگر پی پی پی کے نام پر سندھی قیادت کو پنجاب سے قائد کے طور پر تسلیم کروانا ھے تو یہ اب مشکل ھی نہیں بلکہ ناممکن ھے۔
No comments:
Post a Comment