اٹھارویں صدی میں انگریز کے اردو کو وجود میں لانے سے پہلے پنجابی زبان کو صدیوں سے فارسی رسم الخط میں لکھا جاتا تھا اور پنجابی اسکرپٹ کو شاہ مکھی کہا جاتا ھے۔ گیارھویں صدی کے بابا فرید گنج شکر کو پنجابی زبان کا پہلا شاعر کہا جاتا ھے۔
اٹھارویں صدی میں انگریز نے پنجابی کے الفاظ میں معمولی ردوبدل کرکے پنجابی کی گرامر استعمال کرکے شاہ مکھی رسم الخط میں ایک نئی زبان اردو بنادی۔ فورٹ ولیم کالج کلکتہ میں 1800ء میں اردو کو وجود میں لانے کے بعد انگریز نے کلکتہ میں تو بنگالی زبان کو ھی فروغ دیا لیکن 1849ء میں پنجاب پر قابض ھونے کے بعد 1877ء میں اردو کو پنجاب کی سرکاری زبان بنا دیا اور ڈھنڈھورا یہ پیٹ دیا کہ اردو صدیوں پرانی زبان ھے۔
ایک قدیم اور ثقافت ' تہذیب ' تاریخ کے لحاظ سے امیر پنجابی زبان کے ھوتے ھوئے انگریز کو پنجاب کی سرکاری زبان اردو کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ حالانکہ اردو ایک مصنوئی زبان ھے۔ اردو کی نہ کوئی ثقافت ھے۔ نہ تہذیب ھے اور نہ تاریخ ھے۔ اردو کو وجود میں لاکر پنجابی زبان میں موجود پنجابی ثقافت ' تہذیب اور تاریخ کے ورثے کو انگریز نے تباہ و برباد کیا۔
پنجابی زبان کی پرورش صوفی بزرگوں بابا فرید ' بابا نانک ' شاہ حسین ' سلطان باھو ' بلھے شاہ ' وارث شاہ ' خواجہ غلام فرید ' میاں محمد بخش نے کی۔ پنجابی زبان کا پس منظر روحانی ھونے کی وجہ سے پنجابی زبان میں علم ' حکمت اور دانش کے خزانے ھیں۔ اس لئے پنجابی زبان میں اخلاقی کردار کو بہتر کرنے اور روحانی نشو نما کی صلاحیت ھے۔
پنجابی قوم دنیا کی نوویں سب سے بڑی قوم ھے۔ پنجابی قوم جنوبی ایشیا کی تیسری سب سے بڑی قوم ھے۔ پنجابی مسلمان مسلم امہ کی تیسری سب سے بڑی برادری ھے۔ پنجابیوں کی پاکستان میں آبادی %60 ھے۔ لیکن پنجابی زبان کے بجائے اردو زبان بولنے کی وجہ سے پنجابی قوم کی اپنی شناخت ختم ھوتی جا رھی ھے۔ پنجابی قوم لہجوں اور علاقوں میں بکھرتی جارھی ھے۔ پنجابی قوم کی ثقافت ' تہذیب اور تاریخ ختم ھوتی جا رھی ھے۔
1۔ پاکستان کے %60 پنجابی پہلی زبان کے طور پر پنجابی زبان بولتے ھیں۔
2۔ پاکستان میں %20 غیر پنجابی لوگ پنجابی زبان کو دوسری زبان کے طور پر بولتے ھیں۔
اس طرح پاکستان میں %80 لوگ پنجابی زبان بولتے ھیں۔ جبکہ پنجابی زبان کو %90 پاکستانی سمجھ لیتے ھیں۔ اس لیے اردو کو پاکستان کی "قومی زبان" بنانا پاکستان کی قوموں کے ساتھ مذاق ھے اور "پنجابی قوم" کی توھین ھے۔
پاکستان میں رابطے کی زبان کے طور پر بھی اردو زبان کی کوئی ضرورت نہیں ھے۔ جو اردو بول سکتا ھے وہ پنجابی بھی بول سکتا ھے۔ (جو اردو بول سکدا اے او پنجابی وی بول سکدا اے)
No comments:
Post a Comment