Tuesday, 14 July 2020

ذوالفقار علی بھٹو نے سندھ کو سندھی اور غیر سندھی صوبہ قرار دیا تھا۔

سندھ کے وزیر اعلیٰ ممتاز علی بھٹو کی طرف سے 1972ء میں سندھ اسمبلی سے سندھی زبان کو سندھ کی سرکاری زبان کا درجہ دینے کا بل پاس کروانے پر سندھ میں فسادات شروع ھوگئے تھے. جنہیں لسانی فسادات 1972 کا نام دیا جاتا ھے۔

1972 میں سندھ کا سماجی اور سیاسی ماحول سندھی اور غیر سندھی تھا۔ مھاجر ' پنجابی ' پٹھان کو غیر سندھی شمار کیا جاتا تھا۔ مھاجر ' پنجابی ' پٹھان خود کو غیر سندھی کہلواتے تھے اور سیاسی طور پر غیر سندھی کی بنیاد پر متحد تھے۔

وزیرِ اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو نے فسادات پر قابو پانے کے فوری اقدامات کئے اور غیر سندھی اکابرین کو اسلام آباد مدعو کیا۔ غیر سندھی اکابرین کا 10 رکنی وفد 7 ھندوستانی مھاجروں ' 2 پنجابیوں اور ایک پٹھان پر مشتمل تھا۔

ذوالفقار علی بھٹو سے مذاکرات کرنے والے غیر سندھی اکابرین کے وفد کی تفصیل درج ذیل ھے؛

1۔ مھاجر ' پنجابی ' پٹھان متحدہ محاذ کی طرف سے ھندوستانی مھاجر نواب مظفر خان ' پنجابی چوھدری محمد اشرف اور پٹھان علی محمد کاکڑ شامل تھے۔

2۔ کراچی صوبہ تحریک کے پنجابی آزاد بن حیدر شامل تھے۔

3۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف جے یو پی کے ھندوستانی مھاجر شاہ فرید الحق شامل تھے۔

4۔ سندھ اسمبلی کے اراکین میں سے جے یو پی کے ھندوستانی مھاجر ظہور الحسن بھوپالی ' مسلم لیگ کے ھندوستانی مھاجر جی اے مدنی ' جماعت اسلامی کے ھندوستانی مھاجر افتخار احمد ' نیشنل عوامی پارٹی کے ھندوستانی مھاجر محمود الحق عثمانی ' ھندوستانی مھاجر دانشور رئیس امروھی اور ھندوستانی مھاجر سابق وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی اشتیاق حسین قریشی شامل تھے۔

ذوالفقار علی بھٹو اور غیر سندھی اکابرین کے درمیان ایک سمجھوتہ طے پایا۔ سمجھوتے کے تحت سندھ کو سندھی اور غیر سندھی صوبہ قرار دیا گیا اور طے کیا گیا کہ؛

1۔ سندھ میں وزیر اعلیٰ سندھی تو گورنر غیر سندھی ھوگا۔

2۔ چیف سیکرٹری سندھی تو آئی جی پولیس غیر سندھی ھوگا۔

3۔ وزیر سندھی ھوگا تو وزارت کا سیکرٹری غیر سندھی ھوگا۔

4۔ ڈویژن میں کمشنر سندھی ھوگا تو ڈی آئی جی غیر سندھی ھوگا۔

5۔ ڈویژن میں کمشنر غیر سندھی ھوگا تو ڈی آئی جی سندھی ھوگا۔

6۔ ضلع میں ڈپٹی کمشنر سندھی ھوگا تو ایس ایس پی غیر سندھی ھوگا۔

7۔ ضلع میں ڈپٹی کمشنر غیر سندھی ھوگا تو ایس ایس پی سندھی ھوگا۔

سمجھوتے میں سندھ میں سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلوں کے لئے جو کوٹہ سسٹم موجود تھا۔ اسے شہری اور دیہی کوٹے کا نام دیا گیا تھا۔

ایک اصول یہ تھا کہ گورنر کو سندھ کی سرکاری جامعات کا چانسلر بھی مقرر کیا گیا تھا اور سندھ کے تمام تعلیمی بورڈ گورنر کی نگرانی میں دے دیئے گئے تھے۔

سندھی اور غیر سندھی کی اصطلاح بھی ذوالفقار علی بھٹو نے ھی استعمال کی تھی۔

No comments:

Post a Comment