Tuesday 28 July 2020

کیا نواز شریف کے "سیاسی طور پر بانجھ" ھونے میں کوئی شک ھے؟

پنجابی 1988 سے پہلے اپنی مدد آپ کے تحت پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی بالادستی سے نجات ' اپنی عزت و احترام اور اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد میں مصروف تھے۔ خاص طور پر کراچی ' سندھ ' بلوچستان ' خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب کے پنجابی۔

لیکن نواز شریف نے 1988 میں "جاگ پنجابی جاگ" کا نعرہ لگا کر 30 سال تک پنجابیوں کو آسرے میں رکھا۔ خاص طور پر کراچی ' سندھ ' بلوچستان ' خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب کے پنجابیوں کو آسرے میں رکھا۔

نواز شریف کے "جاگ پنجابی جاگ" کے نعرہ سے پنجابی سمجھ بیٹھے تھے کہ؛ پنجابی قوم کی قیادت اب نواز شریف کرے گا۔ اس لیے پنجابی قوم کو پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی بالادستی سے نجات بھی ملے گی۔ عزت و احترام بھی ملے گا۔ حقوق بھی ملیں گے۔

پنجابی 30 سال تک نواز شریف کو سیاسی حمایت دیتے اور انتظار کرتے رھے۔ نواز شریف کو تین بار پاکستان کا وزیرِ اعظم بنایا۔ لیکن عدالت کی طرف سے نواز شریف کو وزارت اعظمی سے برخاست کرنے اور سزا دینے جبکہ سیاست کے لیے نا اھل قرار دینے کے بعد؛

پنجابی اب پھر سے اپنی مدد آپ کے تحت پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی بالادستی سے نجات ' اپنی عزت و احترام اور اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد کو دوبارہ وھیں سے شروع کر چکے ھیں۔ جہاں 1988 سے چھوڑ بیٹھے تھے۔

ن لیگ کے قائد نواز شریف کے سیاسی طور پر بانجھ ھونے کا ثبوت یہ ھے کہ؛ نواز شریف نے 1985 سے لیکر بار بار پنجاب پر حکومت کی بلکہ تین بار پاکستان کا وزیر اعظم بھی رھا۔ لیکن نواز شریف نے پنجاب کی تعلیمی اور دفتری زبان پنجابی نہیں کی۔

نواز شریف نے کبھی بھی پنجابی قوم پرست رھنما کے طور پر پنجابی قوم کی قیادت کرتے ھوئے پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی کرنے والی دوسری قوموں کی پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی ختم کروانے کے لیے دوسری قوموں کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے۔

نواز شریف نے 1990 کے الیکشن کے فوری بعد کراچی جاکر 90 پر ھنوستانی مھاجروں کی مافیا کے سرغنہ الطاف حسین کی آشیرباد حاصل کی اور مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو وفاقی اور صوبائی حکومت میں شامل ھونے کی درخواست کی۔ نواز شریف نے اقتدار کے لالچ میں یہ بھی فراموش کردیا کہ؛ ایم کیو ایم نے گزشتہ 5 سال سے کراچی میں پنجابیوں کی زندگی اجیرن کی ھوئی ھے۔

نواز شریف کو 1993 میں پٹھان صدر غلام اسحاق خان نے 58 ٹو بی کے اختیارات کا استعمال کرکے وزارتِ اعظمیٰ سے نکالا تھا۔ اس وقت پاکستان آرمی کا چیف بھی پٹھان جنرل عبدالوحید کاکڑ تھا۔ لیکن نواز شریف 1997 میں پھر سے پاکستان کا وزیرِ اعظم منتخب ھوگیا۔

نواز شریف نے 1997 کے الیکشن کے فوری بعد کراچی جاکر 90 پر ھنوستانی مھاجروں کی مافیا (جو اب مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) بن چکی تھی) کی آشیرباد حاصل کی اور ایم کیو ایم کو وفاقی اور صوبائی حکومت میں شامل ھونے کی درخواست کی۔ نواز شریف نے اقتدار کے لالچ میں یہ پھر فراموش کردیا کہ؛ ایم کیو ایم نے گزشتہ 12 سال سے کراچی میں پنجابیوں کی زندگی اجیرن کی ھوئی ھے۔

نواز شریف کو 1999 میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جنرل پرویز مشرف نے مارشل لاء نافذ کرکے وزارتِ اعظمیٰ سے نکالا تھا۔ لیکن نواز شریف 2013 میں پھر سے پاکستان کا وزیرِ اعظم منتخب ھوگیا۔

نواز شریف کے بجائے مسلم لیگ ن کے وفد نے 2013 کے الیکشن کے فوری بعد کراچی جاکر 90 پر ھنوستانی مھاجروں کی مافیا ایم کیو ایم کی آشیرباد حاصل کی اور ایم کیو ایم کو وفاقی حکومت میں شامل ھونے کی درخواست کی جبکہ سندھ کا گورنر ایم کیو ایم کا رھنے دینے کی یقین دھانی بھی کروائی اور پاکستان کا صدر بھی کراچی کے رھنے والے ھندوستانی مھاجر کو بنا دیا۔ 

مسلم لیگ ن کے پاس 2013 میں وفاقی حکومت بنانے کے لیے قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل تھی اور مسلم لیگ ن کو قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی حمایت کی ضرورت نہیں تھی اور نہ کراچی کے ھندوستانی مھاجروں کی حمایت کی ضرورت تھی۔ نواز شریف نے ایم کیو ایم کی آشیرباد اور کراچی کے ھندوستانی مھاجروں کی حمایت لیتے ھوئے یہ پھر فراموش کردیا کہ ایم کیو ایم نے اور کراچی کے ھندوستانی مھاجروں نے گزشتہ 28 سال سے کراچی میں پنجابیوں کی زندگی اجیرن کی ھوئی ھے۔

نواز شریف کے 2013 میں حکومت بنانے کے بعد نواز شریف کے خلاف "چور کا بیانیہ" بناکر ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف نے اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھان عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے پٹھانوں کو استعمال کرکے نواز شریف کو اقتدار سے نکلوا دیا۔

نواز شریف کی سیاسی نا اھلی ' سیاسی نا لائقی ' سیاسی نا پختگی اس سے واضح ھوتی ھے کہ؛ نواز شریف اور ن لیگ پنجابی اسٹیبلشمنٹ کے پنجابیوں کو اپنی حمایت پر قائل کرنے اور اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کے سیاست میں ملوث ھونے کو بنیاد بنا کر نشانہ بنانے کے بجائے "پاکستان کے اداروں" کو نشانہ بناتے رھے۔

ن لیگ کے قائد نواز شریف کو "ووٹ کو عزت دو" کا رونا رونے اور "مجھے کیوں نکالا؟" کی شکایت کرنے جبکہ "خلائی مخلوق" جیسے ذو معنی الفاظ استعمال کرکے پاکستان کے اداروں کو نشانہ بنانے کے بجائے عوام کو بتانا چاھیے تھا کہ؛

ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف نے اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھان عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے پٹھانوں کو ن لیگ کو اقتدار سے نکالنے کے لیے استعمال کرکے "پاکستان کے اداروں" کو سیاست میں ملوث کرکے پاکستان کے جمہوری ماحول کو خراب اور "پاکستان کے اداروں" کے وقار کو مجروح کیا ھے۔

ن لیگ کے قائد نواز شریف کے غلط سیاسی حکمت عملی اختیار کرنے کی وجہ سے ن لیگ کو نہ صرف اقتدار سے باھر ھونا پڑا بلکہ پنجابی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت بھی حاصل نہیں ھے۔ جبکہ اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کی طرف سے مخالفت کا بھی سامنا ھے تو پھر؛ ن لیگ کی اقتدار میں واپسی کی امید کیسے کی جاسکتی ھے؟

نواز شریف نے اگر "ووٹ کو عزت دو" کا رونا رونے اور "مجھے کیوں نکالا؟" کا پوچھنے اور "خلائی مخلوق" پر الزام لگانے کے بجائے کھل کر یہ کہا ھوتا کہ؛

1۔ ن لیگ کو اقتدار سے نکالنے کے لیے ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف نے اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھان عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے پٹھانوں کو استعمال کرکے "پاکستان کے اداروں" کو سیاست میں ملوث کرکے پاکستان کے جمہوری ماحول کو خراب اور "پاکستان کے اداروں" کے وقار کو برباد کردیا ھے۔

2۔ پاکستان کی عوام اب "سیاسی عدم استحکام" اور پاکستان کے ادارے اب "انتظامی بحران" برداشت کرنے کی تیاری کریں۔

3۔ ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف اور پٹھان عمران خان سے جواب لیں کہ؛ انہوں نے پاکستان کے سیاسی ماحول کو قوموں کی محاذآرائی والا کیوں بنایا؟

نوٹ : نواز شریف کے اس موقف کا کیا نتیجہ نکلنا تھا؟

No comments:

Post a Comment