Monday 27 July 2020

پاکستان میں مہنگائی اور بے روزگاری کیوں بڑھتی جارھی ھے؟

ملک کی اقتصادی ترقی میں کرادر ادا نہ کرنے والے جب ملک کا اقتدار سمبھالنے میں کامیاب ھو جائیں تو وہ ملک کی زرعی اور صنعتی پیداوار بڑھا کر ملک کو معاشی طور پر مستحکم اور اقتصادی طور پر مضبوط کرنے کے بجائے عوام پر ٹیکس بڑھاتے رھتے ھیں اور ایسے اقدامات کرتے رھتے ھیں جس سے عوام میں بے مہنگائی اور بے روزگاری بڑھتی رھتی ھے۔ جبکہ ملک کو اقتصادی طور پر نقصان ھوتا رھتا ھے۔

حکومت کے اقدامات کی وجہ سے جب ملک کی زرعی اور صنعتی پیداوار کم ھوجاتی ھے تو؛

1۔ ملک معاشی بحران میں مبتلا ھوجاتا ھے۔

2۔ عوام غربت ' جہالت ' مہنگائی ' بے روزگاری اور نا انصافی کا شکار ھوجاتی ھے اور بنیادی سہولتوں سے محروم رھتی ھے۔

3۔ حکمرانوں کی اپنی معاشی آسودگی اور اور بنیادی سہولتوں میں اضافہ ھوتا رھتا ھے۔

ملک کی اقتصادی ترقی میں کرادر ادا نہ کرنے والے ملک کی معیشت پر بوجھ ھوا کرتے ھیں۔ انہیں ملک کو معاشی طور پر مستحکم اور اقتصادی طور پر مضبوط بنانے کے بجائے صرف اپنی معاشی آسودگی اور اور بنیادی سہولتوں سے غرض ھوتی ھے۔

دنیا بھر میں کسی بھی ملک کے مستحکم اور خوشحال ھونے کے لیے ملک کا معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط ھونا ضروری ھوتا ھے۔ پاکستان میں معاشی استحکام اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے زراعت اور صنعت کی پیداوار کے ذرائع موجود ھیں لیکن؛

الف)۔ پاکستان کی 75٪ آبادی پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو کے زراعت اور صنعت کے شعبوں میں بھرپور کردار ادا کرنے کی وجہ سے پاکستان کی اقتصادی ترقی ھوتی ھے۔

ب)۔ پاکستان کی 15٪ آبادی پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کا پاکستان کی زرعی اور صنعتی پیداوار میں کردار نہ ھونے کے برابر ھے۔

پاکستان کی 62٪ آبادی کے صوبے پنجاب کا وزیر اعلیٰ بلوچ نزاد ھے۔ پاکستان کا صدر سندھ کا مھاجر ھے۔ پاکستان کا وزیر اعظم پنجاب کا پٹھان ھے۔ پاکستان کی سینٹ کا چیئرمین بلوچستان کا بلوچ نزاد ھے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا اسپیکر خیبر پختونخوا کا پٹھان ھے۔

پاکستان کے وفاق میں اھم سیاسی عہدے پاکستان کی 15٪ آبادی پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کے پاس ھیں۔ پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو کو پاکستان کی حکمرانی نہ دینے سے پاکستان کی 75٪ آبادی پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو کے سماجی مسائل و معاشی حقوق اور انتظامی معاملات و اقتصادی مفادات کا سیاسی تحفظ کیسے ھوگا؟

No comments:

Post a Comment