پاکستان
کی 60 % آبادی پنجابی ھے۔ جبکہ 40% آبادی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی
بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان '
بلوچ اور ھندوستانی مھاجر ھے۔ (ھندکو ' کشمیری ' ڈیرہ والی کا شمار پنجابی قوم میں
ھوتا ھے)۔ اس لیے پاکستان کی سطح پر پنجابی اور سندھ کی سطح پر سماٹ کو جمہوریت کا
فائدہ ھے۔ لیکن اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر پاکستان میں انتہائی کم تعداد میں
ھیں۔ اس لیے جمہوری نطام اور لسانی ماحول میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں
کے لیے جمہوری عمل کے ذریعے منتخب ھوکر پاکستان پر حکمرانی کرنے کا امکان نہیں
رھتا۔ یہی وجہ تھی کہ پاکستان کے پہلے نامزد وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کے وقت سے
ھی لیاقت علی خان اور پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے اردو بولنے والے ھندوستانی
مھاجر اراکین کے لیے انتخابی حلقے بنانے کے لیے یوپی ' سی پی ' بہار سے مسلمانوں
کو لاکر کراچی ' حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شھروں میں آباد کیا گیا۔ جو آج سندھ کے
لیے تباھی اور سماٹ کے لیے بربادی کا سبب بنے ھوئے ھیں۔
پنجاب
پر انگریز کے قبضہ کے وقت انگریز کی فوج کے ساتھ شامل ھوکر یوپی ' سی پی کے اردو
بولنے والے ھندوستانی 1849 میں پنجاب میں داخل ھونا شروع ھوئے اور پنجاب کے بڑے
بڑے شھروں پر قابض ھوگئے۔ اس لیے پنجاب میں ' خاص طور پر پنجاب کے شھروں لاھور اور
راولپنڈی میں تو یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی ' جن کو پنجاب میں
پنجابی "مٹروا اور بھیا" کہتے ھیں ' 1849 سے آباد ھوتے آئے ھیں۔ جو آج
پنجاب کے لیے تباھی اور پنجابیوں کے لیے بربادی کا سبب بنے ھوئے ھیں اور انہوں نے
پنجابیوں کی زبان ' تہذیب اور ثقافت تک کو برباد کرکے رکھ دیا ھے۔
یوپی
' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی طرف سے پاکستان کے قیام سے لیکر یہ
پروپیگنڈا چلا آ رھا ھے کہ "پاکستان میں جمہوریت نہیں بلکہ فوجی آمریت ھونی
چاھیے"۔ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر سیاستدانوں ' صحافیوں ' دانشوروں '
مذھبی رھنماؤں ' سرکاری ملازموں ' ھنر مندوں ' تاجروں نے یہ بار بار کرکے بھی
دکھایا۔ جس کے لیے انہوں نے پنجاب اور فوج کو "پاکستان اور اسلام" کے
خطرے میں ھونے کا شور مچا مچا کر اور فوج و پنجاب کو "پاکستان اور
اسلام" کو بچانے کا واحد ذریعہ قرار دے دے کر خوب بیواقوف بنایا۔
پاکستان
کی 40% آبادی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی '
چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی
مھاجر میں پنجاب ' پنجابیوں اور پاکستان کے لیے مسئلہ اور خطرہ پٹھان ' بلوچ اور
ھندوستانی مھاجر رھے ھیں لیکن زیادہ خطرہ ھندوستانی مھاجر اور پٹھان ھیں۔ کیونکہ
پاکستان کی بیوروکریسی ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ' سیاست ' صحافت ' مذھبی تنظیموں
اور شھری علاقوں پر بلوچ کا غلبہ تو کیا موجودگی بھی انتہائی کم ھے جبکہ ھندوستانی
مھاجر اور پٹھان چھائے ھوئے ھیں۔ ھندوستانی مھاجر اور پٹھان چونکہ پاکستان کی
بیوروکریسی ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ' سیاست ' صحافت ' مذھبی تنظیموں اور شھری
علاقوں پر پنجابیوں کے بعد سب سے زیادہ چھائے ھوئے ھیں ' اس لیے پنجاب ' پنجابیوں
اور پاکستان کے خلاف ھر وقت سازشوں اور شرارتوں میں لگے رھتے ھیں۔
بلوچوں
کو جنوبی پنجاب ' سندھ اور بلوچستان میں انکے اپنے اپنے علاقوں میں سماجی ' معاشی
' انتظامی اور ترقیاتی معاملات میں اختیار چاھیے ' جو انکو دے دیا جائے تو بلوچوں
سے پنجابیوں کو کوئی مسئلہ نہیں رھنا۔ جبکہ پنجابیوں کی طرف سے اگر بلوچوں کی
پاکستان کی بیوروکریسی ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ' شھری علاقوں ' صنعت ' تجارت
اور ھنرمندی کے شعبوں میں مستحکم ھونے میں مدد کردی جائے تو بلوچوں نے پنجابیوں کے
دلی دوست بن جانا ھے۔ لیکن ھندوستانی مھاجر اور پٹھان ایک تو پاکستان کی
بیوروکریسی ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ' شھری علاقوں ' صنعت ' تجارت اور ھنرمندی
کے شعبوں پر قابص ھیں۔ دوسرا اِنہوں نے پنجاب کے بڑے بڑے شھروں میں بھی ڈیرے ڈالے
ھوئے ھیں۔ تیسرا پنجاب ' پنجابیوں اور پاکستان کی جڑیں کاٹنے میں بھی لگے رھتے
ھیں۔
ھندوستانی
مھاجر اور پٹھان گذشتہ سات دھائیوں سے پنجابی قوم کو مسلمان اور پاکستانی ھونے کے
نام پر بیواقوف بنا رھے ھیں۔ ھندوستانی ' ھندوستان سے ' جبکہ پٹھان ' افغانستان سے
' اپنے اپنے لوگوں کو بلا بلا کر پاکستان ' خاص طور پر پنجاب اور سندھ پر قابض بھی
کرواتے جا رھے ھیں۔ پنجابی قوم کو اردو بولنے والے ھندوستانیوں اور پشتو بولنے
والے افغانیوں کو سیاسی مھارت کے ساتھ کنٹرول کرنا پڑنا ھے تا کہ پنجابی قوم کو
مزید سماجی ' معاشی ' انتظامی ' اقتصادی مسائل میں مبتلا ھونے سے بچایا جا سکے۔
ورنہ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں نے پاکستان اور خاص طور پر پنجاب اور پنجابی
قوم کو تباہ و برباد کر کے رکھ دینا ھے۔
No comments:
Post a Comment